وزیر اعظم عمران خان ماضی کے حکمرانوں کی لوٹ مار کے دعوئوں اور بدعنوانی کے باعث ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے دعوے کر کے اقتدار میں آئے ان کا دعویٰ تھا کہ اگر ملک کی قیادت ایماندار اور پاکستان سے مخلص ہو گی تو پاکستان نہ صرف معاشی مسائل سے نکل جائے گا بلکہ امریکہ اور یورپ سے بھی لوگ نوکریاں کرنے پاکستان آئیں گے۔ عمران خان کے ان دعوئوں کا اثر ہی تھا کہ ملک کا نوجوان تحریک انصاف کے گرد جمع ہو گیا۔2018ء میں ناصرف نوجوانوں نے انتخابات میں خود بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ ماضی کی حکومتوں کی مایوس کن کارکردگی سے بددل ہو کر بڑے بذرگوں کو بھی ووٹ ڈالنے پر قائل کیا۔2018ء کے انتخابات میں ہی پہلی بار ایسا ہوا کہ نوجوان امیدواروں کی ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کے بجائے بزرگوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر پولنگ اسٹیشن لائے اور تحریک انصاف کے امیدواروں کو کامیاب کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس جوش و خروش کا سب نوجوانوں کی تحریک انصاف بالخصوص عمران خان سے جڑی امید تھی مگر ہوا کیا؟ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد امریکہ اور یورپ سے عمران کے مشیر اور وزیر تو نوکری کرنے کے لئے پاکستان آ گئے مگر عام نوجوان کی حالت پر اسلم کولسری کا یہ شعر صادق آتا ہے : اسلم بڑے وقار سے ڈگری وصول کی اور اس کے بعد شہر میں خوانچہ لگا لیا عمران خان کی حکومت میں نو جوان خوانچہ بھی لگا پا رہے۔ ماہرین شماریات کے مطابق 2030ء تک پاکستان کی آبادی 28کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔ اس وقت بھی پاکستان کی 63 فیصد آبادی 30سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے مگر حکومتی عدم توجہی اور مناسب حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑھتی آبادی معیشت کو سہارا دینے کی بجائے سماج پر ناقابل برداشت بوجھ بنتی جا رہی ہے۔ ورلڈ بنک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے رپورٹ کے مطابق 2019-20ء میں ملک میں پچاس لاکھ 80ہزار افراد بے روزگار تھے جبکہ 2020-21ء میں یہ تعداد بڑھ کر 70لاکھ سے تجاوز کر جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ورلڈ بنک کے مطابق رواں برس ملک میں بے روزگاری کی شرح مجموعی آبادی کے ڈیڑھ فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ہر سال ملک میں 15لاکھ بے روزگاروں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ جو خطہ کے دیگر ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ سنگا پور میں 1.8فیصد بھوٹان میں 2.4فیصد چین 4.6فیصد اور سری لنکا میں 5فیصد افراد بے روزگاری ہیں جبکہ پاکستان میں یہ شرح نوجوانوں میں9.56 فیصد ہے۔ انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارم کے 2016ء کے لیبر سروے کے مطابق پاکستان میں حکومتوں کی مسلسل عدم توجہی اور کوتاہی کی وجہ سے گزشتہ 13برس سے بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان کا المیہ تو یہ ہے کہ ملک میں ان پڑھ کے بجائے تعلیم یافتہ اور پڑھے لکھے بے روزگاروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ وہ راحت اندوری نے کہا تھا نا: کالج کے سب بچے چپ ہیں کاغذ کی اک نائو لیے چاروں طرف دریا کی صورت بے کاری ہے صنفی اعتبار سے بات کی جائے تو ملک میں بے روزگار خواتین کی شرح 8.27فیصد اور مردوں کی 5.07فیصد ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں تو کیا ملنا تھیں ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق کورونا کی وجہ سے ملک میں ایک کروڑ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔ کورونا نہ بھی ہوتا تب بھی حالات کچھ زیادہ مختلف اس لئے نہ ہوتے کیونکہ اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم ایک کروڑ نوکریاں فراہم کرنے کے وعدے کے حوالے سے یہ کہہ کر اپنی بے سی کا اظہار کر رہے ہیں کہ حکومت کے لئے ملک کے تمام نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنا، صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے کسی بھی ملک کے لئے ممکن نہیں ۔ وزیر اعظم کا یہ کہنا درست سہی مگر وزیر اعظم جس مغربی معاشرے کے حوالے دے کر ریاست مدینہ بنانے کے دعوے کیا کرتے تھے ان کو اس بات کا بخوبی علم ہو گا کہ بے شک مغرب کے امیر ممالک کے لئے بھی تمام شہریوں کو سرکاری نوکری فراہم کرنا ممکن نہیں مگر ان ممالک نے اپنے عوام کے لئے ایسا نظام بنا دیا ہے کہ لوگوں کو روزگار کی فراہمی کو یقینی بنا یا جا سکے ہر ملک اپنی آبادی کے حساب سے شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے پالیسیاں بناتا ہے یورپ میں جاب بیوروز شہریوں کو نجی شعبہ میں روزگار فراہم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ امریکہ یورپ سمیت تمام فلاحی ریاستوں میں حکومتیں ان افراد سے جو کام کر رہے ہیں ٹیکس وصول کرتی ہیں اور جب کسی شخص کا روزگار ختم ہوتا ہے تو اس کو کام ملنے تک سوشل فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ پیٹ بھرنے کے لئے غیر قانونی کام کرنے پر مجبور نہ ہو۔ جبکہ عمران خان کی ریاست مدینہ میں ہر سال 15لاکھ بے روزگار پیدا کر رہی ہے جو روزگارنہ ہونے کی وجہ سے غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر مجبور ہیں۔ بعض ملک دشمنوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ تحریک انصاف اپنی توانائیاں حکومت بچانے اور اپوزیشن کو دبانے کے لئے استعمال کر رہی ہے حالانکہ عمران خان کی حکومت کا اصل مسئلہ پی ڈی ایم ہے نا نہ تحریک انصاف میں وقتاً فوقتاً سر اٹھانے والی بغاوت۔ اگر عمران خان عوامی امنگوں کے مطابق حکومت کرتے ہیں اور اپنی طاقت ملک کے نوجوانوں کو بے روزگاری اورمایوسی کے اندھیروںمیں گم ہونے سے بچانے کے لیے صرف کرتے ہیں تو تحریک انصاف نہ صرف اپنی مدت پوری کرے گی بلکہ آئندہ انتخابات میں بھی کامیابی یقینی ہو گی۔