مکرمی! پاک فوج کے آرمی چیف نے اپنی عید کی خوشیاں اپنے بچوں کے ساتھ منانے کی بجائے فوج کے وضع کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق قوم کی خاطر اپنی خوشیاں قربان کر کے سرحدوں کی حفاظت کرنے والے جانفروش جوانوں کے ساتھ عید منائی اور پاک فوج کے شہدا کے لواحقین کے گھروں میں جاکر تعزیت اور حوصلہ افزائی کی۔جبکہ وزیر اعظم پاکستان نے اپنے گھر میں اپنی فیملی کے ساتھ اپنے گھر میں درخت لگا کر عید انجوائے کی۔صدرِ پاکستان نے بھی تمام سرکاری مصروفیات ترک کر کے فیملی کے ساتھ عید منائی۔محکمہ بجلی کے اعلیٰ حکام بھی حسبِ سابق و حسبِ معمول صدر اور وزیرِ اعظم کی پیروی میں پیچھے نہ رہے۔ آپ نے جمہوری حکومت کے جمہوری حکمرانوں یعنی صاحبِ اقتدار لوگوں کی بے حسی پر جو مسلسل جاری ہے غور تو کیا ہوگا کہ غضب کی مستقل مزاجی ہے کیونکہ کسی ایک نے بھی یعنی صدر ، وزیرِاعظم ، پاور منسٹر ، سیکرٹری پاور یا ایم ڈی پیپکو کی جانب سے محکمہ بجلی کے شہدا اور زخمی غازیوں کے لیئے کوئی ہمدردانہ بیان یا کنسرن شو کیا گیا ہو۔بالکل نہیں۔دوسری طرف فرائضِ منصبی کی ادائیگی کے لیئے جذبہ حب الوطنی سے سرشار مجاہدوں نے جان کی پرواہ کیئے بغیر بجلی کا فرسودہ اور ناقص نظام سنبھالنے کی خاطر قربانیوں کا سلسلہ جاری رکھا عید کے تین دنوں میں تقریباً نو لوگ شہید ہوئے ہیں۔جبکہ پورے پاکستان میں یکم جنوری سے لیکر جولائی تک تقریباً چونتیس جانباز شہید ہو چکے ہیں اور سولہ کے قریب زخمی ہیں جھلس کے یا جسمانی اعضا کٹوا کے ۔حکومت تو حکومت یہ شہدا اور زخمی اعلیٰ عدلیہ کی شفقت سے بھی محروم ہیں کاش قابلِ صد احترام چیف جسٹس پاکستان نوٹس لے لیں۔پس پردہ وجوہات کیا ہیں ناقص میٹیریل یعنی ٹراسفارمر اور کنڈکٹر وغیرہ ، شارٹیج آف سٹاف ، سیاسی مداخلت ، یا اربابِ اختیار کی عیاشیاں اور مجرمانہ غفلتیں کون کون کتنا ذمے دار ہے آج تک کتنے لوگوں کو فکس کیا گیا ہے ؟ فیلڈ آفیسرز اور فیلڈ سٹاف کتنا وقت فیلڈ میں اور کتنا سیٹوں پر گذارتے ہیں۔کمرشل پروسیجر کے مطابق اہلیت کے حامل اور اعلیٰ کارکردگی والوں کی کتنی حوصلہ افزائی اور نااہل افراد کی کتنی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔فی الحال چند تجاویز پیش کررہا ہوں اگر جنگی بنیادوں پر عمل ہو جائے تو یقیناً حادثات رک جائیں گے۔ انشااللہ۔فوری طور پر بکٹ فٹڈ گاڑیاں دی جائیں۔ یارڈ سٹک ریوائز کرنے کے بعد فوری بھرتی شروع کی جائے۔ ڈیلی ویجز ملازمین کو فوراً ریگولر کیا جائے۔معیاری ٹی اینڈ پی کی دستیابی یقینی بنائی جائے ۔بمطابق ایس او پی فیڈر انچارج ایل ایس اور ایس ڈی او کو سو فیصد ذمہ دار ٹھرایا جائے۔ گرڈ سے " پرمٹ " کا حصول سائنٹیفک بنیادوں پر وضع کیا جائے۔یہ سو فیصد حقیقت ہے کہ جب تک ڈسٹربیوشن سسٹم کے نیچے کھڑا لائنمین خوشحال نہیں ہو گا سسٹم بھی خوشحال نہیں ہو گا۔ ( ساجد کاظمی )