لاہور،سکھر،ملتان،صادق آباد، رحیم یارخان،ڈیرہ غازیخان، سخی سرور (سٹاف رپورٹر،بیورورپورٹ، خصوصی رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹر، نامہ نگار ،نیوزایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک )جمعیت علمائے اسلام کے امیرمولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کا حکومت مخالف آزادی مارچ سندھ سے پنجاب میں داخل ہوگیا اور آج رات لاہور پہنچے گاجبکہ فضل الرحمٰن نے پیچھے نہ ہٹنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناجائز حکومت کو ہر صورت گھر جانا ہو گا۔ آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہو کرایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں کو بہا لے جائیگا۔ جبر کی بنیادپر عوام پر حکومت نہیں کی جاسکتی ،ظالموں سے قوم کو نجات دلانے کیلئے نکلے ہیں، ہمیں ان سے سیاسی جنگ کرنی ہے جس کا طبل بج چکا ہے ، عوام اور ہم آخری منزل حاصل کرکے ہی دم لیں گے ۔ گزشتہ روز آزادی مارچ کی سکھر سے روانگی کے موقع پرشرکا سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ اسلام، پاکستان اور عوام کو بچانے نکل چکے ، اب پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہوگا ۔ میں اپوزیشن جماعتوں کا خیرمقدم کرتا ہوں جو آزادی مارچ میں ہمارے ساتھ کھڑی ہیں ۔ آئین پاکستان کو بچوں کا کھیل بنا دیا گیا ہے ،ہم ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرناچاہتے ہیں۔موجودہ جابر اور ناجائز حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ۔ یہ انسانوں کا سیلاب اسلام آباد جارہا ہے اور یہ بڑے طوفان کی صورت میں وفاق میں داخل ہوگا اور ایوان پر مسلط حکمرانوں کو بہا کر لے جائے گا ۔ اپوزیشن جماعتیں ، عوام اورہم سب متفق ہیں کہ موجودہ حکومت کا خاتمہ ضروری ہے ۔کسان ، مزدور ، تاجر ، چھابڑی والا ،دکاندار ، وکیل اور صحافی سمیت ہر ایک شخص ظلم و جبر کی حکومت کومحسوس کررہا ہے اور میں پاکستان کے عوام سے کہنا چاہتاہوں کہ یہ ناجائز حکمران پاکستان کی کشتی کو ڈبو رہے ہیں ، معیشت کو تباہ کررہے ہیں ،میڈیا پر قدغن لگا رہے ہیں ، میڈیا کی آزادی کو سلب کردیا گیا ، پیمرا نے ایک نیا قانون جاری کیا ہے کہ جس کے تحت ایک اینکر ،صحافی یا تجزیہ کار ایک ہی وقت میں صرف ایک ٹی وی چینل پر بیٹھ سکتا ہے ، یہ آزادی صحافت پر تلوار چلانے کے مترادف ہے ۔ میں میڈیا ، صحافیوں اور میڈیا مالکان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ بھی باہر نکلیں اور ان حکمرانوں کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں ۔ جابر حکمرانوں نے کشمیر کے مسئلے کو گھمبیر کردیا ہے اور اب کشمیر پر مگر مچھ کے آنسو بہائے جارہے ہیں ، ان حکمرانوں نے کشمیر کا سودا کردیا ہے ۔ ہم پراعتماد طریقہ سے اسلام، پاکستان اور جمہوریت کو بچانے نکلے ہیں، اب ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ہمیں ان ظالم و جابر حکمرانوں سے نجات حاصل کرنا ہو گی ۔ اس موقع پر فضل الرحمٰن کیساتھ کنٹینر پر پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو اورناصر حسین شاہ بھی موجود تھے ۔آزادی مارچ قومی شاہراہ پر پنوعاقل، گھوٹکی اوباڑو سے ہوتا ہوا پنجاب میں داخل ہوا۔پنجاب حکومت نے اپوزیشن کی رہبرکمیٹی سے معاہدہ کے بعد سندھ بارڈر پر قافلوں کوروکنے کیلئے جمع کئے گئے کنٹینرز اور ٹریکٹر ٹرالیوں کو ہٹادیا اور آزادی مارچ کو بغیر کسی روک ٹوک صوبہ میں داخل ہونے کی اجازت دیدی۔ پکڑی گئی درجنوں ٹریکٹر ٹرالیوں کو بھی چھوڑدیاگیا۔حکومت کی جانب سے متوقع طور پر آزادی مارچ کو سندھ سے پنجاب داخلہ کے موقع پر روکنے کیلئے صادق آباد میں بڑی تیاریاں کی گئی تھیں، 7 دن سے سینکڑوں کنٹینرز اور درجنوں ٹریکٹر ٹرالیوں کی پکڑ دھکڑ کی گئی تھی۔ کوٹ سبزل کے مقام پر چیک پوسٹ پر نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔دوسری جانب سندھ پنجاب بارڈر کے قریب پنجاب حکومت کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز کوہٹانے کیلئے جے یوئی آئی نے بھی کرین سمیت دیگر مشنری پہلے ہی پہنچا رکھی تھی ۔مولانافصل الرحمٰن کی قیادت میں آزادی مارچ نے رات ملتان میں پہنچ کر پڑائو کیا۔بہاولپور بائی پاس کے قریب فاطمہ جناح ہاؤسنگ سوسائٹی میں آزادی مارچ کے شرکا کے قیام کیلئے خیمے لگا ئے گئے تھے جبکہ حکومت کی جانب سے سے بجلی اور سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔علاوہ ازیں بلوچستان سے مولانا عبدالواسعکی قیادت میں آنیوالا جے یو آئی کا آزادی مارچ کا قافلہ بھی ڈیرہ غازیخان سے ہوتا ہوا ملتان پہنچ گیا۔ پل ڈاٹ سنگم چوک اور سخی سرور میں مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے عہدیداروں نے مارچ کا استقبال کیا اور پھولوں کی پٹیاں نچھاور کیں۔علاوہ ازیں جے یو آئی (ف) کے رہنما عبد الغفو ر حیدری نے کہا کہ اسلام آباد پہنچ کر فیصلہ کرینگے کہ آگے کیا کرنا ہے ۔وزیر اعظم کا استعفیٰ اور نیا الیکشن ہمارا مطالبہ ہے ۔