اسلام آباد ( جہانگیر منہاس) وزارت مذہبی امور اور پرائیویٹ حج گروپ آرگنائزر کے درمیان پانچ فیصد عازمین حج کو سرکاری سکیم کے پیکج پر سعودی عرب لے جانے کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا۔ وزارت مذہبی امور کے حکام نے پرائیویٹ سکیم کے تحت حج کمپنیوں کو کوٹہ کی الاٹ منٹ کا عمل اس بات سے مشروط کیا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والی یہ کمپنیاں پانچ فیصد عازمین حج کو اپنے مختص کردہ پیکج کی بجائے سرکاری سکیم کے تحت اعلان کردہ پیکج پر حجاج مقدس لے جانے کے پابند ہوں گے ۔ معتبر ذرائع نے بتایا پرائیویٹ حج گروپ آرگنائزر( ہوپ) جو کہ ساڑے آٹھ سو حج کمپنیوں کے مالکان کی نمائندہ تنظیم ہے ، کے عہدیداروں نے وزارت کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقات میں یہ بات تسلیم کی تھی کہ وہ رواں سال حج آپریشن کے دوران اپنے کل کوٹے کے پانچ فیصد حاجیوں کو سرکاری پیکج پر حجاج مقدس لے جائیں گے تاہم صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ہوپ تنظیم کے عہدیدار وزارت مذہبی امور کے حکام کی یہ شق ماننے سے انکار کرتے ہوئے معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں لے گئے ۔ وزارت مذہبی امور کے حکام نے پرائیویٹ حج سکیم کے بھاری پیکج کو متوازن بنانے کے لئے یہ فارمولا حج کمپنیوں کے سا منے رکھا تھا جسے ہوپ تنظیم کے مرکزی عہدیداروں نے تسلیم بھی کر لیا تھا تاہم ہوپ چونکہ چاروں صوبوں کی نمائندہ تنظم ہے اس لئے صوبہ سندھ میں اس معاملے کو چیلنج کر دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا رواں سال سرکاری حج سکیم کا پیکج بھی پونے پانچ لاکھ روپے تک رکھا گیا ہے جبکہ پرائیویٹ حج سکیم کا پیکج ساڑے پانچ لاکھ روپے سے شروع ہو کر دس لاکھ روپے فی حاجی مختص کیا گیا ہے جو کہ گزشتہ سال کی نسبت بہت زیادہ ہے ۔