صنعاء (این این آئی )یمن کے جنوب مغرب میں تعز گورنری میں قائم سینٹرل جیل پرحوثی باغیوں نے وحشیانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں پانچ خواتین قیدی جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئیں، زخمی ہونے والی تین خواتین کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے ۔یمنی وزیر اعظم نے تعز کے گورنر نبیل شمسان سے ٹیلیفون پر بات چیت میں حوثیوں کی طرف سے جیل پر کئے گئے حملے کو حوثی باغیوں کا ایک نیا وحشیانہ فعل قرار دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ حوثی ملیشیا نے مغربی تعز میں قائم سینٹرل جیل کے شعبہ خواتین پر چار گولے داغے ۔واقعہ پر یمنی حکومت کے سربراہ معین عبدالملک نے کہا کہ جیل پر حملہ اور خواتین قیدیوں کا قتل عام حوثیوں کے جرائم کے تسلسل کی ایک اور کڑی ہے ،دریں اثنایمنی وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے کہا کہ مارٹن گریفیتھس کا تعز میں خواتین کی جیل پر حوثیوں کے وحشیانہ حملے پر جوموقف اختیار کیا وہ ناقابل قبول ہے۔ ، اقوام متحدہ کے ایلچی حوثیوں کے جنگی جرائم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔یمنی حکومت نے حوثیوں کی طرف سے جیل پرحملے اور خواتین قیدیوں کے قتل عام کو مجرمانہ دہشت گردی اور سنگین جنگی جرم قرار دیا ہے ۔ یمنی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ تعز میں قائم جیل میں خواتین قیدیوں کے قتل عام پرخاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی طرف سے اس وحشیانہ فعل پرخاموشی اختیار کردہ حوثیوں کے جرائم پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔یمنی وزیر اطلاعات نے اقوام متحدہ کے ایلچی سے مطالبہ کیا کہ حوثیوں کے جنگی جرائم پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے خود تعز کا دورہ کریں اورحملوں کا شکارہونے والی جیل اور اس میں خواتین قیدیوں کے قتل کے مناظراپنی آنکھوں