ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ 3مغربی دریائوں پر پاکستان کا خصوصی حق ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کوشش کو جارحیت کا اقدام تصور کیا جائے گا۔ 1960ء میں ورلڈ بنک کی ثالثی اور ضامن کے کردار ادا کرنے سے دونوں ملکوں میں سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھاجس کے مطابق تین مشرقی دریائوں پر بھارت اور تین مغربی دریائوں پر پاکستان کا خصوصی حق تسلیم کیا گیا۔تین مغربی دریائوں کا منبع مقبوضہ کشمیر میں ہے اس لئے بھارت کو.3 20فیصد 3یعنی 6ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی جس کی آڑ میں عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے مغربی دریائوں پر ڈیمز بنانے شروع کر دیے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پہلے دور حکومت میں بھی پانی روک کر پاکستان کو بنجر بنانے کی دھمکی دی تھی ۔ بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے معاملہ عالمی عدالت تک گیا تھا ۔اب ایک بار پھر گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم نے انتخابی مہم میں پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی دی ہے۔ جس کے ردعمل میں پاکستان کے دفتر خارجہ کو یہ واضح کرنا پڑا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدام کو جارحیت تصور کیا جائے گا۔ بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کے باعث جنوبی ایشیا پہلے ہی جوہری جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے۔ ایسے میں بھارت کی آبی جارحیت جلتی پر تیل پر تیل کا کام کرے گی۔ بہتر ہو گا عالمی برادری بھارت کو عالمی معاہدے کی پاسداری کا پابند کرے تاکہ خطہ کے دو جوہری ہمسایوں کو جنگ سے بچایا جا سکے۔