اسلام آباد، کوئٹہ، گوادر، کراچی ( سپیشل رپورٹر ،سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان حکومت اورپاک فوج کے تعاون سے بنائے جانے والے میگا پراجیکٹس کا سنگ بنیادرکھ کر بلوچستان کی حقیقی خوشحالی کی جانب عملی قدم اٹھادیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق وزیراعظم عمران خان گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزرا کے ساتھ کوئٹہ کینٹ پہنچے جہاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم کا آرمی ایوی ایشن بیس پر استقبال کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق میگا منصوبوں میں بلوچستان ہیلتھ کمپلیکس، جدید کارڈیک سنٹر اور کوئٹہ ژوب روڈ شامل ہیں۔گوادر میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور کوئٹہ میں بلوچستان ہیلتھ کمپلیکس اورکوئٹہ ژوب شاہراہ کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چینی سفیر، وفاقی وزرا ، اراکین پارلیمنٹ، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان و دیگر حکام موجود تھے ۔ وزیر اعظم کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گوادر کی ترقی سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا ۔ گوادر کو بجلی کے نیشنل گرڈ سے جوڑا جائے گا۔ پانی کی ری سائیکلنگ کیلئے پلانٹ لگائیں گے ۔گوادر اور کراچی کے درمیان فیری سروس شروع کی جائے گی۔ ریلوے ٹیکنالوجی میں چین سے بھر پور مدد لے رہے ہیں اور گوادر سے کوئٹہ ریلوے ٹریک بنائیں گے ۔چینی حکومت اور چینی سفیر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، گوادر کی ترقی سے پوری دنیا استفادہ کرے گی۔گوادر کے مچھیروں کیلئے برجز بنائیں گے ، ان کیلئے ایکسپریس وے رکاوٹ نہیں بنے گی ۔ گوادر میں انصاف ہیلتھ کارڈ جاری کریں گے ، گوادرپورٹ اتھارٹی نے پورے گوادر میں 10 لاکھ پودے لگانے کا فیصلہ کیا ہے ، نئے پاکستان میں قدرتی وسائل کا فائدہ پہلے مقامی لوگوں کو ملے گا۔ماضی میں بلوچستان کی ترقی سے مقامی لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ابتک مغربی روٹ کتابوں میں تھا، آج حقیقت بن گیا ہے ۔ مغربی روٹ کو بہت پہلے بنایا جانا چاہیے تھا ،یہ روٹ بلوچستان کو ہی نہیں ملک کے دیگر پسماندہ علاقوں کو بھی آپس میں منسلک کرکے ترقی کی راہ پرگامزن کریگا ۔ ماضی میں حکمرانوں نے بلوچستان کے وسائل کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا، پرانے پاکستان کے طریقوں نے ہی ملک کو کنگال کیا،اسوقت قرضوں کی سود کی مد میں روزانہ 6سو ارب روپے کی ہم ادائیگی کررہے ہیں۔پچھلے حکمرانوں نے بلوچستان سے 5گنازیادہ لندن کے دورے کئے ۔پاکستان میں اب تبدیلی کی سوچ ہے ، ملک کو فرسودہ نظام سے نکال کر تبدیلی لائیں گے ، کوئٹہ ماسٹر پلان پرصوبائی حکومت کیساتھ ملکرکام کرینگے ،گورننس کی بہتری کیلئے بلدیاتی نظام مزیدمضبوط کرناہوگا،پاکستان اور بلوچستان کی ترقی ہماراوژن ہے ،اگلے انتخابات میں کامیابی نہیں بلکہ ملکی مجموعی ترقی ہمارا نصب العین ہے ۔ بلوچستان خوش قسمت ہے اسے جام کمال جیسا وزیراعلیٰ ملاجو اپنے لوگوں کا درد رکھتاہے ۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کاشکریہ اداکیا اورکہاکہ ان کی کوششوں سے ہی کارڈیک انسٹیٹیوٹ پروجیکٹ بنایاگیا ۔ آرمی چیف نے یو اے ای سے اپنے روابط سے فنڈنگ کا بندوبست کیا ۔یہ صوبے کے عوام کی بڑی ضرورت تھی جس پر جنرل قمر جاوید باجوہ تحسین کے مستحق ہیں۔فوج اور صوبائی حکومت کیساتھ ملکر کینسر انسٹیٹیوٹ بھی بنائیں گے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان ہیلتھ کمپلیکس خوشحال بلوچستان پروگرام کا حصہ ہے جبکہ اس منصوبے کو متحدہ عرب امارات نے سپانسر کیا ہے ۔بلوچستان ہیلتھ کمپلیکس سے مقامی آبادی کو صحت کی بہترین سہولتیں فراہم ہوں گی جبکہ کارڈیک ہسپتال میں جدید آپریشن تھیٹرز، ایکو اور نیوکلیئر کارڈیو سہولیات بھی دستیاب ہوں گی۔ کارڈیک ہسپتال میں ماحول دوست بائیو میڈیکل ورکشاپ اور ویسٹ مینجمنٹ پلانٹ بھی تعمیر ہوگا۔آئی ایس پی آر کے مطابق این 50 موٹر وے کوئٹہ اور ژوب کو ملائے گی۔ این پچاس شاہراہ کچلاک، مسلم باغ اور قلعہ سیف اﷲ سے گزرے گی۔ این پچاس کی تعمیر سے کوئٹہ سے ڈی آئی خان کا سفر 12 گھنٹوں کے بجائے 4 گھنٹوں میں طے ہو گا۔ این پچاس کی تعمیر سے خیبر پختونخوا سے اشیا کی سمندر تک تیز رفتار ترسیل ممکن ہوگی جبکہ مقامی کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ کوئٹہ تا ژوب سڑک گوادر تک سی پیک مغربی روٹ کاحصہ ہے ۔ این پچاس مغربی سرحد کیساتھ ساتھ ذیلی علاقائی کو ریڈور بھی ہو گا جو افغانستان، ایران کو پاکستان سے ملاتے ہوئے سی پیک مغربی روٹ تک رسائی دے گا۔ وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق نیو گوادر ایئرپورٹ پر اے 380 جیسے بڑے طیارے بھی لینڈ کر سکیں گے ۔ ایئرپورٹ میں سالانہ 30 ہزار ٹن کارگو ہینڈلنگ کی گنجائش ہو گی۔نیو گوادر ایئرپورٹ چالیس ارب روپے کی لاگت سے تین سال میں مکمل کیا جائے گا۔ گوادر ایئرپورٹ سی پیک کا اہم منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے ۔بعدازاں وزیر اعظم عمران خان دو روزہ دورے پر گوادر سے کراچی پہنچ گئے ۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اولڈ ٹرمینل پر وزیر اعظم کا استقبال کیا ۔ وزیر اعظم نے گورنرہائوس میں گورنر سندھ عمران اسمعیل سے ملاقات کی ۔اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے ۔ ملاقات میں ترقیاتی منصوبوں سمیت سندھ حکومت سے تعلقات و دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے گورنر ہائوس میں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے عشائیے پر ملاقات کی۔وزیر اعظم نے کہاکہ اراکین اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں عوام سے رابطے بڑھائیں۔ غربت کے خاتمے کاپروگرام ’’احساس‘‘ اور ’’صحت انصاف پروگرام ‘‘ کاسندھ میں بھی اجرا کیاجائیگا۔مشکل معاشی حالت ورثے میں ملے مگراب حالات بہتری کیطرف جارہے ہیں،ہرشعبے میں اصلاحات لارہے ہیں تاکہ عوام کو سہولیات میسر ہوں۔مضبوط معیشت اور روزگار کی فراہمی ترجیح ہے ۔آئندہ چند ماہ میں واضح بہتری دیکھنے میں آئے گی۔ ملکی معیشت کا پہیہ بھی چلے گا اور نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا۔وزیراعظم نے گورنر سندھ کو ارکان اسمبلی کے تحفظات دورکرنے کی بھی ہدایت کی۔وزیر اعظم سے ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات کی اورکراچی میں ترقیاتی منصوبوں سمیت باہمی تعاون و دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ گورنرسندھ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔وزیراعظم نے کراچی اور حیدر آباد کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے اور وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز فراہم کیے جانے کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعظم نے کراچی میں بنیادی سہولیات کے فقدان پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم آج گورنرہاؤس میں مختلف اجلاسوں کی صدارت کریں گے ، باغ ابن قاسم میں شجرکاری مہم کا آغاز اورباغ ابن قاسم عوام کیلئے کھولے جانے کا بھی اعلان کریں گے ۔دریں اثنا کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی نے کراچی پیکج وزیراعظم کوپیش کردیا۔ذرائع کے مطابق کراچی کا نیا ماسٹر پلان بنانے کا فیصلہ کرلیاگیا۔ماسٹر پلان کو2047کا نام دیا گیا ہے ۔گرین لائن بس منصوبہ فعال کرنے کیلئے 8ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا۔کراچی کے ٹرانسپورٹرز کیلئے نئی ٹرانسپورٹ سکیم متعارف کرانے کا فیصلہ بھی کیاگیاہے ۔500 ٹرانسپورٹرزکو 500نئی بسیں خریدنے کیلئے قرضہ دیا جائے گا، قرضے کی مدت 6سال ہوگی، قرض پر سود وفاق ادا کرے گا۔ لیاری ایکپریس وے کو ہیوی ٹریفک کیلئے کھولنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔ٹریک کو بہتر بنانے کیلئے دوارب کاخصوصی فنڈجاری کیاجائے گا۔ کراچی سرکلرریلوے کی بحالی کیلئے دوبارہ جائیکاسے مدد لینے کا فیصلہ کیاگیا۔کراچی کے 6اضلاع میں شمسی توانائی کے 200آر او پلانٹ لگانے کا منصوبہ بھی بنالیاگیا۔ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 5ایم جی ڈی پانی کا آر او پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیاگیا۔حکومت این ای ڈی یونیورسٹی میں واٹر مینجمنٹ شعبہ قائم کرے گی۔کورنگی میں پانی کوقابل استعمال بنانے کیلئے ٹریٹمنٹ پلانٹ کی فنڈنگ کا فیصلہ کیاگیاہے ۔ کے فور کی نئی لاگت کی 50 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت دے گی۔