اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک ،92 نیوزرپورٹ ، نیوزایجنسیاں )وفاقی کابینہ نے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کو قرضہ تحقیقاتی کمیشن کا سربراہ بنانے کی منظوری دیدی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں حکومت نے اپوزیشن سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی۔ وزیراعظم نے تمام وزرا کو اپوزیشن کی زبان میں ہی جواب دینے کی ہدایت کی اور کہاکہ کابینہ ارکان بجٹ منظوری کی ٹینشن نہ لیں، بجٹ ہم منظور کرالیں گے ۔وزیراعظم نے مزیدہدایت کی کہ ارکان کسی بلیک میلنگ میں نہ آئیں، اپوزیشن آپ کو کسی جگہ بولنے نہیں دیتی تو آپ بھی بولنے نہ دیں، اپنے مؤقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں، اسمبلی کے ساتھ میڈیا پر بھی اپنے بیانیے پرقائم رہیں اور بھرپور جواب دیں۔ وزیرعظم کا کہنا تھا اپوزیشن احتجاج کرناچاہتی ہے تو 100 دفعہ کرے لیکن عوام کی زندگی میں خلل ڈالا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا۔وزیراعظم نے مزید کہا میں نے ڈرنا سیکھا اور نہ بلیک میل ہوتا ہوں۔ آپکو ایڈوائس کرتا ہوں کسی مصلحت کا شکار نہ ہوں اور اینٹ کا جواب پتھر سے دیں۔معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے میڈیا کو کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ شہزاد اکبر نے کہا قرضہ کمیشن کا سربراہ ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کو مقرر کیا گیا ہے ۔ کابینہ نے کمیشن کے ٹی او آرز کی بھی منظوری دی ۔ کمیشن چھ ماہ میں رپورٹ مکمل کر کے حکومت کو دے گا اور ہر ماہ کارکردگی سے آگاہ بھی کرے گا ۔ کمیشن کا قیام ایکٹ آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت ہو گا ۔کمیشن کا سربراہ بااختیار ہو گا جو ضرورت کے مطابق مزید ممبران کی خدمات بھی لے سکے گا اور فرم کوبھی ہائر کر سکے گا ۔ تمام اداروں کو کمیشن سے مکمل تعاون کی ہدایت کی گئی ہے ۔ انہوں نے اسحاق ڈار کی گرفتاری کے حوالے سے پاکستان اوربرطانیہ کے درمیان معاملات طے پا جانے کی تصدیق کی اور کہا اسحاق ڈار کو جلد گرفتار کرکے پاکستان لایا جائے گا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا اجلاس میں احتساب سے متعلق اہم پیشرفت ہوئی۔ انکوائری کمیشن ملک کی سمت کا تعین کرے گا۔ ماضی میں وزیراعظم چادر سے زیادہ اپنے پاؤں پھیلاتے رہے ۔ وزیراعظم کا جو استحقاق ہے اس کو عمران خان استعمال نہیں کر رہے ۔شہباز شریف نے 45ارب روپے پنجاب میں صرف ذاتی تشہیر پر خرچ کیا ، قوم کو زہر کے ٹیکے لگا کر گئے اور آج کہہ رہے ہیں قوم بدحال ہے ۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف جب جنرل اسمبلی میں گئے تو ساتھ اپنی بیٹی اور نواسی کوبھی لیکر گئے اور آج اس حکومت کو اصلاح کا درس دے رہے ہیں۔ قائداعظم کے بعد موجودہ حکومت نے کفایت شعاری کا عملی ثبوت دیا ۔پرائم منسٹر آفس کا چالیس فیصد خرچہ کم کیا گیا ۔ وزیرِ اعظم نے کوئی کیمپ آفس نہیں بنایا حتیٰ کہ اپنے گھر کے باہر سڑک بھی اپنے خرچ پر مرمت کرائی ۔ وزیر اعظم ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جارہے ہیں جہاں صر ف وزیر خارجہ ان کے ساتھ ہوں گے اور وہ سیون سٹار ہوٹل میں قیام نہیں کریں گے بلکہ پاکستانی سفیر کی رہائشگاہ پر قیام کریں گے ۔جو لوگ کرپشن میں قید ہیں، وہ سیاسی قیدی کا لیبل لگاکر قوم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ۔ چوری اور اوپرسے سینہ زور ی کی جا رہی ہے ۔حکومت کو دبائو میں لانے کیلئے پارلیمنٹ کو یرغمال بناکر کہا جارہاہے ہم بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے ، آپ کون ہوتے ہیں بجٹ پاس نہ ہونے دینے والے ۔ وزیر اعظم پر انگلیاں اٹھانے والوں کوآنکھیں نیچی رکھنی چاہئیں۔ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے آئندہ کسی مجرم کو وی آئی پی پروٹوکول نہیں دیا جائے گا۔ کابینہ کسی بھی مجرم کو پروٹوکول دینے اور اس کے ساتھ خاص سلوک برتنے کی روش کی مذمت کرتی ہے ۔سپیکر کو چاہیے وہ سیاسی قیدی اور جرائم پیشہ عناصر میں فرق واضح کریں ۔انہوں نے بتایاحکومت نے فیصلہ کیا ہے مری، نتھیا گلی جیسے تمام پر فضا مقامات پر واقع تمام ریسٹ ہائوسز عوام کیلئے کھولے جائیں گے ۔وزیر اعظم نے وزیرِ قانون کو ہدایت کی کہ چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث عناصر کو موت کی سزا دینے کیلئے فوری قانون سازی کی جائے ۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ زراعت کے شعبے میں چین کے ساتھ تین ایم او یوز پر دستخط ہو چکے ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا سی پیک سے متعلقہ منصوبوں پر بغیر کسی تاخیر و دقت عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے وزیرِ اعظم آفس میں سیل قائم کیاجا رہا ہے ۔ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی مہم میں ابتک کی پیشرفت سے بھی کابینہ کو آگاہ کیا گیا ۔کابینہ کو بتایا گیا اکیس جون سے نادرا کے تمام دفاتر میں ای سہولت کا آغاز کیا جا رہا ہے جہاں کوئی بھی شہری جا کر اپنے مالی معاملات اور اپنے واجبات کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ کابینہ کو "پاکستان آن لائن ویزا سسٹم" پر بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے سیرین ائیر پرائیوٹ لمیٹڈ کے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس کی تجدید ، ائیر فالکن پرائیویٹ لمیٹڈ کے چارٹرڈ لائسنس کلاس ٹو کی تجدید اور ریگولرائزیشن، پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سنٹر اور jianqsu University Chinaکے درمیان ایم او یو،پاکستان اور قطر میں سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے حوالے سے جوائنٹ ورکنگ گروپ قائم کرنے اور کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کے حوالے سے پالیسی تشکیل دینے کے حوالے سے کمیٹی کے قیام کی بھی منظوری دی۔ کمیٹی ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں کام کرے گی۔