مکرمی !وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سیاسی و فوجی قیادت کا علاقائی امن و استحکام کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا تجدیدِ عزم اس حکمت عملی کا مظہر ہے جس پر مملکتِ خداداد اپنے قیام کے وقت سے عمل پیرا رہی ہے، پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات بڑھانے، اقوام متحدہ کے امن دستوں کے ساتھ مل کر انسانی ابتلا کے علاقوں میں حالات معمول پر لانے، عشروں سے جنگ زدہ افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں میں سہولت کاری کرنے، فلسطین و کشمیر سمیت دنیا کے ہر حصے میں ظلم و ستم کے شکار افراد کو بنیادی حقوق دلانے اور کرہ ارض کو ہر قسم کے خطرات سے بچانے میں تعاون پاکستان کا طرہ امتیاز رہا ہے، کئی عشروں سے عالم اسلام کی مشکلات میں اضافے کا جو سلسلہ جاری ہے اس کا ہدف افغان جنگ کے شعلوں کی صورت میں خود پاکستان بھی بنا، بھارت کے مختلف شہروں اور افغانستان میں قائم قونصل خانوں سمیت کئی مقامات سے آپریٹ ہونے والے دہشت گردوں کی سرگرمیاں اگرچہ عوام اور فوج کے تعاون سے کچل دی گئیں لیکن کچھ عرصے سے ایک طرف پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے غیر ملکی نیٹ ورکس کو فعال کرنے کی واضح کوششیں سامنے آ رہی ہیں، دوسری جانب مشرق وسطیٰ کو کھنڈر میں تبدیل کرنے والی طاقتیں باقی ماندہ مسلم ممالک میں انتشار و عدم استحکام پیدا کرنے کا کام بڑی فنکاری سے کر رہی ہیں، دشمن قوتوں کا مسلم امہ کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار مسالک کے اختلافات، عرب وعجم کی تفریق اور دیگر تعصبات کو ابھارنا رہا ہے اور اب بھی ہے۔