اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور پہلے ہی کہہ چکے ہیں عدالتوں کے فیصلے کو من و عن قبول کریں گے ۔نوازشریف کی بیرون ملک روانگی پر انڈیمنٹی بانڈ کی شرط ان کی واپسی کو یقینی بنانے کیلئے رکھی تھی کیونکہ اب عدالت نے ضمانت لے لی ہے تو ہم پر امید ہیں کہ نوازشریف عدالتی فیصلے کو مانیں گے اور علاج مکمل کرنے کے بعد مقررہ وقت میں واپس آئیں گے ۔ نواز شریف کو جانے کی اجازت اسلئے دی ہے کہ وہ اپنی مرضی کی جگہ اور ڈاکٹر سے علاج کرائیں تاکہ بروقت صحتیاب ہوں اور وطن واپس آکر اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کریں۔ وزیرِ اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آٹھ نکاتی ایجنڈا پر تبادلہ خیال ہوا جبکہ اجلاس میں سابق وزیر اعظم نوازشر یف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور علاج کی غرض سے بیرون روانگی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا ۔کابینہ نے فیصلہ کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیاجائے گا ۔وزیر اعظم کی معاون خصوصی اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیر قانون انصاف فروغ نسیم کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کابینہ اجلاس کے آغاز میں وزیرِ اعظم نے معاشی اعشاریوں میں بہتری پر حکومتی معاشی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور مبارکباد دی۔ وزیرِ اعظم نے کہا اقتصادی اعشاریوں میں بہتری سے جہاں ملک میں کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہورہاہے وہاں بین الاقوامی طور پر سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔ چار سال کے بعد کرنٹ اکائونٹ کے شعبے میں مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وزارتِ بحری امور کی جانب سے کم آمدن والے افراد کیلئے کے پی ٹی کی زمینوں پر کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کی تجویز زیر غورہے ۔ فضلات سے توانائی پیدا کرنے کی طرف بھی توجہ دی جا رہی ہے ۔وزیر برائے بحری امور نے بتایا وزارتِ بحری امور کی جانب سے بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے دیہی علاقوں کے طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے تاکہ وہ اپنی تعلیم کا سفر جاری رکھ سکیں۔ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے بتایا گیا کہ نوجوانوں کو نوکریوں کی تلاش میں سہولت فراہم کرنے کیلئے نیشنل جاب پورٹل کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 8نومبر2019کے فیصلوں کی توثیق کی۔اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے سی پیک کے یکم نومبر 2019کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔اس میں نویں پاک چین جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی برائے سی پیک کے ایجنڈا، اہداف اور کمیٹی کی منظوری دی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا ماضی میں ٹیرف پالیسی کا تعین آمدن کی ترجیحات کی بناپر کیا جاتا رہا جس سے وقتی طور پر حکومتی آمدن میں تو اضافہ ہوا لیکن ملکی برآمدات اور صنعتی شعبہ متاثر ہوا۔مجوزہ پالیسی صنعتی شعبے کی بہتری ، برآمدات میں اضافے اور معیشت کی بہتری کی حکومتی ترجیحات کی عکاس ہے ۔ اس پالیسی کے تحت ٹیرف پالیسی کا تعین کرنے کی ذمہ داری وزارتِ تجارت کو سونپی جا رہی ہے ۔ وفاقی کابینہ نے نیشنل ٹیرف پالیسی کی منظوری دیدی ہے ۔کابینہ کو مختلف وزارتوں کے زیراہتمام اداروں کے سربراہان کی خالی اسامیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا 27وزارتوں کے مختلف اداروں میں 134اسامیاں خالی ہیں ۔89اسامیوں پر ایڈیشنل چارج دیے گئے ہیں یا عارضی طور پر چارج دیکرکارسرکار انجام دیا جا رہا ہے ۔ 45اسامیاں خالی ہیں، 14 اسامیوں پر تعیناتی کا عمل تقریبا ً مکمل ہو چکا جبکہ15 اداروں کو ضم کیا جا رہا ہے یا ان کو ختم کیا جا رہا ہے ۔وزیرِ اعظم نے خالی اسامیوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اداروں کے سربراہان کی تقرری کا عمل جلد مکمل کیا جائے ۔وزیرِ اعظم نے وزرا کو ہدایت کی خالی اسامیوں پر تعیناتیوں کیلئے پلان ایک ہفتے میں وزیرِ اعظم آفس کو فراہم کیا جائے ۔معاون خصوصی نے بتایا وفاقی کابینہ نے رضا عباس شاہ کو دو سال کیلئے چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئرنگ بورڈ ، رضوان بھٹی کوتین سال کیلئے چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن جبکہ خاور جمیل کو چار سال کیلئے وفاقی انشورنس محتسب تعینات کرنے کی منظوری دیدی ۔کابینہ نے متبادل اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے مجوزہ پالیسی کی بھی اصولی منظوری دی۔کابینہ کو بتایا گیا قابل تجدید انرجی پالیسی 2019کے متبادل اور قابل تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں سے بجلی کی قیمت کم ہوگی، انرجی مکس میں قابل تجدید بجلی کی مقدار کو ساٹھ فیصد تک لانے ، ماحول دوست بجلی پیدا کرنے ، امپورٹڈ فیول پر انحصار اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرنے میں مدد ملے گی۔وزیرِ اعظم نے کہا سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ عوام کوبھگتنا پڑ رہا ہے ۔ قابل تجدید اور متبادل ذرائع سے سستی بجلی کی پیداوار سے عوام کو ریلیف میسر آئے گا۔کابینہ نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر کو قابل تجدید اور متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے جامع پالیسی پیش کرنے پر مبارکباد دی۔کابینہ کو بتایا گیا گذشتہ بارہ ماہ میں وزارتِ توانائی نے بجلی کے محصولات کی مد 229ارب روپے اکٹھے کیے ہیں۔کابینہ وزیرتوانائی عمر ایوب اور انکی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا ۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ مجوزہ پالیسی کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں پیش کیا جائے تاکہ اس پر حتمی منظوری کا عمل مکمل کیا جا سکے ۔ کابینہ نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی والدہ مرحومہ کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی۔وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔ کابینہ نے نوازشریف کی صحت کو دیکھ کر انہیں ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔ ہم نے کوشش کی وہ انڈیمنٹی بانڈ یا کوئی انڈرٹیکنگ دے دیں۔ شہبازشریف اور نواز شریف کی جانب سے تحریری بیان جمع کیا گیا، انہوں نے انڈیمنٹی بانڈ یا بیان حلفی دینے سے انکار کیا اور عدالت میں جاکر مان لیا۔ کسی کو زرتلافی کے معاملے پر سیاست یا پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنی چاہیے تھی۔عمران خان، میرا یا پھر کسی اور کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے ۔لاہور ہائیکورٹ نے عبوری حکم میں نواز شریف کو 4 ہفتوں کی اجازت دی۔عدالت نے اس معاملے کو توہین عدالت کے معاملے میں بدل دیا ہے ۔نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔احتساب کا ایجنڈا بلاتفریق ہے ، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی اور کک بیک لیے گئے ۔ منی لانڈرنگ نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کو سنبھالا ملا ہے ، کچھ معاملات انسانی بنیادوں پر بھی دیکھے جاتے ہیں ۔ نوازشریف کی سزا معطل ہوئی لیکن اپنی جگہ موجود ہے ۔یہ عدالت کاعبوری حکم ہے ابھی تفصیلی فیصلہ آناہے ۔ نوازشریف سے متعلق عدالتی فیصلے پر ہمارے پاس اپیل کا موقع موجود ہے ۔ عبوری فیصلے کیخلاف اپیل نہیں کی تو اس کا مطلب یہ نہیں اپیل کا حق ختم ہوگیا۔ ہم برطانوی حکومت کو تمام صورتحال سے آگاہ کریں گے ۔ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نوازشریف کی صحت کا جائزہ لے گا۔قانون کے مطابق اگر کسی شخص کا پاکستان میں علاج ممکن نہیں تو وہ بیرون ملک جاسکتا ہے ۔ فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جذبہ خیرسگالی دکھایا۔ وزیراعظم عمران خان کا نعرہ ہے دونہیں ایک پاکستان،یہ نعرہ پورا کرنے کیلئے قوانین مؤثر بنانے کی ضرورت ہے ۔