نئی دہلی،سرینگر(کے پی آئی،این این آئی) بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداﷲ کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی کسی بھی پالیسی پر اعتراض اور مخالفت کرنا غداری نہیں ہے ۔ تفصیلات کے مطابق رجت شرما نامی شخص نے بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور کہا تھا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے پرپر فاروق عبد اﷲ نے قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا، عرضداشت میں دعویٰ کیاگیا تھا کہ فاروق عبداﷲ چین اور پاکستان سے مددمانگ رہے ہیں، اسی لئے ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے ۔ سپریم کورٹ نے درخواست کی سماعت کے دوران ناراضگی کا اظہارکیا ، درخواست خارج جبکہ عدالت کا وقت ضائع کرنے پر رجت شرما پر 50 ہزارروپے جرمانہ عائد کردیا۔ حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو ڈیڑھ برس سے زائد غیر قانونی نظر بندی سے کل رہا کئے جانے کا امکان ہے ۔ ادھرکشمیر میں بھارتی فوج کے ایک لیفٹیننٹ سدیپ بھگت سنگھ نے سرینگر میں خود کشی کر لی جبکہ راجوری قصبے سے ایک بھارتی فوجی کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں ہائیکورٹ نے بیگناہ نوجوان شوکت احمد بٹ کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ غلام نبی آزادکو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرنا مہنگا پڑ گیا، جموں وکشمیر کانگریس کے کارکنوں نے احتجاجی کے دوران ان کا پتلا جلایا۔محبوبہ مفتی نے پاسپورٹ کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے ۔مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار نے کہا ہے کہ کشمیری بھارت کے سنگین جرائم کبھی فراموش نہیں کرسکتے ،نریندر مودی نے کشمیری صحافیوں کیخلاف گھیرا تنگ کر رکھا ہے ۔دریں اثنانیدرلینڈز اور رومانیہ سے تعلق رکھنے والے دو ممبران یورپین پارلیمنٹ برٹ یین رائوسن اور کرسٹیین ٹیرش سمیت دیگر مقررین نے بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کے موضوع پر ایک آن لائن ویبینار میں یورپین یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ یورپ بھارت کے ساتھ انسانی حقوق کے مسئلے پر گفتگو جلد شروع کرے کیونکہ ایک طویل عرصے سے بھارت کے ساتھ مذہب اور عقیدے کی آزادی جیسے فوری توجہ کے مسائل پر گفتگو نہیں کی گئی ہے ۔