اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ جولائی ،اگست میں ملک میں کورونا کے کیس عروج پرہونگے ، احتیاط نہ کی تو بڑا مشکل وقت آنیوالا ہے اور ملک کو نقصان ہوگا۔عوام سے اپیل ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق ایس او پیز پر عمل کریں۔گزشتہ روز کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اگر عوام احتیاط کرلیں تو پاکستان اس تباہی سے نہیں گزرے گا جو دیگر امیر ممالک پر آئی ہے ۔ لاک ڈاؤن سے کورونا ختم نہیں ہوتا بلکہ وبا پھیلنے کی رفتار کم ہوجاتی ہے ۔ کوشش ہے کورونا کنٹرول میں رہے تاکہ ہسپتالوں پر دباؤ نہ پڑے ۔ ساری دنیا نے لاک ڈاؤن کھول دیا ،تمام ممالک میں لاک ڈاؤن ختم ہوچکا۔ لاک ڈاؤن کے اثرات معیشت پر پڑتے ہیں۔ لاک ڈاؤن سے دیہاڑی دارطبقہ سب سے زیادہ متاثرہوا، لوگوں کے گھروں میں بھوک ہے ۔ عوام کورونا وائرس کو سنجیدہ نہیں لے رہے اور کہہ رہے ہیں کہ یہ فلو ہے ، اسلئے ایس او پیز پر عمل نہیں کرتے ، میں سب کو کہنا چاہتا ہوں کہ اس عمل سے ہم سب کی زندگی مشکل میں ڈال رہے ہیں۔ جب گھرسے نکلیں توماسک ضرور پہنیں۔ماسک کی وجہ سے 50 فیصد بیماری سے بچا جا سکتا ہے ۔ شوگراوردل کے مریضوں کیلئے کوروناخطرناک ہے ۔ کوئی ملک زیادہ دیر تک لاک ڈاؤن برداشت نہیں کر سکتاکیونکہ معیشت بھی چلانی ہوتی ہے ۔ امریکہ نے بھی لاک ڈاؤن کھول دیا جہاں پر ایک لاکھ سے زائد لوگ مر چکے ہیں۔ پاکستانی قوم کو احتیاط کرنی چاہئے ، اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو ملکی حالات بھی یورپ ،برازیل اور دیگر ممالک کی طرح ہو سکتے ہیں۔ امریکہ میں ایک روز کے دوران2 ہزار سے زائد ہلاک ہوئے ہیں،برازیل میں ایک روزمیں 1500لوگ مرگئے جبکہ پاکستان میں3 ماہ کے دوران2 ہزار جاں بحق ہوئے ہیں۔ جہاں زیادہ لوگ جمع ہوتے ہیں وہاں وائرس تیزی سے پھیلتا ہے ۔کوشش کر رہے ہیں کہ رواں ماہ ایک ہزار سے زائد بیڈز (جن میں آکسیجن آلات ہوتے ہیں) سارے پاکستان میں پہنچا دیں ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے معاشی وتجارتی ٹیم نے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق مشیر تجارت عبد الرزاق دائود کی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران برآمدات میں اضافے اور ٹیکسٹائل سمیت مختلف شعبوں کو بجٹ میں مراعات دینے اور وزارت تجارت سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔مشیر تجارت نے چینی سکینڈل کے حوالے سے حکومت کے فیصلے کی تائید کی اور کہا کہ وہ پہلے بھی کمیشن کے سامنے پیش ہو چکے ہیں اور اب بھی اپنی پوزیشن کلیئر کرنے کو تیار ہیں۔بعد میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات کی جس میں مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔قومی اقتصادی کونسل کے ایجنڈے پر بھی بات چیت ہوئی جبکہ غریب عوام کو بجٹ میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے سے متعلق معاملات بھی زیر بحث آئے ۔ اسلام آباد(خبر نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں میں اربوں کے ماہانہ نقصان کابوجھ عوام کوبرداشت کرناپڑتاہے جبکہ کورونا کی وجہ سے ملکی معیشت مشکلات کا شکار ہے ۔گزشتہ روز اپنی زیر صدارت اجلاس میں وزیراعظم نے قومی ایئرلائن میں اصلاحات اورتنظیم نوکاعمل تیز ، پی آئی اے طیاروں کی اپ گریڈیشن ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے ،اخراجات میں کمی، ادارے کی آمدن اور مالی وسائل بڑھانے کی ہدایت کی تاکہ قومی اثاثے عوام پرمزیدبوجھ بننے کے بجائے ادارے کیلئے مالی وسائل پیداکرسکیں۔اجلاس میں قومی ایئرلائن میں اصلاحات اور تنظیم نو پر تفصیلی غور کیا گیا،سی ای اوپی آئی اے ارشد ملک نے وزیراعظم کو کراچی طیارہ حادثہ کی تحقیقات پربریفنگ دیتے ہوئے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگیوں کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا۔قومی ایئرلائن کی تنظیم نو اور اصلاحات کا مفصل روڈ میپ وزیراعظم کو پیش کرتے ہوئے سی ای او ارشد ملک نے بتایا کہ پی آئی اے کو اس وقت تقریباً6ارب روپے ماہانہ کے خسارے کاسامنا ہے ۔ساڑھے 14ہزار ملازمین کی محض تنخواہوں پر اخراجات24ارب سالانہ ہیں جبکہ 12سال میں ادارے کے 10سربراہ تبدیل ہوچکے ہیں۔ سی ای او نے بتایا کہ انکی 14ماہ عرصہ کی تعیناتی میں 3ماہ عدالتی کیسز کی وجہ سے وہکام کرنے سے قاصر رہے ۔انہی وجوہات پر ادارے میں اصلاحات کا عمل شدید متاثر ہوتا رہا، موجودہ حالات کی وجہ سے دنیابھرکی ایئرلائن انڈسٹری متاثرہوئی اور پی آئی اے میں اس حوالے سے اصلاحات کاعمل جاری ہے ۔اجلاس میں غلام سرور،شبلی فراز، عاصم سلیم باجوہ بھی شریک تھے ۔