مکرمی! موجودہ حکومت عوام پر سابق حکمرانوں کے ڈالے گئے روٹی' روزگار اور غربت مہنگائی کے مسائل کے بوجھ کو کم کرنے کے بجائے اس میں اتنے زیادہ اضافے کا باعث بنی ہے کہ اسے اٹھاتے اٹھاتے راندہ درگاہ عوام عملاً زندہ درگور ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔"تبدیلی" اور"نیاپاکستان"بنانے کے خوش کن نعرے محض اتخابی سلوگن ثابت ہوکر لوگوں کی امیدوں پرپانی پھیر چکے ہیں۔ ضمتی انتخابات کے نتائج سے واضح ہوچکا ہے کہ حکومت کی مقبولیت کو تو مضطرب عوام کے ہاتھوں ریورس گیئر لگ چکا ہے۔ یہ نتائج ناقابلِ تردید حقائق ہیں مگر عوامی مقبولیت کا زعم اصل حقائق کے ساتھ آنکھیں چار ہونے ہی نہیں دیتا سو عوامی مقبولیت کا زعم بدستور غالب ہے اور اسی زعم میں سوچا جا رہا ہے کہ نئے انتخابات کی جانب بڑھ کر گنتی میں آنیوالے سارے ووٹ حکومتی امیدواروں کے پلڑے میں ڈالنے کا آسان راستہ نکال لیا جائے۔ اس مقصد کو آسان بنانے کیلئے طریق کار سے متعلق صدارتی آرڈی ننس بھی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں جھٹ پٹ منظور کرا لیا گیا۔ برسراقتدار طبقہ عوامی مقبولیت کے زعم والی سیڑھیاں چڑھ کر قبل ازوقت انتخابات کی جانب جاتے ہوئے اپنی مستقبل کی سیاست کیلئے محض خجل خواری کا اہتمام ہی کرے گا۔ سوائے اچھی کارکردگی کے کوئی بھی انتخابی عمل عوامی مقبولیت کی سیڑھی نہیں چڑھا سکتا ۔ (جمشید صدیقی‘ لاہور)