مکرمی !اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے آئندہ سال کے لیے گندم کی امدادی قیمت 1400روپے فی من مقرر کی ہے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 100 روپے زیادہ ہے۔ سرکاری شعبے کو 82لاکھ 50ہزار ٹن خریدنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ ضرورت پڑنے پر آئندہ سال کے دوران پانچ لاکھ ٹن گندم درآمد بھی کی جا سکے گی۔ اگر آئندہ برس کے دوران ملک میں گندم کی طلب و رسد کا توازن برقرار رہتا ہے تو یقیناً اسے درآمد کرنے کی نوبت نہیں آئے گی لیکن گزشتہ برس کے تناظر میں جو تشویشناک صورتحال حالیہ دنوں میں اس وقت پیدا ہوئی کہ جب نئی فصل کی قیمتوں کے تعین کا وقت آیا، منافع خوروں اور سماج دشمن عناصر نے اس کا مصنوعی بحران پیدا کیا جبکہ اس کی اسمگلنگ بھی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ تھی۔ کچھ فلور مل مالکان کی جانب سے بھی بہتی گنگا پر ہاتھ دھوئے گئے اور منافع کمایا گیا. وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا اور ایجنسیوں سے رپورٹ بھی طلب کی۔ آئندہ دو ماہ میں نئی فصل آنے والی ہے، ضروری ہو گا کہ فوڈ سیکورٹی کو فول پروف بنانے کی خاطر گندم کی خریداری کے مقررہ ہدف پر کڑی نظر رکھی جائے۔ بہتر ہو گا حکومت گندم کے کاشتکاروں کو مناسب سہولیات اور بیج اور کھاد کی ازراں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ کسان اپنی زمینوں پر زیادو سے زیادہ گندم کاشت کرے۔ ( راجہ فرقان احمد)