علامہ غلام محمد سیالوی علیہ الرحمہ 28مئی 2020ء صبح4بجے کورونا کے باعث شہید ہو کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ اس طرح انسانی خدمت کا ایک باب مکمل ہوا۔ بندیال شریف کے مشہور عالم مولانا عطاء محمد بندیالوی علیہ الرحمہ کے انتہائی لائق شاگرد مولانا اللہ بخش علیہ الرحمہ واں پچھراں میں اپنے استاد کے انداز میں ہی تدریس کیا کرتے تھے۔ استاد محترم بھی آپ پر شفقت فرماتے اور اگر ان کے پاس طلباء زیادہ ہو جاتے تو وہ مولانا اللہ بخش علیہ الرحمہ کی طرف بھجوادیتے۔ مولانا اللہ بخش علیہ الرحمہ کے ان ہونہار طلباء میں مولانا محمد طفیل سیالوی علیہ الرحمہ،مولانا غلام نبی فخری اور علامہ غلام محمد سیالوی علیہ الرحمہ شامل تھے۔ فراغت کے بعد یہ تینوں علماء کراچی تشریف لے آئے۔ مولانا محمد طفیل سیالوی علیہ الرحمہ نے نارتھ ناظم آباد کراچی میں ایک ویلفیئر کا پلاٹ مسجد ومدرسہ کی تعلیم کیلئے حاصل کر لیا۔ چند بد قماش افراد وہاں پر قبضہ جمانا چاہتے تھے اور وہ رات کو آکردن میں تعمیر شدہ عمارت گرادیتے۔ لیکن مولانا محمد طفیل سیالوی علیہ الرحمہ بھی اپنی دھن کے پکے تھے اور مدرسہ شمس العلوم رضویہ ٹرسٹ کو تعمیر کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ تدریس کا سلسلہ شروع ہو گیا اور مدرسہ رواں دواں ہو گیا۔ علامہ غلام محمد سیالوی علیہ الرحمہ کراچی میں موجود تھے۔ تدریس کا آغاز کر دیا تھا۔ اپنے دیگر ساتھیوں کے مدار س کے انتظام میں ہاتھ بھی بٹاتے تھے۔ اسی اثناء میں مولانا طفیل سیالوی علیہ الرحمہ اچانک اپنڈیکس کی تکلیف کا شکار ہو کر چند ایام میں ہی اللہ کو پیارے ہوگئے۔ ان کے بڑے بیٹے قاسم ابھی سات ، آٹھ سال کے ہی تھے۔ مدرسہ چلانے کیلئے اب کسی قابل اعتماد ساتھی کی تلاش ہو ئی۔ ایک دو نام سامنے آئے۔ لیکن اعتماد علامہ غلام محمد سیالوی علیہ الرحمہ کے نام پر ہوا اور انہیں 1978ء میں جامعہ شمس العلوم رضویہ کا مہتمم بنا دیا گیا۔ آپ کی شدید خواہش تدریس کی رہی لیکن تقدیر آپ کو انتظام کی طرف لے آئی۔ مدرسہ کے نظم ونسق کو بہترین انداز میں چلانے لگے۔ آپ نے 43سال مدرسہ کی خدمت کی۔ 1980ء میں دارالعلوم جامعہ نعیمیہ میں تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب تنظیم المدارس کے شعبہ امتحان کیلئے باقاعدہ ایک ناظم امتحان کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے اکابر علماء نے آپ کو چنا۔ اس طرح جامعہ شمس العلوم رضویہ ٹرسٹ کراچی میں تنظیم المدارس اہلسنت کا کیمپ آفس بن گیا۔ آپ علیہ الرحمہ جب بھی جامعہ نعیمیہ تشریف لاتے راقم کی آپ سے ملاقات ہوتی رہی۔ 1991ء میں راقم اپنے ایک عزیز کی شادی میں شرکت کیلئے کراچی ایک ہفتہ رہا۔ اسی دوران آپ سے ملاقات کیلئے جامعہ شمس العلوم حاضر ہوا۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ میں نے درجہ عالیہ کا امتحان دیا ہے تو انہوں نے بتایا کہ رزلٹ آچکا ہے۔ پھر بعدازاں میرے دریافت کرنے پر بتایا کہ میں نے ’’درجہ عالیہ‘‘ میں پورے پاکستان میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ اس کے بعد آپ سے نیاز مندی گہری ہو گئی۔ آپ تنظیم المدارس کے ساتھ 40سال وابستہ رہے۔ خون پسینہ ایک کر کے بطور ناظم امتحانات اس کے شعبہ امتحان کو توانا کرتے رہے۔ جب والد گرامی ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی شہید علیہ الرحمہ تنظیم المدارس کے سیکرٹری بنے تو تنظیم المدارس اہلسنت کی نشاۃ ثانیہ جامعہ نعیمیہ کے متصل سیکرٹریٹ کی تعمیر کی صورت میں ہوئی۔ اس طرح شعبہ امتحان دوبارہ لاہور میں منتقل ہو گیا۔ قبلہ سیالوی صاحب علیہ الرحمہ بھی لاہور منتقل ہو گئے۔ اسی اثنا ء میں لاہور میں اپنا گھر بھی بنا لیا۔ آپ کا وجود تو لاہور میں ہوتا لیکن آپ کا دل جامعہ شمس العلوم رضویہ ٹرسٹ کراچی میں اٹکا رہتا۔ والد گرامی کی شہادت کے بعد قبلہ سیالوی صاحب نے میری بہت راہنمائی کی۔ والد گرامی کے ساتھ ان کی گاڑھی چھنتی تھی۔ ایک دوسرے کے رازداں ، رفیق کار اور ہم سفر تھے۔ سیاست میں آپ پرومسلم لیگ (ن )تھے۔ سابق وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ جناب میاں شہباز شریف کے ساتھ آپ کی دلی وابستگی تھی۔ آپ کو میاں نواز شریف کے دوسرے دور وزارت عظمی میں پاکستان بیت المال کا ’’امین‘‘ بنایا گیا۔ جسے آپ نے انتہائی امانتداری سے نبھایا۔ حتی کہ مشرف دور میں آپ کے دورانیہ کا آڈٹ کیا گیا تولیکن کسی بھی قسم کی بدعنوانی نہ ملی۔ آپ اب دوسری بار اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر بنے تھے۔ اس دوران کئی باراکٹھے ان کی گاڑی میں اور کبھی وہ میری گاڑی میں کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے تشریف لے جاتے رہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاسات میں بڑی گہرائی کے ساتھ مختلف حل طلب مسائل پر اپنی رائے پیش فرماتے۔ کورونا کے حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل کے آن لائن اجلاس میں میرے دفتر میں تشریف لائے اور شرکت کی۔آپ نومبر 2011ء سے لے کر تادم مرگ پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین رہے ہیں۔ اس دوران قرآن بورڈ کا ایکٹ پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا۔ ساتھ ہی قرآن مجید کی اغلاط سے مبرا نسخہ بھی تیار ہو گیا۔ آج کل وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر قرآن کریم کے متفقہ ترجمہ پر کام ہو رہا تھا۔ جس میں آپ شریک رہے۔ عنقریب یہ متفقہ ترجمہ بھی منظر عام پر آجائے گا۔ آپ کے انتقال پر ملال پر مفتی منیب الرحمن صاحب چیئرمین روَیت ہلال کمیٹی پاکستان ، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز ودیگر ممبران ، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی سیکرٹری تنظیم المدار س اہلسنت پاکستان ، انگلینڈ سے علامہ مسعود ہزاروی، جنوبی افریقہ سے علامہ اکبر ہزاروی ، جرمنی سے علامہ فرحت عباس شاہ،مرکزی سربراہ مشائخ ونگ پی ٹی آئی ۔علامہ سید حبیب عرفانی ، مفتی انتخاب احمد نوری، علامہ خلیل الرحمن مہتمم دارالعلوم اسلامیہ ،لاہور وکثیر تعداد میں علماء نے راقم سے تعزیت کی۔ اللہ رب العزت ان کی خدمات کا بہترین اجر عطاء فرمائے۔