اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے وقت ملک کو ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا تھا جسے سنبھالنے اور بہتر بنانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے افراط زر میں اضافہ اور معاشی نمو میں کمی واقع ہوئی تاہم حکومتی اقدامات سے مالیاتی و تجارتی خساروں میں کمی اور کاروباری طبقے کے اعتماد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ۔وزارت خزانہ کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجے میں معیشت کے مختلف شعبوں میں آنے والی بہتری اور استحکام کی وجہ سے موڈیز انویسٹرز سروسز نے پاکستان کی ریٹنگ کو منفی سے اپ گریڈ کرتے ہوئے مستحکم کر دیا اور پاکستان کی بی تھری ریٹنگ کو بھی برقرار رکھا جبکہ جون2018ء میں موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کومنفی کر دیا تھا۔کارباری آسانیاں مہیا کرنے کے اشاریے میں پاکستان کی رینکنگ میں 28 پوائنٹس کا ریکارڈ اضافہ ہوا جس سے 190 ممالک میں پاکستان کی ریٹنگ108 پر آ گئی۔بلوم برگ نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کو گذشتہ3 ماہ میں کاروبار کے لحاظ سے دنیا کی بہترین سٹاک ایکسچینج قرار دیا۔ کے ایس سی100 انڈیکس میں جون2019ء سے لے کر اب تک 50 فیصد کا اضافہ ہوا ۔جولائی تادسمبر2019ء بیرونی ترسیلات زر 3فیصد اضافے کیساتھ بڑھ کر11.4 ارب ڈالر ہو گئیں ۔چار سال تک سرمایے کے مسلسل باہر جانے کے بعد جولائی دسمبر2019ء کے عرصے میں خالص پورٹ فولیو سرمایہ کاری کے حجم میں 1.4 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ گذشتہ سال اسی عرصے کے دوران 330 ملین ڈالر کی منفی سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی۔جولائی،نومبر2019ء کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 78فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری850 ملین ڈالر ہو گئی ۔جولائی تادسمبر2019ء کے دوران ملکی برآمدات 4 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر12.3 ارب ڈالر ہو گئیں،کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد یا1.8 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔دسمبر2019ء میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر11.5 ارب ڈالر ہو گئے ۔