اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات اپنے محبوب حضرت محمدﷺؐ کے لیے بنائی۔ کائنات کا ذرہ ذرہ آپﷺؐ کی تعریف کر رہا ہے ۔ اپنے محبوبﷺؐ کو اللہ تعالیٰ نے ایسی شان اور عظمت عطا ء کی کہ دوسرے انبیاء کرام بھی آپﷺ پر رشک کیا کرتے اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگا کرتے کہ اے اللہ ہمیں اپنے محبوب حضرت محمدﷺؐ کا امتی بنا دے ۔یعنی حضور اقدسﷺؐ اتنی زیادہ عظمت اور شان والے ہیں۔ حضور اقدسﷺؐ ربیع الاول کے با برکت ماہ میں تشریف لائے ۔ ربیع عربی میں بہار کو کہتے ہیں یہ ا سلامی مہینوں کا تیسرا مہینہ ہے یہ فضلیت والا مہینہ ہے کیونکہ اِس ماہ مقدس میں آپ ؐ اس دنیا میں تشریف لائے آپﷺؐ کی پیدائش والے مبارک دن سے ہی آپﷺؐ کے معجزائے شروع ہو گئے تھے آپ کا پہلا معجزہ یہ ہے کہ جس مبارک روز یعنی سوموار والے دن آپ ؐ کا اِس دنیا میں ظہور ہوا تو اُسی دن کسری بادشاہ کے محل کے وہ بڑے سونے کے چودہ گینگرے زمین بوس ہو گئے جس پر اُسے بڑا ناز اور فخر تھا ۔جبکہ ایران کے اندر قیصر بادشاہ کے آبا ؤ اجداد کے زمانہ سے ہزاروں سال سے جلائی گئی آگ کہ جس کی وہ پرستش اور پوجا کیا کرتے تھے وہ ایک ہی دم بجھ گئی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوبﷺؐ کی آمد کا اعلان کرنا تھا ۔تو اس لیے پوری دنیا کی جو اُس وقت کی سپر پاور روم اور ایران تھے اُن کو یہ دیکھانا مقصود تھا کہ جس چیز کی تم لوگ پوجا کرتے ہو وہ باطل ہے اور آخری نبی اور رسولﷺؐ اِس دنیا میں آچکے ہیں اس لیے ہو شیار ہو جاؤ ۔ اسلام کی واحدنیت کو قبول کر لو۔ حضور اقدسﷺؐ یقیناً پوری انسانیت کے لیے سراپا رحمت بن کر آئے۔ آپﷺکا لایا ہوا اللہ تعالیٰ کا آخری اور ابدی پیغام قرآن مجید ہے جو اِس وقت پوری دنیا میں موجود ہے اور اِس پر عمل کرنے والے مسلمان ہیں جبکہ آپﷺؐ کی وفات کے بعد یہ پیغام ابدی صحابہ کرام ؓ نے جہاد کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلایا اور یہ سلسلہ آج تک جاری وساری ہے اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ حضور اقدسﷺؐ کی سچائی اور عظمت کا بھی یہ سب سے بڑا معجزہ ہے کہ جس جذبے اور عقیدت کے ساتھ آپﷺؐ کی آمد کی خوشیاں پوری دنیا میں منائی جاتی ہیں دنیا میں آج تک کسی بھی بڑے انسان کی آمد اتنے بڑے جوش ، جذبے اور عقیدت کے ساتھ نہیں منائی جاتی کہ جس طرح سے ہمارے آقائے جناب حضرت محمدﷺؐ کی منائی جاتی ہے ۔ حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش کا دن ۲۵ دسمبر کو عیسائی صرف ایک دن کے لیے مناتے ہیں جبکہ پوری دنیا کے لیے رحمت للعالمین بن کر آنے والے کی خوشی ایک ماہ نہیں بلکہ پورا سال منائی جاتی ہے ۔ لیکن ایک چیز کہ جس کا فقدان ہم مسلمانوں میں پایا جاتا ہے وہ ہے ہمارے اندر عمل کی کمی ہے۔ ہم صرف گفتار کے غازی ہیں کاش کہ جس طرح سے حضرت اقبال نے اپنی لا زوال شاعری کے ذریعے ہمیں پیغام دیا تھا ۔ مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی احرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی تھا برسوں سے نمازی بن نہ سکا ہم مسلمان بڑے جذباتی اور جوش و جذبے والے ضرور ہیں لیکن کیا ہم نے کبھی اِس بات کا بھی سنجیدگی سے جائزہ لیا ہے کہ کیا ہم اپنے قول و فعل کے ذریعے اپنے پیارے نبی اقدس ﷺ کی سنت پر بھی عمل پیرا ہو رہے ہیں؟ جس طرح سے حضور اقدسﷺؐ نے اپنے ہمسائیوں اور رشتہ داروں کیساتھ بہترین اور اعلیٰ سلوک کیا کرتے تھے کیا ہم بھی اپنے ہمسایوں اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں کیا ہم اپنے ماں باپ کی وارثت میں سے اپنی بہنوں اور بیٹوں کو شرعی طریقہ کار کے مطابق حصہ دیتے ہیں ۔ اگر ہم ان تقاضوںکو پورا نہیں کرتے تو پھر ہم کیسے عاشق رسولﷺ ہیں افسوس کہ آج ہم صرف نعرے لگا کر اور ایک دوسرے پر طنز کے نشتر چلا کر اپنے آپ کو نہ جانے کیا کچھ سمجھ لیتے ہیں ہمارے لین دین اور معاملات میں زبردست تضاد پایا جاتا ہے خصوصاً ہم پاکستانی قوم میں وہ ایسی کون سی برائیاں ہیں جو نہیں پائی جاتیں۔ ناپ تول میں کمی ، سود کا لین دین ، شراب نوشی ، نا جائز منافع خوری ، رشوت ،کرپشن یہ سب بیماریاں ہماری روح کو مردہ بنا چکی ہیں ہم ایک جسم کو تندرست رکھنے کے لیے تو کیا کچھ نہیں کرتے جبکہ روح جو اصل چیز ہے اور جیسے موت بھی فنا نہیں کر سکتی کیونکہ موت صرف خاکی جسم تک ہے روح نے ہمیشہ زندہ رہنا ہے اور روحانی عمل کرنے سے ہی انسان کو سکون ملتا ہے ہمارے جسم میں مقید روح کہ جو ایک انتہائی لطیف مادہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے یہی روح ہی ہماری زندگی کی ضامن ہے اور جس دن جسمانی موت نے واقع ہونا ہوتا ہے اُس دن اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کے جسم سے روح نکا ل لی جاتی ہے پھر روح آسمانوں پر اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر کی جاتی ہے یہ ایک الگ موضوع ہے کہ روح کن مراحل سے گزر کر کہاں پر قید کر دی جاتی ہے اس وقت اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم جس دن پورے صدق دل کے ساتھ حضور اقدسﷺکے مبارک طریقوں پر عمل پیرا کرناشروع ہو جائیں گے تو اُس دن سے ہماری روح بھی پاک ہونا شروع ہو جائے گی آج ہمارے معاشرے میں بیماریاں کیوں زیادہ ہو رہی ہیں اُس کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے اچھے اورمثبت کام کرنا چھوڑ دیئے ہیں آپ جس دن حضور اقدسﷺ کی سنت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اچھے کام کرنا شروع کر دیں گے آپ جسمانی اور روحانی طور پر ٹھیک ہونا شروع ہو جائیں گے آئیں پھر اِسی با برکت ماہ ربیع الا ول ہی سے اِس بات کاعہدکرے کہ ہم سب سچے مسلمان اور پاکستانی بن کر ہر شعبہ ہائے زندگی میں پوری ایمان داری سے کام کرنا شروع کر دیں گے پھر دیکھیں ہم اور ہمارا ملک کیسے جلدی ترقی کی منازل طے کرئے گا ۔