اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)آئی ایم ایف کے ڈائریکٹربرائے مشرق وسطیٰ ووسطی ایشیا جہاد ازعورنے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس کا بوجھ سب کو اٹھانا چاہئے جبکہ مشیرخزانہ ڈاکٹرحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے ۔گزشتہ روز اسلام آباد میں چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی ، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر،آئی ایم ایف ڈائریکٹرجہاد ازعور،آئی ایم ایف مشن چیف برائے پاکستان ارنسٹورمریز اور دیگراعلیٰ حکام کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے مزید کہاکہ آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان اقتصادی مسائل کے حل بالخصوص ٹیکس ریونیوبڑھانے اورزرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافے کیلئے بہت اہم ہے ۔ہماری کوشش ہے کہ جلد معاشی استحکام لایا جائے ۔ یہ تاثرمکمل طورپرغلط ہے کہ جب تک آئی ایم ایف کاقرضہ پروگرام چل رہاہے توپاکستان چین سے مزیدقرضہ نہیں لے سکے گا۔ آئی ایم ایف کے ڈائریکٹرجہاد ازعورنے مزید کہاکہ پاکستان کی معیشت میں دنیاکی دیگرمعیشتوں کیساتھ مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھائی جائے ۔ حکومت کی طرف سے مالیاتی عدم توازن کو کم کرنے کیلئے اقدامات کرلئے گئے ہیں۔پاکستان کوبالعموم پائیدار اصلاحات جبکہ توانائی کے شعبے کوبالخصوص مکمل اصلاحات کی ضرورت ہے ۔قرض پروگرام کے تحت آئی ایم ایف نے پاکستان کو 6 ارب ڈالر دینا ہیں تاہم مکمل پروگرام 36 ارب ڈالر کا ہے ۔قرضہ پروگرام پر عملدرآمد سے معاشی استحکام آئیگا۔ پاکستان کے قرضہ پروگرام آغاز اچھا ہوا اور درست سمت میں بڑھ رہا ہے جبکہ پروگرام کے اہداف میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی،آئی ایم ایف وفد سہ ماہی جائزہ مذاکرات کیلئے اکتوبر یا نومبر2019 میں پاکستان آئیگا۔ مالی سال2019-20کیلئے ایف بی آرکے 5550ارب روپے کے ٹیکس ریونیوہدف پرنظرثانی کاآپشن زیرغورنہیں کیونکہ جولائی،اگست میں ایف بی آر کے ریونیو میں 30 فیصداضافہ ہواجبکہ مقامی پیداوارپرسیلزٹیکس میں اضافہ50فیصدرہاجوکافی حوصلہ افزا ہے ۔وزیراعظم عمران نے قرض پروگرام پر عملدرآمد پر یقین دہانی کرائی ہے ۔اقتصادی بحالی کے اہداف حکومت پاکستان نے طے کئے تھے آئی ایم ایف نے نہیں، یہ پروگرام حکومت پاکستان کا بنایا ہوا ہے ۔ ڈالرکے مقابلے میں گزشتہ دوماہ کے دوران روپے کی قدمیں کافی بہتری آئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں شرح سودمیں اضافے کے بہترنتائج سامنے آئے ہیں۔پاکستان برآمدات بڑھا رہا ہے ۔آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اداروں کی اصلاحات کرنی ہیں،نیزقرض پروگرام پر عملدرآمد کیلئے صبروتحمل سے کام لینا ہوگا۔گزشتہ تین ماہ کے معاشی نتائج حوصلہ افزاہیں اسلئے پاکستان کو معاشی اہداف کا از سر نو تعین کرنے کی ضرورت نہیں۔آئی ایم ایف قرض پروگرام کا بنیادی مقصد معاشی اصلاحات ہیں جبکہ اگلے دو ماہ میں صورتحال واضح ہوجائیگی۔ پاکستان کیساتھ قرضہ پروگرام کو ابھی بہت کم مدت ہوئی ہے ،حکومت کرنسی کی شرح مبادلہ کو مارکیٹ بیسڈ بنانے کیلئے کام کر رہی ہے ۔ پاکستان کیساتھ قرض پروگرام ایک قسط تک محدود رکھنا نہیں چاہتے ۔برآمدات بڑھانے کیلئے بجلی کی بلا تعطل فراہمی ضروری ہے جس کیلئے گردشی قرضے کو ختم کرنا ہوگا،اداروں کوخود مختاربنانے کی ضرورت ہے ۔آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھیں اورسماجی شعبے میں بہتری ہو۔ آئی ایم ایف پروگرام میں حکومت پرچین یاکسی دوسرے ملک سے قرضہ لینے کیلئے کوئی قدغن نہیں۔ اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ،صباح نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے وفد نے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کیلئے ڈائریکٹرجہاد ازعور کی سربراہی میں ملاقات کی جس میں ملک کی معاشی صورتحال اور قرض پروگرام پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ۔گزشتہ روزوزیراعظم آفس میں ہونیوالی اس ملاقات میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر اور سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ بھی موجود تھے ۔وزیر اعظم آفس کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کی مالیاتی پیکیج کی معاونت کے بعد حکومتی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے حکومت کے معاشی اصلاحاتی کے اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے ۔ملک میں اقتصادی بحالی اور ترقی کیلئے پرعزم ہیں۔ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بھی آئی ایم ایف وفد کو معاشی استحکام کیلئے اقدامات پر بریفنگ دی کہ کرنٹ اکائونٹ اور تجارتی خسارے میں کمی آرہی ہے ، موجودہ سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1000 ارب روپے حاصل ہونیکا امکان ہے ۔ سرکاری اداروں کے نقصانات میں کمی کیلئے نجکاری کا عمل تیز کیا جائیگا۔ غیر ضروری اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافہ کیا جائیگا۔ معاشی ترقی کا ہدف پورا کیا جائیگا۔آئی ایم ایف وفد نے معاشی بہتری کیلئے وزیر اعظم کے اقدامات کی تعریف کی۔ دریں اثنا پارلیمنٹ ہاؤس کے آئینی روم میں چیئرمین اسد عمر کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و اقتصادی امور اور آئی ایم ایف ٹیم کا بند کمرہ مشترکہ اجلاس بھی ہوا۔ذرائع کے مطابق کسی بھی اپوزیشن جماعت نے حکومت کی آئی ایم ایف سے قرض کی ڈیل کی مخالفت نہیں کی، افراط زر اور مہنگائی پر رسمی تحفظات کا اظہار کیا۔ اسد عمر نے میڈیا کو بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ مہنگائی اور شرح ترقی میں سست روی پر بات ہوئی ۔ آئی ایم ایف ٹیم نے کہا کہ مجموعی معیشت درست سمت میں ہے ۔ آئی ایم ایف ٹیم کی اسلام آباد میں مختلف اراکین پارلیمنٹ سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ ارکان نے معاہدہ کی اہم شقوں پر نظر ثانی کی تجویز بھی پیش کی۔ تاہم آئی ایم ایف حکام نے نظر ثانی کے حوالے سے تبصرہ سے گریز کیا ۔