لاہور(نامہ نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے مقدس ہستیوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی پوسٹوں کے تدارک کیلئے بنائے گئے رولز طلب کر تے ہوئے قراردیاہے کہ اس امت کو مر جانا چاہئے کہ اگر سرکار دو عالمﷺ کی توہین ہو تو وہ کچھ کر نہ سکے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے یہ کارروائی سوشل میڈیا پر گستاخانہ پوسٹوں کے خلاف دائر درخواستوں پرکی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ، سائبر کرائم رولز میں شکایات کے اندراج اور کارروائی کا طریقہ کار ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جو نوٹیفکیشن پیش کیا گیا، اس سے توایسا لگتا ہے کہ جو آدمی متاثر ہے صرف وہی شکایت درج کرا سکتا ہے ، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ وہ تو سرکار دوعالمﷺ کی ذات کے معاملے میں بڑے کلیئر ہیں،اگر ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کے لئے حکومت نے لوگ مقرر کر رکھے ہیں تو سرکار دوعالمﷺ کی ذات کے لئے ایساکیوں نہیں ہوسکتا،عدالت نے درخواست پر کارروائی دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے قراردیاہے کہ مختلف محکموں کے عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے توہین عدالت کی 4 ہزار درخواستیں زیر التوا ہیں، انہوں نے یہ ریمارکس عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر ای او بی آئی کے چیئرمین اور ڈی جی کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے دیئے ۔درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے بینک ملازمین کی کنٹری بیوشن کا نوٹیفکیشن کالعدم کر دیا تھا اورای او بی آئی کوکنٹری بیوشن کی مد میں جمع کرائے گئے 14 کروڑ روپے واپس کرنے کا حکم بھی دیا تھا لیکن عدالتی حکم پر ابھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا دونوں افسروں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رہا ہوں، آئندہ سماعت پر دونوں افسروں پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ ای او بی آئی کے وکیل نے کہا سر ہم واجبات ادا کرنے کو تیار ہیں، چیف جسٹس نے کہا آپ نے مذاق بنایا ہوا ہے ، عدالتی حکم کے بعد سپریم کورٹ سے کوئی حکم امتناعی بھی موجود نہیں اور رقم روک کر بیٹھے ہیں، ایسا رویہ برداشت نہیں،عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کوکہاآپ کو توتوہین عدالت کے کیس میں پراسکیوٹر مقرر کر دیا ، اب آپ چاہیں تو آئندہ سماعت پروکالت نامہ لے کر آجائیں یا پراسکیوٹر رہیں، ای او بی آئی کے وکیل نے کہا سر ایک موقع دے دیں، چیف جسٹس نے کہاآپ عدالتی حکم کے باوجود ادا نہ کی گئی رقم کے ساتھ انٹرسٹ بھی دیں گے پھر دیکھیں گے ، مزید سماعت 13دسمبر کو ہوگی۔ وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے "کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے "کے سلوگن کو سرکاری سطح پر استعمال نہ کرنے کی سفارش کر دی ہے ، درخواست پر مزید کارروائی 18 دسمبر کو ہو گی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے فصلوں کے فضلے کو آگ لگانے والوں کو 50 ہزار روپے جرمانہ کرنے کا حکم دے دیا اور باور کرایا کہ فصلوں کے فضلے کو آگ لگانے والوں سے کسی قسم کی رعایت نہ کی جائے ۔