لاہور (نامہ نگارخصوصی) چیف جسٹس آف پاکستان سردار آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کیلئے عدلیہ نے ملک میں خاموش انقلاب برپا کردیا ہے ، جنس کی بنیاد پر تشدد سے متعلقہ عدالتیں صرف عورتوں کے تحفظ کیلئے نہیں بلکہ یہاں مردوں کو بھی انصاف ملے گا ، جھوٹی گواہی انصاف میں بڑی رکاوٹ ہے ،درست ثبوت کے بغیر انصاف فراہم نہیں کیا جا سکتا، جھوٹی گواہی دینے والوں کو سزا دے کر مثال قائم کرنی چاہیے ، کیونکہ قتل کے مقدمات میں اکثر عینی شاہدین جھوٹی گواہی دیتے ہیں اور گواہ جھوٹا ہو تو انصاف کی فراہمی کا عمل متاثر ہوتا ہے ۔لاہور میں پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جینڈر بیسڈ وائیلنس کورٹس کا قیام ایک اہم قدم ہے ۔ ہمارا پہلا اقدام جھوٹی شہادتوں، جھوٹے گواہان کے خلاف ہے اور آج مختلف عدالتوں میں جھوٹے گواہان کے خلاف مختلف مقدمات چلائے جارہے ہیں، دوسرا اہم اقدام ججز کی استعداد کار میں اضافہ ، تیسرا پولیس اصلاحات ہیں، ان اقدامات کی بدولت ضلعی عدلیہ میں نئے دائر ہونے والے مقدمات میں 11 فیصد ، اعلی ٰعدلیہ میں ایسے مقدمات میں 20 کمی ہوئے ہے ، ہمارا اگلا سٹیپ پولیس ایسسمنٹ کمیٹیوں کا قیام ہے ،چوتھا اقدام عدالتوں کی استعداد کار میں اضافہ ہے ، مصنوعی ذہانت عدلیہ میں انقلاب پیدا کردیگی اور مقدمات کے فیصلے دنوں کی بجائے گھنٹوں میں اور گھنٹوں کی بجائے منٹوں میں لکھے جائیں گے ، گزشتہ 96 دنوں میں کریمینل ماڈل کورٹس میں 10 ہزار 600 قتل اور نارکوٹکس کے ٹرائلز مکمل کئے گئے ، اس کا کریڈٹ ہمارے ججز، وکلاء ، پولیس اور پراسیکیوٹرز کو جاتا ہے ، جینڈر بیسڈ وائیلنس کرائمز میں فیئر ٹرائل کو یقینی بنانے کے لئے ججز کو اوپن مائنڈ کے ساتھ بیٹھنا ہے ۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے اختتامی سیشن سے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جینڈر بیسڈ وائیلنس ہماری سوسائٹی کا ایک خوفناک پہلو ہے ، ہم نے لاہور میں پاکستان کی پہلی جینڈر بیسڈ وائیلنس کورٹ کا آغاز کیا جو آج ہر ضلع تک پہنچ چکا ہے ،ہمیں صنفی حساسیت کے حوالے سے بھی کام کرنا ہے ۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان کا کہنا تھا کہ یہ وقت کا اہم تقاضا ہے کہ جینڈر بیسڈ وائیلنس جیسے جرائم کی روک تھام کے لئے مل کر کام کیا جائے ، ایسے جرائم کے متاثرین کو ہماری خاص توجہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی، سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن ڈاکٹر محمد رحیم اعوان، ایشیئن بنک کی کنٹری ڈائریکٹر فار پاکستان ذی ہانگ یانگ، ایشیائی ترقیاتی بنک کی نمائندہ ارم حسن نے بھی خیالات کا اظہار کیا۔