اسلام آباد،مظفرآباد(سپیشل رپورٹر،این این آئی) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت بھارتی ہائی کمیشن کو تالہ لگائے اور اسلامی ممالک سے اپیل کرے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات ختم کرکے مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دیں ۔مشرف دور میں ایل او سی پر لگائی گئی باڑ کو توڑ دیاجائے ۔حکمران’’ کشمیر بنے گاپاکستان‘‘ کے نعرے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر لگاتے ہیں انہیں ایل او سی پر جاکر بھارت کو للکارنا ہوگا۔پاک فوج کی قیادت سے بھی کہتا ہوں کہ جہاد فی سبیل اللہ کے ماٹو کا تقاضا ہے کہ عملاً کشمیریوں کی مدد کی جائے ،قوم کو اپنی فوج پر مکمل بھروسہ اور اعتماد ہے لیکن ہمیں بھارتی فوج کے ناپاک قدم مظفر آباد کی طرف بڑھنے کا انتظا ر نہیں کرنا چاہئے ، وزیر اعظم مثالیں ٹیپو سلطان کی دیتے ہیں اور پوچھتے شہباز شریف سے ہیں کہ کیا کروں ؟وزیر اعظم واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آئیں میں انہیں راستہ دکھاتا ہوں ،وہ راستہ پوچھناچا ہیں تو سید صلاح الدین انہیں راستہ دکھانے کو تیار ہیں،آر ایس ایس والے بدمعاش ہیں مگر ہم مجاہد ہیں اور جہاد پر یقین رکھنے والے موت سے نہیں ڈرتے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے ’’ کشمیر بچائو مارچ ‘‘کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔’’کشمیر بچائو مارچ‘‘ کے شرکا سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ،نائب امیر میاں محمد اسلم ،امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمدخان، شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر راجہ جواد احمد ،شمس الرحمن سواتی ،سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف و دیگر بھی موجود تھے ، مارچ میں جماعت اسلامی کے کارکنوں سمیت عوام نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستانی قوم کشمیر کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہے ۔پاکستانی قیادت کو بزدلی چھوڑ کر غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ حکمران سنجیدگی سے مسئلہ کا حل ڈھونڈنے کی بجائے پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھی آپس میں لڑتے رہے ، سیاسی قیادت کو اپنی لڑائیاں ایک طرف رکھ کر کشمیریوں کی مصیبت اور پریشانی کا حل ڈھونڈنے کی طرف توجہ دینا ہوگی ،اس مسئلہ کو سبو تاژ کرنے کی ہر کوشش مودی کے حق میں جائے گی، ہم افغانستان میں افغانوں کی حکومت چاہتے ہیں تاکہ خطے میں امن ہو اور کشمیر کو بھی آزادی ملے ، میں جلد ہی کشمیر ی قیادت کے ساتھ مشاورت سے قوم کو آئندہ کا لائحہ عمل دونگا۔