غزہ (نیٹ نیوز،ایجنسیاں) مصر کی ثالثی میں غزہ میں صہیونی دشمن اور حماس سمیت فلسطینی گروپوں میں سیز فائرہوگیا ہے ۔ بیان کے مطابق مزاحمت کار اس وقت تک فائر بندی کے اعلامیے کا احترام کریں گے جب تک صیہونی دشمن اس کا احترام کرے گا،اسرائیلی عہدے داروں نے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم اسرائیل کے انتہا پسند وزیر دفاع ایویگڈور لائبر مین نے غزہ میں جنگ بندی کے خلاف احتجاج کے طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے ، انھوں نے مصر کی ثالثی میں فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ جنگ بندی کو ’’ دہشت گردی کے آگے ہتھیار ڈالنے ‘‘کے مترادف قرار دیا ہے انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے استعفے کے بعد ان کی جماعت وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی قیادت میں مخلوط حکومت کو خیرباد کہہ دے گی ،وزیراعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی کو قبول کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’ہنگامی صورت حال میں دشمن سے پوشیدہ رکھی جانے والی ہر بات ہمیشہ عوام کے سامنے نہیں لائی جاسکتی۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے بتایاکہ کویت اور بولیویا کی درخواست پر منعقد سلامتی کونسل کا اجلاس 50 منٹ تک جاری رہا اور بنا کسی نتیجے کے اختتام کو پہنچا،سلامتی کونسل مسئلہ کے تصفیہ میں ناکام ہوگئی ہے ۔4دن میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں13فلسطینی شہید ہوئے ہیں جبکہ قبلہ اول کی بیحرمتی بھی جاری ہے ، غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف القدس میں بھی فلسطینی سراپا احتجاج ہیں ریلی کے دوران کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ۔فلسطینی ر ہنماسیف الدین کو اسرائیلی عدالت سے قید کی سزا رہنما کو 13 ماہ قید اور 10ہزار شیکل جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے ۔ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیوں کے بعد تمام سکول غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ترکی ،ایران ،عرب پارلیمنٹ اور مصری وزارت نے غزہ کی پٹی میں کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔