پشاور(نیوز رپورٹر) خیبر پختونخوا اسمبلی نے خیبر پختونخوا ری پروڈکٹیو ہیلتھ کیئر رائٹس بل 2020کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے ، بل کے تحت تولیدی صحت کو باقاعدہ طور پر ثانوی اور سیکنڈری لیول پر نصاب کا حصہ بنایا جائے گا ،قانون کے تحت کسی بھی فرد کو زبردستی حمل ، نس بندی ، اسقاط حمل یا پیدائش کو کنٹرول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکے گا۔اپوزیشن کی جانب سے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل یا پھر سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی سفارش کی گئی ۔ایوان میں بل پر بات کرتے ہوئے عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ اس بل کے اندر کچھ ایسی شقیں شامل ہیں جو اسلام اور شریعت کے ساتھ متصادم ہیں، اس لئے بل کو سلیکٹ کمیٹی میں ارسال کیا جائے یا اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے ۔اپوزیشن رکن لطف الرحمٰن کاکہنا تھا کہ اسلام اور قران کے خلاف کوئی قانون بنے تو وہ آئینی لحاظ سے جرم ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی احمد شاہ نے بل کے حوالے سے ایوان کو بتایا کہ بل میں اسلام کے خلاف ایک لفظ بھی موجود نہیں ۔ حکومت کی جانب سے بل کو منظور کرنے پر اپوزیشن ارکان نے اسمبلی سے واک آئوٹ کیا تاہم حکومتی وزرا نے اپوزیشن کو دوبارہ ایوان میں آنے پر راضی کر لیا ۔