لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) گروپ ایڈیٹر 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ حکومت کیلئے بہت بڑی رکاوٹ ہے نوازشریف کو علاج کیلئے بھیجاگیا ہے اگر انہیں علاج کیلئے مزید رکنا پڑتا ہے تو حکومت اس کی اجازت دے گی کیونکہ یہ عدالت نے فیصلہ کیاہے ، ایسا نہیں کہا جاسکتا کہ حکومت جان بوجھ کر نوازشریف کولا نے میں تاخیر کررہی ہے ،یہ کسی کے مفاد میں نہیں کہ حکومت کے خلاف کوئی تحریک چلے ۔پروگرام کراس ٹاک میں میزبان اسداللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اگر کوئی تحریک چلانا ہوتی تو فضل الرحمان کے ساتھ مل جاتے ،نہ مارچ اوراپریل میں کچھ ہوگا یہ دونوں پارٹیاں جنہیں یہ سلیکٹرز کہتے ہیں ان کی طرف دیکھ رہے ہیں ،یہ دونوں عمران سے این آراو مانگ رہے ہیں،یہ صرف بارگیننگ چاہتے ہیں ،یہ فرینڈلی اپوزیشن ہے جس نے حکومت کے پانچ سال پورے کرانے ہیں ۔تحریک انصا ف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا ہے کہ عمران خا ن نے اپنی تقریر میں ایک نظام کا ذکرکیا ہے جس کا ہم سب حصہ ہیں،اس نظام میں ایک بڑا آدمی اربوں کی کرپشن کرنے کے باوجود نہیں پکڑا جاتا ہے جبکہ غریب آدمی کو پکڑا جاتاہے ،آٹے اورچینی کے بحران میں جو ملوث ہیں انہیں پکڑ کردکھائیں گے ۔پیپلزپارٹی کی رہنما سحر کامران نے کہاہے کہ اگر چوروں کو پکڑنا ہے تو عمران خان پہلے یہ کام اپنے گھر سے شروع کریں جس شخص نے ادویات مہنگی کرکے اربوں روپے کمائے اسے پکڑا جائے جس نے بی آرٹی میں تاخیر کی اس کو پکڑا جائے اب یہ اپنی نااہلی کا بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں،سندھ میں قتل کئے جانے والے صحافی کی شفاف انکوائری ہو ہم چاہتے ہیں کہ آئی جی کو تبدیل کیا جائے ۔ تجزیہ کار اوریامقبول جان نے کہا ہے کہ جس روز نوازشریف گئے تھے میں نے اس روز کہا تھاکہ موجودہ حکومت کے ہاتھ پائوں باندھ دیئے گئے ہیں اب وہ انہیں واپس نہیں لا سکے گی، ن لیگ اورپی پی میں مل بیٹھنا دونوں کیلئے ٹھیک نہیں ،میں اس بات کا قائل ہوں کہ عمران خان کو اسمبلی میں آناچاہئے اپوزیشن لیڈر کو اسمبلی میں ہوناچاہئے ۔