یہ جو ایک صبح کا ستارا ہے دن نکلنے کا استعارا ہے اس کو بھولا ہوا ہوں مدت سے جو مرا آخری سہارا ہے مظاہر فظرت اللہ کی کھلی نشانیاں ہیں۔ اچھے موسموں کی آس میں کون نہیں ہوتا یہ ایک الگ بات کہ ہم حبس کے موسم سے گزر رہے ہیں ایسا حبس کہ جوش یاد آتے ہیں وہ حبس تھا کہ لو کی دعا مانگتے تھے لوگ ،لیکن جہاں لوگ اچھی خبر کو ترس گئے تھے کہ پے درپے پٹرول مہنگا ہوا اور پھر بجلی کے جھٹکے لوگ مہنگائی کے بوجھ تلے کرا رہے ہیں ایسے میں یہ خوشخبری کہ حکومت پٹرول سستا کرنے جا رہی ہے ۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں جتنا تیل سستا ہوا ہے اتنا ہی ہم یہاں کریں گے مگر عمران خان نے اس طرح کے ساتھ گرہ لگائی ہے کہ خادم اعلیٰ ہو تو پٹرول 150روپے اور ڈیزل 144پر لا کر دکھائو اس پر جواب آں غزل مریم نواز نے بیان داغا ہے کہ اب روز خوشخبریاں آئیں گی۔ اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی آئی ہے اور یہ ن لیگ کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں یہ سنہرا موقع تب ملا ہے کہ جب ضمنی الیکشن بالکل سر پر ہیں اور ان ضمنی الیکشنوں کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ آنے والے بڑے انتخابات اس ضمنی پر انحصار کر رہے ہیں یقینا اس وقت عمران خاں کے بیانیہ نے جگہ بنائی ہے اور یہ حقیقت ن لیگ کے رہنمائوں کو سونے نہیں دیتی دوسری طرف ن لیگ ایک تو مہنگائی کے باعث اپنا وقار کھو چکی ہے کہ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس تجربہ کار ماہر لوگ ہیں ۔ یہ عالمی منڈی کی طرف سے ایک تازہ ہوا کا جھونکا آیا ہے تو ان کے حواس بحال ہوئے ہیں۔اب وہ اپنی ساکھ بحال کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ میںسمجھتا ہوں کہ لوگوں کے دلوں میں گھر کرنے کے لئے اپنا اسلوب سیاست متعین اور سنجیدہ کرنے کے ساتھ ساتھ شائستگی اور تہذیب انتہائی ضروری ہے میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ اپنا مشاہدہ اپنے پڑھنے والوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ رہنمائوں تک پہنچائوں۔ یہ بات اپنی جگہ درست کہ جارحانہ اسلوب یا انداز نوجوانوں کو پسند آتا ہے۔ یہ سب درست مگر میں ہزاروں ایسے لوگوں کو ملا ہوں جو اس انداز سیاست کو بہت شدت سے رد کرتے ہیں۔آپ اپنا موقف دلیل اور حکمت سے پیش کریں اور لوگوں کو عدو سے متنفرکریں اور اپنا گرویدہ۔ حضرت علیؓ نے فرمایا تھا کہ بری بات کرنے والا تین لوگوں کو نقصان پہنچاتا ہے خود کو جس سے مخاطب ہے اور جس کے بارے میں بات کر رہا ہے۔کسی عالم کو آپ غلط نام لے کر بے عزت کریں دانشمندی نہیں ۔ہزاروں نیوٹرل لوگ ہیں یہ وہ نیوٹرل نہیں جنہیں عمران خان سمجھتے ہیں یہ وہ نیوٹرل ہیں جنہیں آپ قائل کر لیں گے تو آپ کو ووٹ دے دیں گے۔ مشورے دینے والے خوشامدی غلط مشورے دیتے ہیں اور مزید بدتمیزی پر اکساتے ہیں ایسے نالائق اور امپورٹڈ قسم کے لوگ سوشل میڈیا یا ٹی وی سکرین پر بھی دوسروں کو ناراض کرتے ہیں جگتیں مارتے ہیں یہ اچھی بات نہیں۔ اب تو حد ہی ہو گئی ہے کہ علی پور میں ایک امیدوار کے گھر پر لوگوں نے پتھرائو کیا ہے ،لاہور میں ایک امیدوار کے خلاف نعرے بازی۔اور اس سے پیشتر احسن اقبال کے ساتھ جو ہوا سب کو معلوم ہے۔ اچھا ہوا کہ احسن اقبال کے خلاف نعرہ بازی کرنے والا خاندان احسن اقبال کے گھر پہنچا تو ندامت کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگ لی مگر ان کے اس اچھے رویے کو بھی بعض سیاسی حلقے رد کر رہے ہیں یعنی ان کے خیال میں وہ پی ٹی آئی کے لوگ تھے ہی نہیں۔ میں دل سے یہ سمجھتا ہوں کہ حواس بحال رکھ کر آگے بڑھنا ہو گا وگرنہ بات خانہ جنگی تک جا پہنچے گی ملک اس انارکی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔تھوڑا بہت تحمل اور بردباری ضروری ہے۔مگر داغ کے شعر کی طرح ہے: تلخی سہی کلام میں لیکن نہ اس قدر کی جس سے بات اس نے شکایت ضرور کی یہ بات کوئی بتانے والی تو نہیں کہ پارٹیوں کو ووٹرز پر محنت کرنی چاہیے اور دوسری حقیقت یہ کہ یہ ووٹنگ سوشل میڈیا پر نہیں ہو رہی۔ اے کاش خان صاحب اپنی جماعت کا یہ تاثر ختم کر سکیں کہ عوام ان کو کچھ اور طریقے سے دیکھتی ہے کہ کہتے ہوئے مجھے اچھا نہیں لگتا مگر کہنے سے میں رک نہیں سکتا۔ آپ اس چیز کو ایک طرف رکھ کر بحیثیت مسلمان قرآن و سنت کی طرف ہی رجوع کریں گے و قرآن میں کہا گیا ہے کہ کوٹ کیا جا چکا ہے کہ مسلمانوں کو اجازت نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے نام بگاڑیں‘ غلط ناموں سے پکاریں۔ اور اب تو بات سنگ باری پر آ گئی ہے تو وہ حدیث بھی یاد آ گئی کہ مومن وہ ہے جس کے ہاتھ سے اس کے مومن بھائی محفوظ ہیں۔ ہم سب ایک ملک کے باشندے ہیں ہماری ایک طرح کی معاشرت ہے۔ ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہنا ہے ۔ ہمارا ایک دین اسلام ہے ۔ آپ کسی کی غلطیوں پر خود کو سچا نہیں کہہ سکتے۔آپ اپنی کارکردگی اور خوبیاں لوگوں کو بتائیں۔ ایک شعر: یہ دکھ نہیں کہ وہ سمجھا نہیں میرے فن کو مخالفت کا سلیقہ نہیں تھا دشمن کو
خوش خبری اور ضمنی انتخاب
جمعرات 14 جولائی 2022ء
یہ جو ایک صبح کا ستارا ہے دن نکلنے کا استعارا ہے اس کو بھولا ہوا ہوں مدت سے جو مرا آخری سہارا ہے مظاہر فظرت اللہ کی کھلی نشانیاں ہیں۔ اچھے موسموں کی آس میں کون نہیں ہوتا یہ ایک الگ بات کہ ہم حبس کے موسم سے گزر رہے ہیں ایسا حبس کہ جوش یاد آتے ہیں وہ حبس تھا کہ لو کی دعا مانگتے تھے لوگ ،لیکن جہاں لوگ اچھی خبر کو ترس گئے تھے کہ پے درپے پٹرول مہنگا ہوا اور پھر بجلی کے جھٹکے لوگ مہنگائی کے بوجھ تلے کرا رہے ہیں ایسے میں یہ خوشخبری کہ حکومت پٹرول سستا کرنے جا رہی ہے ۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں جتنا تیل سستا ہوا ہے اتنا ہی ہم یہاں کریں گے مگر عمران خان نے اس طرح کے ساتھ گرہ لگائی ہے کہ خادم اعلیٰ ہو تو پٹرول 150روپے اور ڈیزل 144پر لا کر دکھائو اس پر جواب آں غزل مریم نواز نے بیان داغا ہے کہ اب روز خوشخبریاں آئیں گی۔ اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی آئی ہے اور یہ ن لیگ کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں یہ سنہرا موقع تب ملا ہے کہ جب ضمنی الیکشن بالکل سر پر ہیں اور ان ضمنی الیکشنوں کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ آنے والے بڑے انتخابات اس ضمنی پر انحصار کر رہے ہیں یقینا اس وقت عمران خاں کے بیانیہ نے جگہ بنائی ہے اور یہ حقیقت ن لیگ کے رہنمائوں کو سونے نہیں دیتی دوسری طرف ن لیگ ایک تو مہنگائی کے باعث اپنا وقار کھو چکی ہے کہ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس تجربہ کار ماہر لوگ ہیں ۔ یہ عالمی منڈی کی طرف سے ایک تازہ ہوا کا جھونکا آیا ہے تو ان کے حواس بحال ہوئے ہیں۔اب وہ اپنی ساکھ بحال کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ میںسمجھتا ہوں کہ لوگوں کے دلوں میں گھر کرنے کے لئے اپنا اسلوب سیاست متعین اور سنجیدہ کرنے کے ساتھ ساتھ شائستگی اور تہذیب انتہائی ضروری ہے میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ اپنا مشاہدہ اپنے پڑھنے والوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ رہنمائوں تک پہنچائوں۔ یہ بات اپنی جگہ درست کہ جارحانہ اسلوب یا انداز نوجوانوں کو پسند آتا ہے۔ یہ سب درست مگر میں ہزاروں ایسے لوگوں کو ملا ہوں جو اس انداز سیاست کو بہت شدت سے رد کرتے ہیں۔آپ اپنا موقف دلیل اور حکمت سے پیش کریں اور لوگوں کو عدو سے متنفرکریں اور اپنا گرویدہ۔ حضرت علیؓ نے فرمایا تھا کہ بری بات کرنے والا تین لوگوں کو نقصان پہنچاتا ہے خود کو جس سے مخاطب ہے اور جس کے بارے میں بات کر رہا ہے۔کسی عالم کو آپ غلط نام لے کر بے عزت کریں دانشمندی نہیں ۔ہزاروں نیوٹرل لوگ ہیں یہ وہ نیوٹرل نہیں جنہیں عمران خان سمجھتے ہیں یہ وہ نیوٹرل ہیں جنہیں آپ قائل کر لیں گے تو آپ کو ووٹ دے دیں گے۔ مشورے دینے والے خوشامدی غلط مشورے دیتے ہیں اور مزید بدتمیزی پر اکساتے ہیں ایسے نالائق اور امپورٹڈ قسم کے لوگ سوشل میڈیا یا ٹی وی سکرین پر بھی دوسروں کو ناراض کرتے ہیں جگتیں مارتے ہیں یہ اچھی بات نہیں۔ اب تو حد ہی ہو گئی ہے کہ علی پور میں ایک امیدوار کے گھر پر لوگوں نے پتھرائو کیا ہے ،لاہور میں ایک امیدوار کے خلاف نعرے بازی۔اور اس سے پیشتر احسن اقبال کے ساتھ جو ہوا سب کو معلوم ہے۔ اچھا ہوا کہ احسن اقبال کے خلاف نعرہ بازی کرنے والا خاندان احسن اقبال کے گھر پہنچا تو ندامت کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگ لی مگر ان کے اس اچھے رویے کو بھی بعض سیاسی حلقے رد کر رہے ہیں یعنی ان کے خیال میں وہ پی ٹی آئی کے لوگ تھے ہی نہیں۔ میں دل سے یہ سمجھتا ہوں کہ حواس بحال رکھ کر آگے بڑھنا ہو گا وگرنہ بات خانہ جنگی تک جا پہنچے گی ملک اس انارکی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔تھوڑا بہت تحمل اور بردباری ضروری ہے۔مگر داغ کے شعر کی طرح ہے: تلخی سہی کلام میں لیکن نہ اس قدر کی جس سے بات اس نے شکایت ضرور کی یہ بات کوئی بتانے والی تو نہیں کہ پارٹیوں کو ووٹرز پر محنت کرنی چاہیے اور دوسری حقیقت یہ کہ یہ ووٹنگ سوشل میڈیا پر نہیں ہو رہی۔ اے کاش خان صاحب اپنی جماعت کا یہ تاثر ختم کر سکیں کہ عوام ان کو کچھ اور طریقے سے دیکھتی ہے کہ کہتے ہوئے مجھے اچھا نہیں لگتا مگر کہنے سے میں رک نہیں سکتا۔ آپ اس چیز کو ایک طرف رکھ کر بحیثیت مسلمان قرآن و سنت کی طرف ہی رجوع کریں گے و قرآن میں کہا گیا ہے کہ کوٹ کیا جا چکا ہے کہ مسلمانوں کو اجازت نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے نام بگاڑیں‘ غلط ناموں سے پکاریں۔ اور اب تو بات سنگ باری پر آ گئی ہے تو وہ حدیث بھی یاد آ گئی کہ مومن وہ ہے جس کے ہاتھ سے اس کے مومن بھائی محفوظ ہیں۔ ہم سب ایک ملک کے باشندے ہیں ہماری ایک طرح کی معاشرت ہے۔ ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہنا ہے ۔ ہمارا ایک دین اسلام ہے ۔ آپ کسی کی غلطیوں پر خود کو سچا نہیں کہہ سکتے۔آپ اپنی کارکردگی اور خوبیاں لوگوں کو بتائیں۔ ایک شعر: یہ دکھ نہیں کہ وہ سمجھا نہیں میرے فن کو مخالفت کا سلیقہ نہیں تھا دشمن کو
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعرات 14 جولائی 2022ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں