مکرمی !عوام اس وقت کورونا وائرس کے امتحان میں مبتلا ہے۔ دن بدن کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ابتداء وبا میں ہمارے حکمرانوں نے بڑی بہادری سے لاک ڈاؤن کی مخالفت کی جس پر وزیر اعظم اور وفاقی حکومت پر سخت تنقید بھی کی گئی۔ لاک ڈاؤن میں متاثر ہونے والے غریب عوام کا درد محسوس کرتے ہوئے ہنگامی ریلیف بھی مہیا کیا گیا۔ کچھ کو جھولی بھر کر دیا گیا، کچھ کے دامن میں چند دانے ڈال دیے گئے۔ آج دنیالاک ڈاؤن سے باہر آرہی ہے اور ہم مریضوں کی تعداد بڑھنے سے لاک ڈاؤن دوبارہ لگانے کی باتیں کررہے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی خاتون وزیر اعظم نے ملک کو کورونا سے مکمل صاف کر دیا اور لاک ڈاؤن ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے،ہمارے ہاں مریضوں کی تعدادایک لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے مگر حکمرانوں کا مزاج کورونا وائرس کو لے کر ابھی تک ٹھیک نہیں ہوسکا۔ ہم اب تک یہ فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ ایسے مشکل حالات میں بدحواس ہونے کے بجائے خود کوکس طرح منظم کرنا ہے۔ہمارے حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ اپنا مزاج بدلیں اورعوام کے دکھ درد کو سمجھیں ، ہر مشکل گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ (محمد عنصر عثمانی)