وزارت مذہبی امور کی بیوروکریسی نے پوسٹ حج آپریشن کے دوران پاکستانی حاجیوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا جس کے باعث بیس ہزار سے زائد حاجی وطن واپسی کے لیے سعودی عرب اور کراچی ایئرپورٹ پر ذلیل و خوار ہوتے رہے۔ حج ایک مذہبی فریضہ ہے لیکن ٹورز آپریٹرز وزارت مذہبی امور میں تعینات بیوروکریسی سے سازباز کر کے اسے کاروبار اور کمانے کا ذریعہ بنا لیتے ہیں اس بار بھی وزارت مذہبی امور میں تعینات افسران پرائیویٹ حج سکیم کے تحت من پسند ٹورز آپریٹرز میں حج کوٹہ تقسیم کرتے رہے جبکہ حجاج کو سعودی عرب بھجوانے اور ان کی واپسی کے حوالے سے فضائی کمپنیوں کے متعلق سرے سے معلومات ہی حاصل نہ کیں جس کے باعث بعض ایئرلائنز نے کوئٹہ کے حاجیوں کو کراچی اتار دیا جبکہ خراب دروازے والے طیارے میں حاجیوں کو لانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ یوں وزارت مذہبی امور نے حجاج کو بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ وزارت مذہبی امور نے اس سے قبل پیپلزپارٹی کے دور میں بھی حجاج کے ساتھ ظلم کیا تھا تب حج سکینڈل میں ملوث وزیر مذہبی امور اور سرکاری ملازمین کو سزا بھی ملی لیکن بیوروکریسی ماضی کے واقعات سے عبرت نہیں پکڑ رہی۔ موجودہ وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کے وزارت سنبھالنے سے قبل حجاج کو حجاز مقدس بھیجا گیا تھا لیکن انہیں اب اس بات کی انکوائری کرنی چاہیے کہ حجاج کو بے یارومددگار کس نے چھوڑا؟ جو بھی افسران اس میں ملوث ہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ وزارت مذہبی امور میں فرض شناس اور ایماندار افسران کی تعیناتی لازمی بنائی جائے‘ تاکہ حجاج کرام کو کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔ وزیراعظم پاکستان نے گزشتہ روز ہی بیوروکریسی کو آئین و قانون کے مطابق کام کرنے کہا ہے لیکن کچھ افسران ماضی کی روایت کو توڑنے کے لیے تیار نہیں۔ وزارت مذہبی امور میں کڑا احتساب کیا جائے اور ٹورز آپریٹرز کو بے جا طور پر غیر قانونی نوازنے والوں کا احتساب کیا جائے۔