اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمٰی نے آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کی ضمانت پر رہائی کے خلاف نیب کی اپیلیں واپس لینے پر معاملہ نمٹا کر لاہور ہائی کورٹ کا ضمانت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے ۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے ضمانت کے فیصلے میں دیئے گئے ریمارکس حذف کرنے کی نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ ضمانت کا فیصلہ وقتی ہوتا ہے جس میں لکھا جاتا ہے کہ اس فیصلے سے ٹرائل متاثر نہ ہو۔ عدالت نے مقدمے میں شریک ملزمان زیر حراست بلال قدوائی اور امتیاز حیدر کی دس دس لاکھ مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی، ملزم امتیا ز حیدر کی پاسپورٹ جمع کرانے کی نیب کی استدعا مسترد کر دی۔ جبکہ دیگر دو ملزمان علی سجاد بھٹہ اور منیر ضیاء کی ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کر دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا ہمارے سامنے نیب کا موقف یہ آیاہے کہ آشیانہ ہاوسنگ سکینڈل کیس میں بدعنوانی نہیں ہوئی بدعنوانی کی کوشش کی گئی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا نیب کے مطابق سارے معاملے میں اچھے بچے اور برے بچے کا کردار ادا ہواشہباز شریف اچھے بچے جبکہ فواد حسن فواد برے بچے کا کردار ادا کیا ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب کا موقف عجیب ہے کہ وزیر اعلٰی نے خود بے قاعدگیوں کی شکایت پر کمیٹی بنا ئی اور معاملہ انٹی کرپشن کو بھیجا لیکن ساتھ ساتھ فواد حسن فواد کرپشن بھی کررہے تھے ۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا ٹرائل کے بغیر کسی کو جیل میں رکھنے کی کوئی معقول وجہ تو ہونی چاہیے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جن اداروں پر مداخلت کاا لزام لگا رہے ہیں ان کے وزیر اعلیٰ چیئر مین تھے ، ایل ڈی اے کے چئیرمین وزیر اعلیٰ خود تھے ۔ یہ کیسا ملزم ہے کہ جو اپنے خلاف تحقیقات کے لئے کمیٹی بناتا ہے اور خود کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہے یہ تو اچھے انسان کا کردار ہے ۔ نعیم بخاری نے کہا کہ ہم اپنی درخواست واپس لیتے ہیں ۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے آبزرویشن دی ہے کہ عدالت کی ہدایت کے باجود نیب قانون میں ترمیم کرکے خامیاں دور نہیں کی گئیں ،تاثردیا گیا سپریم کورٹ نے کسی کو نقصان یا فائدہ پہنچانے کے لئے نیب قانون کو سخت کیا، عدالت نے سختی نہیں کی صرف قانونی پوزیشن واضح کی تھی، حکومت کونیب قانون تبدیل کرنے کا کہا تھا لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا، اگراس معاملے کوہم تفصیل سے سنیں گے توہم مکمل انصاف کریں گے ، ہوسکتا ہے ہم اس پورے کیس کو ختم کردیں۔علاوہ ازیں عدالت عظمٰی نے آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے کے مقدمے میں فواد حسن فواد کی ضمانت کی درخواست واپس لینے پر نمٹاکر قراردیا ہے کہ درخواست گزار نئے نکات کے ساتھ ضمانت کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے ۔۔ فواد حسن فواد کے وکیل اشتر علی اوصاف نے پلازہ ان کی ملکیت ہی نہیں،درخواست گزار کے بھائی ،اہلیہ اور بھابی حصہ دار ہیں، پلازے کی تعمیر کے لئے بینک سے قرض لیا گیا ہے ۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بینک اتنی بڑی رقم تو نہیں دیتا،ظاہر ہے انھیں پتہ تھا کہ آدمی طاقتور پوسٹ پر ہے ۔عدالت کے استفسار پر وکیل نے کہا کہ فواد حسن فواد کے بھائی وقار احمد ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کرتے تھے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ارب پتی ٹیکس نہیں دیتا؟۔عدالت نے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔