اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ عدلیہ کو جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کا نوٹس لینا چاہئے ، اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ، لہذا ن لیگ کے ہتھکنڈوں اور اداروں پر حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعظم ہائوس میں حکومتی ترجمانوں کے اجلاس کی صدارت کی ۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم کی جانب سے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے حوالے سے جاری کردہ مبینہ ویڈیو سمیت ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ، لہذا ن لیگ کے ہتھکنڈوں اور اداروں پر حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگ ماضی میں بھی عدلیہ پردباو ڈالتی رہی ہے ، لیکن یہ نیا پاکستان ہے اور اب ایسا نہیں چلے گا، اپوزیشن کا کوئی حربہ کارگر ثابت نہیں ہوسکے گا اور احتساب کا عمل جاری رہے گا۔وزیر اعظم نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کے حوالے سے کہاکہ اس معاملے میں حکومت کو فریق نہیں بننا چاہئے ، عدلیہ آزاد اور خود مختار ہے ، عدلیہ کو مبینہ ویڈیو کا نوٹس لینا چاہئے ۔این این آئی کے مطابق وزیراعظم نے کہا اپوزیشن حکومتی اقدامات پر اعتراضات اٹھا سکتی ہے ، اس لئے معاملہ عدلیہ پر چھوڑنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا مبینہ ویڈیو کا فارنزک آڈٹ ضروری ہے ، چاہتے ہیں عدلیہ حکم دے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بطور سربراہ مملکت ذاتی اخراجات کی تفصیل طلب کرلی۔تحریک انصاف کے پارٹی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے دریافت کیا کہ 2008 سے سربراہان مملکت اور ارکان پارلیمنٹ نے قومی خزانے کو کتنا نقصان پہنچایا؟ بیرون ملک دوروں، علاج، سکیورٹی اور کیمپ آفس کے نام پر کتنی رقم وصول کی؟ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں آج وفاقی کابینہ اجلاس میں وزارت خارجہ اور کابینہ ڈویژن تفصیلات پیش کریں گے ۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے گزشتہ 10 سال میں لئے جانے والے قرض اور اس کے استعمال کی مفصل رپورٹ تیار کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے ۔رپورٹ میں بتایا جائے گا کہ کس محکمے نے کتنا قرض لیا اور کہاں استعمال کیا اور قومی خزانے کو کتنا نقصان پہنچایا گیا، اس ضمن میں مختلف وزارتوں اور محکموں سے قرضوں اور اخراجات کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔ قرض سے متعلق مفصل رپورٹ قوم کے سامنے لائی جائے گی، قرض کے استعمال میں مبینہ کرپشن پر بھی آگاہ کیا جائے گا جبکہ رپورٹ ہائی پاورڈ انکوائری کمیشن کو بھی دی جائے گی۔مزیدبرآں نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام پر پیش رفت کے حوالے سے اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا حکومت کی جانب سے شروع کیا جانے والا نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ سب سے اہم پروگرام ہے جس سے نہ صرف ملک میں گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ معاشی عمل تیز ہوگا۔احساس سٹیرنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا موجودہ حکومت کی جانب سے شروع کیا جانے والا ’’احساس‘‘ پروگرام جہاں ملکی تاریخ کا سب سے مفصل پروگرام ہے ،وہاں اس پروگرام کا مقصد ریاست کی جانب سے معاشرے کے کمزور طبقات اور ضرورتمند افرادکی ضروریات کو پورا کرنا ہے ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ غربت کے سروے کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جائے ۔معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیاکہ احساس پروگرام کے 115پالیسی مقاصد جبکہ چاربنیادی شعبوں میں سماجی تحفظ، وسائل انسانی کی ترقی، روزگار کی فراہمی اور حکومتی وسائل پر اشرافیہ کی گرفت ختم کرنا ہے ۔اجلاس میں وزرائے اعلیٰ، وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر اور صوبائی نمائندوں نے صوبائی سطح پر سماجی تحفظ کے حوالے سے مختلف منصوبوں اورجاری پروگراموں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ملاقات بھی کی۔ دریں اثناء وزیر اعظم کی زیر صدارت ائیر پورٹس کے بہتر انتظام، خصوصاً مسافروں کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا سرمایہ کاری، سیاحت کا فروغ اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ،ائیرپورٹس پر کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی جائے ۔وزیراعظم سے بابر اعوان نے بھی ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال،دورہ امریکہ اور روس کے بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم نے ایک بار پھر احتساب کے عمل میں تیزی لانے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا اپوزیشن متحد ہوتو بھی قانون کی عملدار ی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔