فیصل آباد(خصوصی رپورٹر) مسیحی خواتین کو شادی کر کے سمگل کر نے والے چینی باشندوں کے منظم گروہ کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے ۔ فیصل آ باد میں سر گرم اس گروہ کی طرف سے ڈیڑھ درجن مسیحی خواتین کو شادی کر نے کے بعدچین سمگل کیا گیا جہاں ان سے بد کاری کا دھندہ کرانے کے ساتھ ساتھ جسمانی اعضا بھی فرو خت کئے گئے ، جبکہ نصف درجن کے قریب مسیحی خواتین طلاق لیکر پاکستان واپس پہنچ گئی ہیں ۔ اس حوالے سے رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ حویلی بہادر شاہ میں واقع پراجیکٹ پر کام کر نے والے چینی باشندے ایکسن ایکسنہائی کا پراجیکٹ نو ماہ قبل ختم ہو چکا ہے جس نے اپنا پراجیکٹ ختم ہو نے کے بعد ایڈن گارڈن مدینہ ٹاؤن میں کرایہ پر مکان لیا ہوا ہے جہاں اپنے بہنوئی ،بیوی ، والدہ کے ساتھ ملکر میرج بیورو بنایا ہوا ہے اور یہ چینی اس وقت مسیحی خواتین کو پاکستان سے چین سمگل کر نے والے گروہ کا سرغنہ ہے جبکہ وارث پورہ کا طارق ،دالو وال کا ندیم بھی اس مکروہ دھندہ میں شامل ہے ۔ اس گروہ کا طریقہ کا ر یہ ہے کہ یہ لوگ انٹر نیٹ کے ذریعہ چینی باشندوں کی تصاویر منگواتے ہیں اور مسیحی لڑکیوں سے انکا رشتہ کراتے ہیں ۔ مسیحی لڑکی کے ساتھ کسی بھی چینی باشندے کی منگنی ہو نے کی صورت میں یہ اپنے ہم وطن سے 18 لاکھ سے 35 لاکھ رو پے وصول کرتے ہیں ۔انکی طرف سے ایجنٹ کو شادی کیلئے لڑکی ڈھونڈنے کے عوض 30 سے 80 ہزار رو پے کی ادائیگی کیجاتی ہیں ۔ گروہ کا سرغنہ اپنے ساتھ سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور پولیس ملازمین کو ساتھ لے کر جاتا ہے جس سے تاثر ملتا ہے ان کو حکومت کی سر پرستی حاصل ہے ۔اس گروہ کی طرف سے شادی کے بعد جن لڑکیوں کو چین سمگل کیا گیا ان میں سمندری روڈ یاسر ٹاؤن کی سمیعہ ،نورین کنول ،232 ر ب باوے والی کی ثنا یونس ،بشپ میلو کالونی چک جھمرہ روڈ کی ارباب ندیم ، 202 ر ب بھائی والا کی کرن ،206 گ ب سور والی کی ایسٹر جمیل ،مظفر کالونی کی صائمہ کوثر ،232 ر ب کی صبا یونس ،222 ر ب منان ٹاؤن کی سحر نگین ،شمشیر ٹاؤن سرگودھا روڈ کی حنا صا بر ،احمد آ باد گلستان کالونی کی سمیرا الیاس ،خانو آ نہ کی مہوش ،335 ج ب کی حناء بی بی ،220 ر ب کی صائمہ سوئیل ،افضل پارک نیو پھاٹک گٹی کی سپنا،نیلم اور دیگر شامل ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کرسچین ٹاؤن کی کرن سے دھندا کرانے کے ساتھ شوہر اس کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جو طلاق لیکر پاکستان واپس آ گئی ہے ۔دریں اثنا چینی شوہر کے تشدد سے تنگ گوجرانوالہ کی ربیعہ بھی واپس آگئی۔ فتومنڈ کی رہائشی ربیعہ کی شادی یکم جنوری 2019 کو چینی باشندے ژانگ شوچن سے ہوئی تھی جس کے بعد وہ رخصت ہوکر چین چلی گئی تھی۔ متاثرہ لڑکی کے مطابق رشتہ محلے دار کرسچین خاتون نے طے کرایا تھا اور شادی کے بعد وہ چین چلی گئی تھی لیکن شوہر تشدد کرتا تھا جس پر پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے پولیس سے رابطہ کیا۔خاتون کا کہنا تھا چینی پولیس کی مدد سے وہ گوجرانوالہ واپس پہنچی ۔متاثرہ لڑکی نے چینی شوہر سے تنسیخ نکاح کیلئے سینئر جج شبانہ حمید کی عدالت میں درخواست دائر کردی ۔دوسری جانب چینی شہری سے شادی کرنے والی ایک اور پاکستانی لڑکی طیبہ نے ایف آئی اے کو درخواست جمع کرائی ہے ۔ طیبہ کا کہنا ہے کہ شادیاں کرنے والے چند لوگ نہیں پورا ایک گینگ ہے لہٰذا میری اپیل ہے کہ چینی شہریوں سے شادی نہ کی جائے ۔