سپریم کورٹ نے گوجرانوالہ میں خلع کے بعد اغوا کی گئی خاتون کی درخواست نمٹا کر حکم دیا ہے کہ آئندہ خواتین کے مقدمات میں خاتون کو ہی تفتیشی افسر مقرر کیا جائے۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں خواتین موجود ہیں جن کا مقصد گھروں کے اندر تلاشی لینے کے لئے مدد کرنا یا پھر خواتین کو گرفتار کرنا اوران سے تفتیش کرنا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں دوسرے کے کام میں مداخلت کرنے کا رواج بن چکا ہے۔ اگر کسی خاتون کے خلاف تفتیش یا کسی قسم کی انکوائری کی ضرورت ہے تو اس کے لئے خواتین کو ہی یہ ذمہ داری تفویض کرنی چاہیے تاکہ تفتیش یا انکوائری میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ گوجرانوالہ میں خاتون سے مرد پولیس اہلکاروں کے تفتیش کرنے کا معاملہ سامنے آیا جو انتہائی قابل افسوس ہے۔ اس طرح نہ صرف تفتیش درست نہیں بلکہ بعض دفعہ کئی طرح کے اخلاقی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔گو اب سپریم کورٹ نے گرفتار خواتین سے خواتین پولیس ملازمین کو ہی تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے اس پر کماحقہ عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ تاکہ مستقبل میں کوئی بھی پولیس کی تفتیش پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ چاروں صوبوں کے آئی جی اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے زیر انتظام کسی بھی تھانے میں آئندہ کسی قسم کا واقعہ سامنے نہ آئے۔ تھانوں اور جیلوں میں خواتین قیدیوں کے ساتھ بہتر سلوک یقینی بنایا جائے اور ان کے ساتھ خواتین پولیس اہلکاروں کو ہی تعینات کیا جائے۔