لاہور(محمد نواز سنگرا)پنجاب میں 25لاکھ ٹن گندم کے ذخائر کے باوجود آٹے کے بحران کے ذمہ دار کون؟ وجہ کیا بنی؟حکومت تعین کرنے میں ناکام ہو گئی،مافیاز نے کروڑوں روپے کما لیے ہیں۔رواں سال مجموعی طور پر 36لاکھ ٹن گندم خریدی گئی جبکہ 10لاکھ ٹن گندم گزشتہ سال سے نئے سال میں منتقل کی گئی،کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے ایک ملین ٹن گندم کا ذخیرہ لازم ہوتا ہے ،بھاری ذخیرہ کے باوجود گندم فلور ملز کو جاری کیوں نہیں کی گئی ،محکمہ خوراک کے اعلیٰ حکام نے فیلڈ افسران کی طرف سے بروقت بحران کے بارے میں آگاہی کے باوجود فلور ملز کا کوٹہ نہ بڑھا یا جس وجہ سے آٹے کا بحران پیدا ہو ا۔روزنامہ 92نیوز کی تحقیقات کے مطابق آٹے کے مہنگے ہونے کی ایک بڑی وجہ ا وپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت کا 22سو روپے تک پہنچنا ہے ، فلور ملز کا کوٹہ نہ بڑھنے کی وجہ سے مارکیٹ میں آٹے کی کمی ہو گئی جس سے گندم کی قیمت میں اضافہ ہوا تو چکی مالکان نے فی کلو قیمت 70روپے کر دی ۔محکمہ خوراک کے ایک آفیسر نے روز نامہ 92نیوز کو بتایا کہ آٹے کے بحران کے ذمہ د ار محکمہ خوراک اعلیٰ حکام ہیں جن کی غفلت کی وجہ سے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور بحران پیدا ہو ا ہے ،گندم کی کمی نہیں ،مصنوعی بحران پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔ اسلام آباد (ذیشان جاوید ) صوبوں اور وفاقی میں افسر شاہی اور وزارتوں کے مابین عدم تعاون اور واضح پالیسی موجودہ نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں آٹے اور گندم کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ وزارت خوراک کے ا عداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں مجموعی طور پر 41 لاکھ 44 ہزار ٹن گندم سرکاری گوداموں میں موجود ہے تاہم فلور ملوں اور بڑے زمینداروں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کے باعث مصنوعی بحران نے ملک بھر کو لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔وفاقی وزارت خوراک کے مطابق ر واں سیزن کے دوران سرکاری سطح پر صوبوں نے کاشتکار سے مجموعی طور پر 40 لاکھ 18 ہزار ٹن گندم کی خریداری کی۔ سندھ حکومت کی جانب سے گندم کی سرکاری خریداری صفر رہی۔ محکمہ خوراک پنجاب کے ایک اعلیٰ افسر نے روزنامہ 92 نیوز کو بتایا کہ گندم کی کُل خریداری 40 لاکھ 18 ہزار ٹن حجم میں سے 67 ہزار ٹن گندم خریداری کے موسم میں کرپشن کی نظر ہو جاتی ہے ۔ دریں اثنا 92 نیوز نے آٹا بحران کی اصل وجوہات کا سراغ لگا لیا۔ گندم کی در آمد میں تاخیر اور ایران و افغانستان سمگلنگ بحران کی وجہ بنی،منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ، گندم کے ذخیرہ اور طلب کا اندازہ کئے بغیر حکومت نے برآمد جاری رکھی ۔