روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارت مذہبی امور نے حج پالیسی 2019ء کے مسودے میں حج اخراجات میں ایک لاکھ 10ہزار روپے اضافے کی سفارش کی ہے۔ دنیا بھر کی حکومتیں اپنے عوام کو مذہبی عبادات میں آسانیاں فراہم کرتی ہیں یہاں تک کہ اقلیتوں کو بھی عبادات میں سہولیات کے لئے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں ۔بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں بھارتی حکومت مسلمانوں کو حج عمرہ کی ادائیگی میں خصوصی سہولیات دیتی ہے۔ یہاں تک کہ فریضہ حج کی ادائیگی کے خواہش مند مسلمانوں کے حج اخراجات کا نصف بھارتی حکومت برداشت کرتی ہے۔ انڈونیشیا میں بھی حاجیوں سے اخراجات کا نصف وصول کیا جاتا ہے ۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں بد انتظامی اور بدعنوانی کے سبب وزارت مذہبی امور میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں ایک سابق وزیر اور سیکرٹری جیل بھگت چکے تو مسلم لیگ ن کا دور اقتدار بھی وزارت مذہبی امور حج سکینڈلز اور حج کوٹہ کی تقسیم میں کرپشن کے الزامات کی زد میں رہی ہے۔ اب تحریک انصاف کی حکومت کے ابتدائی مہینوں میں ہی حج ایسے مقدس فریضے کے اخراجات میں دس نہیں بیس ہزار نہیں ایک لاکھ 10ہزار روپے کا اضافہ تجویز کر کے حکومت کی بدنامی کا بھر پور اہتمام کر لیا گیا ہے۔ بہتر ہو گا وزیر اعظم وزارت مذہبی امور کے نابغوں کی بریفنگ پر انحصار کرنے کی بجائے عوام کے مذہبی جذبات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اخراجات میں کمی کا فیصلہ کریں جو اللہ کے مہمانوں کے لئے مشکلات کے بجائے آسانیاں فراہم کرنے کا باعث ہو۔