حالیہ مہینوں میں ملک بھر کے مختلف علاقوں خصوصاً دیہی سندھ اور کراچی میں لڑکیوں کے اغوا کی اب تک متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں لیکن ملزموں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ اغوا کی تازہ ترین واردات 30 نومبر کو اس وقت ہوئی جب تھانہ درخشاں کے علاقے میں قانون کی طالبہ جواں سالہ دعا منگی کو اس وقت اغوا کر لیا گیا جب وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ چہل قدمی کر رہی تھی، پانچ افراد آئے اور اسے زبردستی گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔ اس کے دوست حارث نے مزاحمت کی تو اس کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ پولیس اب تک ملزموں کو پکڑنے میں ناکام ہے اور لڑکی کا کچھ اتاپتا نہیں کہ وہ کہاں ہے۔ ستمبر میں چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ نمرتا کو بھی اسی طرح اغوا کرکے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ ابھی چند روز پہلے سرگودھا میں کاسمیٹک کا کاروبار کرنے والی ایک لڑکی کو اغوا کرکے قتل کر دیا گیا۔یہ تمام وارداتیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی اور غفلت کا واضح ثبوت ہیں۔ یہ وارداتیں ہمارے معاشرتی دیوالیہ پن کو بھی ظاہر کرتی ہیں جہاں صنف نازک کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور معاشرتی سطح پر طبقہ نسواںکے حقوق اور ان کے تحفظ کے حوالے سے ملک گیر آگاہی مہم چلائی جائے۔ ہمارے دین میں عورتوں سے خصوصی حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرہ خواتین کے حقوق اور ان سے حسن سلوک کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ صنف نازک آزادی کے ساتھ تعلیم بھی حاصل کر سکے اور بطور ماں، بہن، بیٹی اپنے تمام فرائض بحسن و خوبی انجام دینے کے قابل ہو سکے۔