مکرمی!غم اور خوشی ہرنارمل شخص کے روز مرہ معمولات میں شامل ہے۔ہر شخص کو روز خوشی کا بھی تجربہ حاصل ہوتا ہے اور غمی کے بھی کچھ لمحات ضرور گزارتا ہے۔غم کو بیماری کس وقت لیبل کرتے ہیں اور خوشی کو بیماری کس وقت شمار کیا جاتا ہے۔علم نفسیات ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اگر کوئی شخص بہت زیادہ غمگین ہوجائے یا اس کا غم بہت زیادہ طویل ہوجائے تو اسے ڈپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔نارمل غم کو کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی وہ اپنے آپ ہی وقت کے ساتھ ٹھیک ہوجاتا ہے۔ دراصل نارمل سے اگر کوئی شخص طویل عرصے تک غم کا شکار رہے تو پھر اسے بیماری شمار کیا جاتا ہے ۔لیکن اگر اسی طرح سے اگر ایک آدمی خوش ہے تو اس کو نارمل زندگی کا حصہ سمجھا جاتا ہے لیکن اگر خوشی حد سے بڑھ جائے اتنا زیادہ خوش ہوجائے کہ وہ شخص اپنامالی یا معاشرتی نقصان کر بیٹھے اور خوشی اس کی بائونڈریز کو کراس کر جائے تو وہ خوشی کی بیماری کا شکار ہوجاتا ہے جس کو عام طور پر دودرجات میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ہائپو مینیا ور مینیا ۔کم درجے کے ہائیپو مینیا میں مبتلا مریض اگر اپنی توجہ کسی کام کی طرف مرکوز کرلے تو وہ بڑے بڑے کارنامے بھی سرانجام دے سکتا ہے۔دنیا میں جتنی بھی بڑی بڑی ایجادات ہوئی ہیں ان کے زیادہ تر موجد ہائپو مینیا کے مرض میں مبتلا تھے۔ان امراض میں مبتلا انسان کو مایوسی کا شکار ہونے کی بجائے ماہرین نفسیات سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ ان کی تجویز کردہ ادویات استعمال کرکے ان امراض کو مکمل طور پر ختم کیا جاسکتا ہے۔ ( ڈاکٹر اظہر حسین سابق سربراہ شعبہ ذہنی صحت نشترمیڈیکل کالج ملتان )
خوشی اور غم
اتوار 28 جولائی 2019ء
مکرمی!غم اور خوشی ہرنارمل شخص کے روز مرہ معمولات میں شامل ہے۔ہر شخص کو روز خوشی کا بھی تجربہ حاصل ہوتا ہے اور غمی کے بھی کچھ لمحات ضرور گزارتا ہے۔غم کو بیماری کس وقت لیبل کرتے ہیں اور خوشی کو بیماری کس وقت شمار کیا جاتا ہے۔علم نفسیات ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اگر کوئی شخص بہت زیادہ غمگین ہوجائے یا اس کا غم بہت زیادہ طویل ہوجائے تو اسے ڈپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔نارمل غم کو کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی وہ اپنے آپ ہی وقت کے ساتھ ٹھیک ہوجاتا ہے۔ دراصل نارمل سے اگر کوئی شخص طویل عرصے تک غم کا شکار رہے تو پھر اسے بیماری شمار کیا جاتا ہے ۔لیکن اگر اسی طرح سے اگر ایک آدمی خوش ہے تو اس کو نارمل زندگی کا حصہ سمجھا جاتا ہے لیکن اگر خوشی حد سے بڑھ جائے اتنا زیادہ خوش ہوجائے کہ وہ شخص اپنامالی یا معاشرتی نقصان کر بیٹھے اور خوشی اس کی بائونڈریز کو کراس کر جائے تو وہ خوشی کی بیماری کا شکار ہوجاتا ہے جس کو عام طور پر دودرجات میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ہائپو مینیا ور مینیا ۔کم درجے کے ہائیپو مینیا میں مبتلا مریض اگر اپنی توجہ کسی کام کی طرف مرکوز کرلے تو وہ بڑے بڑے کارنامے بھی سرانجام دے سکتا ہے۔دنیا میں جتنی بھی بڑی بڑی ایجادات ہوئی ہیں ان کے زیادہ تر موجد ہائپو مینیا کے مرض میں مبتلا تھے۔ان امراض میں مبتلا انسان کو مایوسی کا شکار ہونے کی بجائے ماہرین نفسیات سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ ان کی تجویز کردہ ادویات استعمال کرکے ان امراض کو مکمل طور پر ختم کیا جاسکتا ہے۔ ( ڈاکٹر اظہر حسین سابق سربراہ شعبہ ذہنی صحت نشترمیڈیکل کالج ملتان )
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں اتوار 28 جولائی 2019ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں