پشاور(سٹاف رپورٹر)پشاور کے پوش علاقہ حیات آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایوب خان مروت ڈرائیور سمیت زخمی ہوگئے ، جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ، جسٹس ایوب خان کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے ،چیف کیپٹل پولیس آفیسر پشاور قاضی جمیل الرحمن نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ، میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ جمعرات کی صبح 8 بجے پشاورہائی کورٹ کے جج جسٹس ایوب خان مروت اپنی گاڑی میں ڈرائیور گل خلیل کے ساتھ معمول کے مطابق ڈیوٹی کیلئے ہائی کورٹ جارہے تھے ، راستہ میں فیز 5 کے قریب نامعلوم افراد نے اُن کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں وہ ڈرائیور سمیت زخمی ہوگئے ، ملزمان فرار ہوگئے ،جسٹس ایوب خان کو نارتھ ویسٹ ہسپتال ، ڈرائیور محمد گل خلیل کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا ، حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ، سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہے ، پولیس کے مطابق حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھے اور پہلے سے جائے وقوعہ پر موجود تھے جنہوں نے کلاشنکوف اور 9 ایم ایم پستول کے ذریعے 20 سے زائد گولیاں فائر کیں ، جسٹس ایوب کو 3گولیاں ، ڈرائیور کو چار گولیاں لگی ہیں،فائرنگ کرنیوالوں کی تعداد دو تھی ، ایک ملزم سادہ کپڑوں میں ، ایک نے ٹریک سوٹ پہنا رکھاتھا، پولیس کے مطابق جسٹس ایوب خان کے ساتھ سکیورٹی اہلکار موجود نہیں تھا جو عموماً ساتھ ہوتا ہے ، دو عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کرلئے گئے ، گورنرخیبرپختونخوا شاہ فرمان نے واقعہ کی شدید مذمت کی اور ہسپتال جاکر جسٹس ایوب کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ خیبرپختونخوا بار کونسل نے نے جسٹس ایوب پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی اور صوبہ بھر میں عدالتوں کا بائیکاٹ کیا، بار کونسل کے وائس چیئرمین سعید خان ایڈووکیٹ نے کہا اعلی عدلیہ محفوظ نہیں تو عام لوگوں کا کیا حال ہوگا، ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے ۔ آل پاکستان جوڈیشل ایمپلائیز ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کا اعلان کردیا، پاکستان بار کونسل نے بھی قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی، کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا واقعہ سکیورٹی انتظامات پر سوالیہ نشان ہے ۔