لاہور(نامہ نگارخصوصی)چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ قاسم خان نے پولیس میں آئی جی سے لے کر گریڈ 20 تک کے افسروں کی میرٹ پر تقرریوں کے لئے دائر درخواست پر وفاقی و صوبائی حکومت اورآئی جی پنجاب اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 مارچ تک جواب طلب کر لیا،عدالت نے کہاآئندہ سماعت پر کیس کی حتمی بحث ہوگی، کوئی تاریخ نہیں دی جائے گی ،عدالت نے خواجہ طارق رحیم سمیت تین عدالتی معاون بھی مقرر کردیئے ۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا ڈاکٹر کلیم امام، انعام غنی سمیت تین نام صوبائی حکومت نے بھجوائے ، منظوری کے بعد انعام غنی کا نوٹیفکیشن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے جاری کیا، قانون کے مطابق کسی بھی پولیس افسر کی آئی جی کے عہدے پر تعیناتی کی جاسکتی ہے ، فاضل جج نے ریمارکس دیئے بادی النظر میں یہ تقرریاں پولیس آرڈر کے سیکشن 11 کی خلاف ورزی ہیں،حکومت کہہ دے ہم نے قانون اپنی مرضی سے چلانا ہے ،پولیس آرڈرسپیشل قانون ہے اس کی موجودگی میں کسی دوسرے قانون کے تحت تقرریاں نہیں کی جا سکتیں، آج اس کا فیصلہ کردوں؟ کیا آپ کے یہی دلائل کافی ہیں، آئی جی پنجاب کو معطل کر دیتا ہوں، آپ سوچتے رہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے لاہور میں گرین ایریاز پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کے قیام کے خلاف درخواست پرحکم دیاہے کہ آئندہ ہرسماعت پرچیف سیکرٹری، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور سیکرٹری ہاؤسنگ پیش ہوں گے ،عدالت نے چیئرمین ایل ڈی اے کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کااظہارکیا،عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے غیر سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے ، سیشن جج کی سربراہی میں کمیشن بنا رہا ہوں جو تمام سوسائٹیز کا ریکارڈ دیکھے گا، فاضل جج نے چیئرمین ایل ڈی اے کی جانب سے جواب مسترد کرتے ہوئے انہیں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔عدالت نے کہا جن ڈویلپرز نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائیں ان کو بھاری جرمانہ کیا جائے اورجرمانہ کی رقم سے لاہور شہر کے ساتھ ساتھ جنگلات لگائے جائیں۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بنچ نے منی لانڈرنگ کیس میں نصرت شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور حاضری استثنیٰ نہ دینے کے خلاف دائردرخواست پر سماعت بغیر کارروائی 30 مارچ تک ملتوی کردی،عدالت نے نیب کو نصرت شہباز کیخلاف تادیبی کارروائی سے روکنے کے حکم میں بھی توسیع کر دی۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل کی سربراہی میں قائم دورکنی بنچ نے روپے کی اکائی سکے میں لین دین کی حوصلہ شکنی کے خلاف دائرانٹراکورٹ اپیل پروفاقی حکومت، سٹیٹ بینک اور حکومت پنجاب سے جواب طلب کرکے سنگل بنچ کی جانب سے درخواست گزار کوکیا گیا 5لاکھ روپے کا جرمانہ بھی معطل کردیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا سے نفرت اور اشتعال انگیز تقاریر ہٹانے کی درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر حکام سے 3مارچ تک جواب طلب کرتے ہوئے اسی معاملے پر اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لئے طلب کرلیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے نیا پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ کی اراضی کا ماحولیاتی تجزیہ جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی کی نگرانی میں کرانے کا حکم دے دیا ، فاضل جج نے قرار دیا پہلے ہی لاہور ماحولیاتی آلودگی میں سب سے آگے ہے ،عدالت نے ایل ڈی اے کو آج تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ قاسم خان نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر قبضہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران قرار دیاکہ اقلیتوں کی اراضی پر قبضہ کرکے پوری دنیا میں کیا منہ دکھائیں گے ؟ کیا ہم اقلیتوں کے حقوق کایہ تحفظ کررہے ہیں؟عدالت نے پنجاب میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی لیز پر دینے سے متعلق ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی اور حکم دیاکہ آئندہ سماعت پر ایف آئی اے کے ڈی جی بھی عدالت میں پیش ہوں اورتمام آئی جیزکی تعیناتی کا ریکارڈ بھی پیش کیاجائے ، اس پراپرٹی کی بندر بانٹ پر اگر یونیسکو کو پتہ چل جائے تو کیا ہوگا، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب پیش ہوئے ، سرکاری وکیل نے عدالت کوبتایا 72کنال اراضی ایلیٹ پولیس ٹریننگ سنٹر نے متروکہ وقف املاک بورڈ کو واپس کردی ۔فاضل جج نے کہا پوری دنیا جانتی ہے کہ اس عدالت میں اسٹیبلشمنٹ کیلئے کوئی رعایت نہیں، یہ کالے کوٹ اس کام کیلئے نہیں ۔عدالت نے سرکاری وکیل سے پوچھا آپ ٹرسٹ کی پراپرٹی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟،کسی نے اراضی پر محل بنا لیا، کسی نے کالونی اور پولیس نے بھی تعمیرات کر لیں، آپ کی یہ کارکردگی تمام دنیا کو پتہ چل جائے تو کیا کریں گے آپ؟ ۔ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے کہا اس پر ہم قانونی رائے لے لیتے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدراک سے متعلق کیس میں چیئرمین جوڈیشل ماحولیاتی کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی کی جانب سے پانچ صفحات کی رپورٹ پیش کردی گئی جس کے مطابق 262اینٹوں کے بھٹوں کی انسپکشن کی گئی ،زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر 37بھٹوں کو سیل کیا اور19 مالکان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ،سموگ کنٹرول کے لئے 223انڈسٹریز یونٹس کی چیکنگ کی گئی،150 یونٹس حفاظتی اقدامات کے بغیر کام کرتے پائے گئے ،زائد دھواں خارج کرنے پر201 یونٹس سیل،74مقدمات درج کئے گئے ،دھواں چھوڑنے والی10ہزار 197گاڑیوں کے چالان کئے گئے ، 2ہزار463گاڑیوں کو بھی بند کیا۔