منڈی فیض آباد کے علاقہ سلیم پورہ میں غریب میاں بیوی نے اپنی تین بیٹیوں سمیت نہر میں کود کر خودکشی کر لی جبکہ اوکاڑہ اور پتوکی کے علاقہ حبیب آباد میں بھی دو افراد نے گھریلو جھگڑوں سے تنگ آ کر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ اگرچہ خودکشی بروئے شریعت اور قانون حرام اور جرم ہے لیکن بنظر غور دیکھا جائے تو پورا معاشرہ اس جرم کا ذمہ دار ہے۔ قرآن پاک کی سورۃ بقرہ کی پہلی پانچ آیات میں فلاح پانے والے لوگوں کی جو نشانیاں بتائی گئی ہیں ان میں ایک یہ ہے کہ ’’اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا کیا ہے وہ اس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں‘‘ حقیقت یہ ہے کہ سائل اور محروم لوگوں کے لئے خرچ کرنے والے ہی اللہ کے پسندیدہ بندے ہیں‘ لہٰذا صاحب ثروت اور دولت مند خاندانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے رشتے داروں‘ اڑوس پٹروس اور گلی محلوں میں ایسے لوگوں کا خیال رکھیںجو غربت کی وجہ سے اپنی بیٹیوں کی شادی کے اہل نہیں ‘ان کی مدد کریں‘ رشتہ داروں میں غربت کے باعث ہونے والے گھریلو جھگڑوں کو ختم کرانے کی کوشش کریں۔ریاست کی ذمہ داری اپنی جگہ‘یہ معاشرے کے صاحب ثروت اور خوشحال طبقات کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی ‘ جمہوری‘ فلاحی معاشرہ کے قیام میں اپنے حصے کا کردار ادا ادا کریں۔ ہمارے یہی مثبت رویے معاشرے میں تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں اور اسی سے خودکشیوں کے بڑھتے رجحان کو روکا جا سکتا ہے اس سلسلہ میں پورے معاشرہ کو اپنا فرض نبھانا ہو گا۔