اسلام آباد ( لیڈی رپورٹر ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 8 صدارتی آرڈیننسز کیخلاف درخواست پر حتمی دلائل اور معاونین سے رائے طلب کر لی ہے ۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ یہ بہت حساس معاملہ ہے ، عدالت کی مکمل معاونت کی جائے ۔محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ جنگ کی طرح کی صورتحال میں صرف صدر کو یہ آرڈیننس جاری کرنیکا اختیار ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہا کہ ایسا نہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر حکومت مستقل ریگولیٹر کو ختم کر سکتی ہے تو پھر ہائی کورٹ بھی ختم کر سکتی ہے ۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آرٹیکل 89 پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسکے مطابق آپ آرڈیننس صرف جنگ کی حالت میں جاری کر سکتے ہیں ۔ آپ نے مطمئن کرنا ہے کہ یہ قانون سازی مختلف کس طرح ہے ؟چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو پرانی تاریخ کا حوالہ دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ کالونیل لا کی طرف کیوں چلے جاتے ہیں ؟ یہ جمہوریت ہے ،1973ء کے آئین کی طرف آئیں، بعدازاں عدالت نے سماعت 12 مارچ تک ملتوی کر دی ۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس لبنی سلیم پرویز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کاشف محمود چوہدری کی بطور ایم پی اے نااہلی کیخلاف اپیل واپس لینے کی استدعا منظور کر لی ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ضلع کچہری کی فیملی کورٹس میں بچوں کو سہولیات فراہمی کے کیس میں وزارت انسانی حقوق سے رپورٹ طلب کر لی ۔ سماعت کے دوران عدالت نے کچہری میں بچوں کیلئے سہولیات نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر سیریس سوالات سامنے آئے ہیں ،ڈسٹرکٹ کورٹ میں قابل رحم صورتحال ہے ، 3دہائیوں سے اسلام آباد کچہری کی بلڈنگ تک نہیں بن سکی ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہا کہ وفاق کی جانب سے جواب جمع کرا دیا گیاہے ۔