اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ ) وزیراعظم عمران خان نے مختلف مکاتب فکر کے علما سے ملاقات کے دوران کہا کہ حکومتوں میں دھرنے اور احتجاج ہوتے رہتے ہیں،وزیراعظم سے ملاقات میں علما نے مدارس اصلاحات میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔وزیر اعظم آفس کے ترجمان کے مطابق مختلف مکاتب فکر کے علماء کے ایک وفد نے وزیر اعظم آفس میں وزیر اعظم عمرا ن خان سے ملاقات کی ہے ،علماء وفد میں علامہ طاہر اشرفی، مفتی منیب الرحمان، علامہ عارف واحدی و دیگر شامل تھے جبکہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری، وزیر تعلیم شفقت محمود اور وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے علاوہ معاون خصوصی نعیم الحق بھی موجود تھے ۔ ملاقات میں کشمیر سے متعلق اہم امور پر بات چیت کی گئی، ملاقات کے دوران مدرسہ اصلاحات پر بھی بات چیت کی گئی۔وزیراعظم نے اجلاس میں مدارس اصلاحات اور دیگر مذہبی امور پر علماء کو اعتماد میں لیا، وزیر اعظم نے علمائے کرام کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان مصالحتی کردار پر بریفنگ دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے میں بھی کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔وزیراعظم نے کہا کہ دینی مدارس کے حوالے سے انقلابی ریفارم کی جارہی ہیں، پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم متعارف کرایا جارہا ہے ، دینی مدارس کے طلباء کو حکومتی سرپرستی فراہم کریں گے ، حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لئے ٹیکس نظام میں اصلاحات متعارف کرا رہی ہے ، علمائے کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل قرآن و سنت کی روشنی میں ٹیکس اصلاحات کے ضمن میں اپنی تجاویز دیں۔وفد میں تمام فقہ جات، مسالک، تنظیمات المدارس کے نمائندہ جید علمائے کرام اور مشائخ شامل تھے ۔ علمائے کرام کی جانب سے کہا گیا کہ ملکی مفادات کے تحفظ میں ریاست پاکستان اور افواجِ پاکستان کے ساتھ ہیں۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی دنیا مقبوضہ جموں کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھ رہی ہے ، بھارتی وزیراعظم اب کرفیو ہٹانے سے ڈر رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس کے بعد وادی میں بد ترین خون ریزی ہوگی۔بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ملاقات میں آزادی مارچ پر کوئی بات نہیں ہوئی جبکہ وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں پنجاب اورخیبرپختونخواکے وزرائے اعلی ٰ،وفاقی وزرا،معاونین خصوصی سمیت سینئرحکام بھی شریک تھے ،اجلاس میں بلوچستان اورسندھ کے حکام نے بھی شرکت کی،ملک بھرمیں مہنگائی کنٹرول کرنے ،پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرنے پر بھی مشاورت کی گئی،وزیراعظم نے اجلاس میں ہدایت کی کہ مہنگائی کنٹرول کریں ، عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیاجائے ،عام شہری کی مشکلات کا ازالہ کیاجائے ،اس حوالے سے صوبائی حکومتیں ،اپنابھرپورکرداراداکریں،پرائس کنٹرول کمیٹیاں فعال کی جائیں۔وزیراعظم ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا انہوں نے کہا کہ گندم کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے ضرورت کے تحت درآمد سمیت تمام انتظامی اقدامات ترجیحی بنیادوں پر لئے جائیں۔ وزیرِ اعظم نے پاسکو کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے موجودسٹاک سے صوبہ سندھ کو ایک لاکھ ٹن اور صوبہ خیبرپختونخوا کو ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم فوری طور پر ریلیز کرے تاکہ مارکیٹ میں گندم اور آٹے کی قیمت کو مستحکم رکھا جا سکے ۔متروکہ وقف املاک بورڈکے زیر انتظام جائیدادوں کے بہتر استعمال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہاہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں کو قبضہ مافیا سے واگذار کرانے کیلئے صوبائی اور مقامی حکومتوں کی طرف سے ہر ممکنہ تعاون فراہم کیا جائے ۔ اجلاس میں پیر نورالحق قادری، ڈاکٹر عشرت حسین، وزیرِ اعلیٰ سردار عثمان بزدار، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوامحمود خان، فردوس عاشق و دیگر سینئر افسران شریک تھے ۔ وزیرِ اعظم سے فردوس عاشق اعوان ، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان ، وزیر اعلی خیبر پختون خوا محمود خان،وزیر انسداد منشیات و سیفران شہریارخان آفریدی نے ملاقاتیں کیں جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ وزیرِ اعظم سے دعوتِ اسلامی کے وفد نے ملاقات کی ۔ وفد میں شوریٰ کے سربراہ حاجی عمران، محمد عادل، یوسف سلیمی شامل تھے ، وزیراعظم پیر 21اکتوبرکو کراچی کا دورہ کریں گے ۔ دریں اثنا وزیراعظم کا اگلے ماہ فرانس کا دورہ متوقع ہے ۔