مکرمی!چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ عدلیہ میں اصلاحات کے حوالے سے خاصے سنجیدہ ہیں اور اس پر عملی طور پر کام کر رہے ہیں ۔ سیدنا عمر ابن خطاب ؓ نے اپنے گورنروں کو خطوط لکھے کہ اپنے اپنے علاقہ کے قضاۃ (جج حضرات) کو پابند کریں کہ وہ اپنے ہی دیئے ہوئے فیصلے کے کسی جھول یا غٖلطی سے مطلع ہونے کے بعد فوراً اپنے فیصلے سے رجوع کر لیا کریں ۔یہ طریقہ کار بعد کے خلفاء راشدین کے زمانے میں بھی جاری رہا رسول اللہ ﷺ ایک جج کے فریضے کو یوں اجاگر فرماتے تھے کہ جس کو جج بنا دیا گیا تو اس کو گویا بغیر چھری کے ذبح کر دیا گیا۔راست باز جج صاحبان کے لیے آپ ؐ نے بڑے انعام کی بھی نوید سنائی کہ صحیح فیصلہ دینے والے جج صاحبان کو دو اجر دیے جائیں ایک اللہ کے حضور جوابدہی کے احساس کے ساتھ فیصلہ دینے کا اجر اور دوسرے مظلوم کی داد رسی کا اجر اور اگر کسی جج صاحبان سے غلط فیصلہ انجانے میں ہو جائے تو تب بھی اس کو ایک اجر تو ضرور ملے گا۔ (میاں مجتبیٰ نصیر قریشی)