اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) قومی اسمبلی میں گزشتہ روززرعی شعبے کو بجلی پرسبسڈی دینے اورایڈز کے پھیلتے مرض پر طویل بحث ہوئی جبکہ6 مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کر دی گئیں ۔صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا جبکہ سپیکر اسد قیصرنے تشدد اورفائرنگ کی رپورٹ طلب کر لی۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکراسد قیصر کی زیر صدارتہوا۔وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خاننے اجلاس کے آغاز میں کہا کہتلاوت اور نعت کے دوران ارکان خاموش رہا کریں جس پر سپیکر اسد قیصر نے ارکان کو ہدایت کر دی ۔بعدازاں اجلاس میں قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی،پبلک اکا ئونٹس کمیٹی،دفاعی پیداوار،انسانی حقوق،نیشنل فوڈ سکیورٹی اورحکومتی یقین دہانیاں کی رپورٹس پیش کر دی گئیں۔ زراعت کی پیداوار کیلئے مہنگی بجلی اور ٹیوب ویلز کنکشنز بروقت نہ ملنے ، زرعی ٹیوب ویلز کے بلز میں تاحال مختلف ٹیکسز کی وصولی کے معاملات کا حل نکانے کیلئے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔10 روز میں رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔ارکان کا کہنا تھا کہ کسان کی ریڑھ کی ہڈی تو ٹوٹ گئی ۔ بڑے کارخانوںکے کروڑوں روپے کے بجلی بل پر میٹر نہیں اترتا۔ کسان کے دوہزار روپے نادہندگی پر میٹر اتار لیا جاتا ہے ۔وزیرتوانائی عمر ایوب خان نے کہا کہبجلیکمپنیوں کو کہہ دیا ہے وہ کسانوں کا فوراً میٹر نہیں اتاریں گے ،سپیکر نے ہدایت کی ہے کہتمام بجلی کمپنیوں کے ساتھ کسان تنظیموں کی ملاقات کرائیں۔ سپیکر اسد قیصرنے رولنگ جاری کی کہ کسانوں کا مسئلہ بہت اہم ہے یہ مسئلہ حل کریں۔پیپلز پارٹی کے رہنماسید نوید قمر نے کہا کہ زراعت کے معاملے میںحکومت کی کوئیدلچسپی نہیں ، مسئلہ صرف وزیر اعظم ہی حل کرسکتے ہیں سپیکر آپ ہی وزیر اعظم کو قائل کرسکتے ہیں ۔ مسلم لیگ ن نے ملک میں ایڈز کے بڑھتے کیسز کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھادیا ۔پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے کہا کہماضی کی حکومتوں نے ایڈز کے خلاف کبھی پیسہ نہیں رکھا ، لوگ اس بیماری کی نشاندہی نہیں کرتے ۔ملک میں کل ایک لاکھ تراسی ہزار مریض ہیں مگر رجسٹرڈ صرف 25ہزار ہیں ،نوٹس کے محرکین نے کہا کہبیرونی ایڈز فنڈ جو آتے ہیں ان کیلئے حکومت پالیسی نہیں بنا سکی ۔سپیکر اسد قیصر نے بتایا کہ پائیدار ترقیسے متعلق’’ایس جی ڈیز کمیٹی برائے ایڈز کنٹرول‘‘کو متحرک کررہے ہیں ۔ دوسری جانب صحافیوں پر پیمرا کے دفتر کے باہر تشدد اور ہوائی فائرنگ کے واقعہ پر جمعہ کو قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے واک آوٹ کیا گیا جس پرسپیکر نے وزرات داخلہ سے واقعہ کی رپورٹ مانگ لی ۔بعد ازاں ایوان میں علی محمد خاننے کہا کہ معاملے کو وزارت اطلاعات کو بھجوایا جائے اور وزیر اطلاعات شبلی فراز کو اس پر اقدام اٹھانے کی ہدایات کی جائیں ۔اجلاس پیر کی سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔