وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مسلم حکمرانوں کو خط لکھ کر تحفظ ناموس رسالتﷺ کے لئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کا کہا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے مغربی دنیا کو اپنے عمل سے یہ بتانا ہے کہ نبی محتشمﷺ کی مسلمانوں کے لیے کیا اہمیت ہے۔دوسری جانب او آئی سی اور جامعہ الازہر نے بھی فرانسیسی صدر کے روئیے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ نبیِ رحمت،محسنِ انسانیت‘ نبی آخری الزمان حضرت محمد مصطفی ﷺکا یوم ولادتِ باسعادت آج پاکستان سمیت پوری دنیا میں محبت و عقیدت کے پھول نچھاور کرتے ہوئے مذہبی و ملی جوش و جذبہ سے منایا جارہا ہے۔ مسلمانانِ عالم اپنے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے بھر پور اظہار عشق و محبت کیلئے عیدمیلاالنبی منا رہے ہیں، خوشیوں کا اہتمام کرکے آقا ئے دوجہاںﷺکے حضور سلامِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ فرزندانِ اسلام نے ملک بھر میں محافل میلاد منعقد کرکے گلیوں‘ بازاروں‘ شاہراہوں‘ مساجد اور گھروں کو برقی قمقموں‘ سبز جھنڈوں‘ روضۃالرسول کے ماڈلز کے ساتھ سجایاہے۔ جس میں حرمتِ رسولؐ کیلئے کٹ مرنے کے جذبے کا اعادہ کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی ہدایت کے لیے نبی آخر الزماںحضرت محمد ﷺ کودنیا میں ایک آفاقی نظام دیکر بھیجا ۔جس کا مقصد گمراہی ،بے راہ روی اور کفر کے اندھیروں میں بھٹکی انسانیت کی صراط مستقیم کیطرف رہنمائی کرنا تھا،نبی محتشم ﷺکی ولادت و بعثت ایک نئے دور کا آغاز اور تاریخ کی ایک نئی جہت کا تعین تھا۔ آپﷺ سے پہلے اور بعد کے زمانوں کا تقابل کریں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ آپﷺ کی تشریف آوری کے بعدبھٹکی انسانیت ایک نئے دور میں داخل ہو گئی۔ ایسا دورآیا ، جس میں شعور، آگہی، تہذیب، کلچر اور اعلیٰ انسانی اقدار کے فروغ، قیام اور استحکام کی وہ نظائر ملتی ہیں جن کا نہ صرف آپ کی آمد سے قبل وجود نہ تھا بلکہ ان کا تصور بھی مفقود تھا۔ یہ سب ختمِ نبوت کا وہ ازلی اور ابدی فیضان تھا جو نبی محتشم ﷺ کی بعثت کے بعد آپﷺکی ذاتِ مبارکہ کے ذریعے عالم انسانیت میں جاری و ساری ہوا۔ رسول اللہؐ کے بے کس‘ بے سہارا ساتھیوں پر پہلے قریش مکہ نے تشدد کیا‘ چیرہ دستیوں کا کوئی ایسا حربہ نہ تھا، جسے انہوں نے آپؐ اور آپؐ کے جانثار صحابہؓ کے خلاف نہ آزمایا ہو۔ آپؐ کے ساتھیوں کو دہکتے کوئلوں پر لٹایا گیا‘ مکے کی گرم جلتی ریت پر گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹا گیا‘ گرم پتھروں پر کھلے بدن کے ساتھ کوڑے مار مار کر سچ چھوڑ کر جھوٹ کو اپنانے پر مجبور کیا گیا۔ چٹائیوں میں باندھ کر ناک کے راستے تیز وتند ایندھنوں کا دھواں پہنچایا گیا۔جب اس پر بس نہ چلا تو انھیں گھر بار چھوڑ نے پر مجبور کیا گیا۔گھر چھوڑناکسی کے لیے بھی سب سے مشکل ہوتا ہے۔چڑیوں کے بھی گھونسلے ہوتے ہیں‘ جن میں وہ پناہ لیتی ہیں‘ سانپوں کی بھی بانبیاں ہوتی ہیں‘ جن میں چھپ کر وہ رگیدنے والوں سے جان بچاتے ہیں۔ رسول اللہ ؐ کے صحابہؓ کے پاس تو کچھ بھی نہ تھا۔ اس کے باوجود وہ ڈٹے رہے۔ رسول اللہؐ کے ساتھ سینہ تان کر کھڑے رہے۔ دوسری جانب ہٹ دھرموں کا گروہ ڈھٹائی کے ساتھ، اس کوشش میں لگا رہا کہ وہ کسی طرح اسلام کی شمع کو بجھانے میں کامیاب ہو جائے ۔لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں ناکام نامراد ٹھہرا۔طائف سے واپسی کے بعد جب آپؐ کے جسم اطہر سے خون نکل کر جوتیوں میں جم چکا تھا۔ کمزوری غالب تھی، درد سے جسم کراہ رہا تھا‘ جبرائیل امینؑ نے آ کر اجازت طلب کی کہ پہاڑوں کو ملاکر ان کی نسل کا ہی خاتمہ کر دیا جائے ۔ اب ردعمل کا آغازہونا تھا‘ دس بارہ برس کی خاموش زبان میں جنبش پیدا ہونی تھی۔ طوفان امنڈ پڑا‘ صبر وسکون کی چٹان سے یہ فوارہ پھوٹنے لگا۔آپؐ نے فرمایا: یااللہ اگر یہ نہیں تو ان کی آنے والی نسل میں کوئی راہ راست پر آ جائے گا۔ اگر رسول رحمتؐ دعا نہ فرماتے تو آج فرانسیسی صدر میکغون اور اس کی ذریت سے یہ زمین پاک ہو چکی ہوتی۔ان بدبختوں کو تو آپ ﷺ کا ممنون ہونا چاہیے تھا لیکن ان کے خبث باطن نے دنیا کا امن غارت کر دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مسلم حکمرانوں کو خط لکھ کر ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے لئے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔آپﷺ کی بعثت کے بعد ایک زمانہ فشاں ہوا، خلافت راشدہؓ میں اسلامی مملکت کی حدودوسیع ہوئی، مسلمانوں کا دنیا میں طوطی انکے اتحاد و یگانگت کے باعث بولنا شروع ہو،پھر امہ انتشار کا شکار ہوئی ،تو زوال شروع ہو گیا۔ پھر کہیں غرناطہ، کہیں بغداد ،کہیں سپین کا سقوط ہو۔ آج اہل اسلام شدید مصائب و مشکلات سے دو چار ہیں۔57 اسلامی ممالک او آئی سی کے پلیٹ فارم پر موجود تو ہیں مگر متحد نہیں،یہی وجہ کہ چھ کروڑ آبادی کے ملک فرانس کے دریدہ دہن صدر کوبھی ہماری مقدس ہستیوں پر زبان درازی کی جرأت پیدا ہو گئی ہے ۔ عید میلادالنبی کے موقع پر ہم سب کوفرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے عشق مصطفی ؐ کا ثبوت فراہم کرنا ہو گا۔آج اگر ہم نے خاموشی اختیار کی تو یہ معاملہ آگے بڑھتا جائے گا ۔اس لیے ہر مسلمان کو اس پر شدیدردعمل دینا ہو گا ۔تحفظ ناموس رسالتﷺ ،صحابہ کرامؓ اور اہلبیت اطہار ؓ کے لیے مسلمانوں کا تن من دھن سب کچھ قربان ہے۔اس لیے اگر ہم سب اپنے اپنے گھروں سے فرانسیسی مصنوعات کو نکال کر جلا ددیں۔ مستقبل میں اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ۔مسلم امہ ملکر اس کا ردعمل دے‘ تو آئندہ کسی بدزبان کو ایسی جرأت نہیں ہو گی۔