معزز قارئین!۔ کل 26 نومبر کے قومی اخبارات میں خبر شائع ہُوئی ہے کہ ’’آج بھارت کے نائب صدر مسٹر "Venkaiah Naidu" بھارت میں ’’کرتار پور راہداری ‘‘ کا سنگ بنیاد رکھیں گے‘‘۔ ظاہر ہے کہ نائیڈو صاحب نے سنگِ بنیاد رکھ دِیا ہوگا ؟ ۔ آج 27 نومبر ہے۔ پروگرام کے مطابق کل (28 نومبر کو ) وزیراعظم عمران خان بھی ’’پاکستان میں کرتار پور راہداری کا سنگِ بنیاد رکھیں گے‘‘ ۔ عجیب اتفاق ہے کہ ’’ 28 نومبر ہی کو اسلام آباد میں آسودۂ خاک پیر سیّد عبداُللطیف شاہ قادری قلندری المعروف بری امام صاحبؒ کے عُرس مبارک کا آغاز ہو رہا ہے ۔ گویا ’’ ناز والے نیاز کیا جانیں؟‘‘۔ بھارتی وزیر خارجہ شریمتی سُشما سُوراج نے ’’ کرتار پور راہداری‘‘ کے سنگِ بنیاد کی تقریب میں شرکت کے لئے ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ’’ دعوت نامہ‘‘ کے جواب میں اپنا ’’ معذرت نامہ‘‘ بھجوادِیا اور اب خبر یہ ہے کہ ’’ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن ( ر) امرندر سِنگھ نے بھی پاکستان میں ’’کرتار پور راہداری‘‘ کے سنگِ بنیاد کے سلسلے میں منعقدہ تقریب میں شرکت سے اِس لئے انکار کردِیا ہے کہ بقول اُن کے بھارتی پنجاب میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور بھارتی فوجیوں کے قتل کی وارداتیں بھی بڑھ گئی ہیں ۔کیپٹن (ر) امرندر سنگھ نے ’’واہے گُرو ‘‘ (خُدا) سے دُعا کی ہے کہ ’’ وہ بھارتی پنجاب میں امن قائم کرادیں ‘‘ ۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ گوردوارہ صاحب کرتار پور میں حاضری ہمیشہ سے میرا خواب ؔرہا ہے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ مَیں سوچ رہا ہُوں کہ کہیں یہ کیپٹن (ر) امرندر سنگھ کا ’’ خوابِ پریشاں‘‘ تو نہیں ۔ علامہ اقبالؒنے نہ جانے کِسے مخاطب کر کے کہا تھا کہ … ایک آنکھ لے کے خوابِ پریشاں ہزار دیکھ! میرا خیال یہ ہے کہ کہیں ’’ کیپٹن (ر) امرندر سنگھ صاحب نے اپنے آنجہانی پِتاجی 1947ء تک سِکھ ریاست پٹیالہؔ کے مہاراجا یادوندر سنگھ جی کو خواب میں تو نہیں دیکھ لِیا کہ ’’ تقسیم ہند / تحریک ِ پاکستان کے دَوران مہاراجا پٹیالہ کے حکم سے ریاست پٹیالہؔ میں سِکھوں کی فوج اور عام سِکھوں نے اڑھائی لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو شہید کردِیا تھا اور لا تعداد مسلمان عورتوں کی عصمت دری کردِی تھی؟۔ اُس وقت کیپٹن (ر) امرندر سنگھ کی عُمر ساڑھے پانچ سال تھی لیکن اُنہیں بعد میں تو پتہ چل گیا ہوگا کہ اُن کے پِتا جی نے مسلمانوں کے ساتھ کِس طرح کا سلوک کِیا تھا ؟۔ خُدانخواستہ آزاد پاکستان اور آزاد ہندوستان نہ بنتا تو جوان ہو کر کیپٹن (ر) امرندر سنگھ ہی مہاراجا پٹیالہ کہلاتے؟۔ ’’ تحریک ِ پاکستان ‘‘ کے دَوران مشرقی پنجاب میں سِکھوں نے 10 لاکھ مسلمانوں کو شہید اور 55 ہزار مسلمان عورتوں کو اغواء کر کے اُن کی عصمت دری کی تھی‘‘۔ مشرقی پنجاب میں سِکھوں کی درندگی کے بارے میںکئی کتابیں لِکھی جا چکی ہیں ۔ ریاست پٹیالہ کی حدود میں قصبہ سرہند شریف ؔمیں ’’ امام ربانی حضرت مجد دالف ثانی ؒکی درگاہ کے خدمت گاروں کے خاندان کے ایک فرد میرے دوست نامور صحافی ، بردارِ عزیز جمیل اطہر قاضی کی خود نوشت ’’ ایک عہد کی سرگزشت‘‘ کے عنوان سے شائع ہو چکی ہے جس میں قاضی صاحب نے پٹیالہ شہر اور سرہند شریف میں مسلمان مردوں اور عورتوں پر سِکھ فوجیوں اور عام سِکھوں کی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بیان کِیا ہے ۔ معزز قارئین!۔ مَیں اپنے کئی کالموں میں بیان کرچکا ہُوں کہ ’’ تحریکِ پاکستان کے دَوران سِکھ ریاستوں نابھہؔ، پٹیالہؔ اور ضلع امرتسرؔ میں میرے خاندان کے 26 افراد ( زیادہ تر ) سِکھوں سے لڑتے ہُوئے شہید ہُوئے تھے اور کئی ایک نے سِکھوں کے ہاتھوں صعوبتیں بھی برداشت کی تھیں۔ریاست پٹیالہ کے ایک قصبہ سنور ؔمیں میری نانی کو شہید کردِیا گیا تھا اور پٹیالہ شہر میں میرے ماموں چودھری نذیر محمد بھٹی اور اُن کے بیوی بچوں کو ۔ پٹیالہ کے مرزا امیر بیگ (جن کی بڑی بیٹی سے 1966ء میں میری شادی ہُوئی) کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں نے شہید کردِیا تھا۔ پٹیالہ میں میرے ایک ماموں چودھری وزیر محمد بھٹی بچ گئے تھے ۔ وہ مجھے اور میرے خاندان کے دوسرے لوگوں کو بتایا کرتے تھے کہ ’’ پٹیالہ میں سِکھوں نے بہت سے مسلمانوں کے ہاتھ ، ناک اور کان کاٹ دیئے تھے لیکن، بعد ازاں جب، میڈیا پر ، آل انڈیا مسلم لیگ کے قائدین کا دبائو بڑھا تومہاراجا پٹیالہ یادوِندر سنگھ نے تمام مسلمان مردوں ، عورتوں اور بچوں کو ’’ قلعہ بہادر گڑھ‘‘ میں نظر بند کردِیا گیا تھا ۔مَیں بھی وہیں نظر بند تھا، جہاں بے شمار لوگ بھوک اور پیاس سے مر گئے اور اُنہیں اجتماعی قبروں میں دفن کردِیا جاتا تھا یا جنگلی جانوروں کے آگے ڈال دِیا جاتا تھا قیدیوں کو کھانے کے لئے گلی سڑی دال دِی جاتی تھی‘‘۔ 8 اپریل 2015ء کو کراچی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہُوئے جناب عمران خان نے پہلی بار انکشاف کِیا تھا کہ ’’میری والدہ صاحبہ ( شوکت خانم) بھی 1947ء میں ہندوستان (مشرقی پنجاب) سے ہجرت کر کے پاکستان میں آئی تھیں، اِس لئے مَیں بھی آدھا مہاجر ہُوں ‘‘۔ عمران خان کے اِس اعلان کے بعد لندن مکین بانی ایم کیو ایم نے عمران خان صاحب کو ’’پورا مہاجر ‘‘ تسلیم کرلِیا تھا لیکن 10 اپریل 2015ء کے کالم میں مَیں نے اپنے دوست ’’شاعرِ سیاست‘‘ کی طرف سے عمران خان صاحب کو یہ پیغام دِیا تھاکہ … بدل نہ طَور نیا رُوپ اِختیار نہ کر! مہاجرت کا سیاست میں کاروبار نہ کر! یہ درست ہے کہ مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر میں پیدا ہونے والی محترمہ شوکت خانم کا تعلق افغانوں کے معزز برکی قبیلہ ؔ سے تھا / ہے ۔ مشرقی پنجاب میں برکی قبیلہ کے اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلمان بہت با اثر تھے اور قیام پاکستان کے بعد بھی با اثر رہے لیکن اُنہوں نے بھارت سے پاکستان تک کی ہجرت میں وہ صعوبتیں برداشت نہیں کی تھیں جو مشرقی پنجاب کے دوسرے مسلمانوں نے برداشت کِیں ۔کل (26 نومبر ) ہی کو 22 جون 1956ء کو ’’ مدینۃ اُلاولیا ء ‘‘ (ملتان) میں پیدا ہونے والے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بھی کیا ’’ دِل جیت ‘‘ بیان شائع ہُوا ہے کہ ’’ ہم نے سِکھوں کے دِل ؔجیت لئے ہیں ‘‘۔ قریشی صاحب کے خاندان نے بھی ہجرت کی صعوبتیں برداشت نہیں کیں۔ کیا ریاست ِ پاکستان کو ’’ ریاست ِ مدینہ‘‘ بنانے کا خواب سِکھوں کے دِل جِیتے بغیر شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا؟۔ معزز قارئین!۔ مَیں نے اپنے 25 اگست 2018ء کو اپنے کالم میں لکھاتھا کہ ’’ دسمبر 2004ء میں وزیراعلیٰ پاک پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی میڈیا ٹیم کے ساتھ مَیں بھی پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ میں ’’عالمی پنجابی کانفرنس ‘‘ میں شرکت کے لئے گیا تھا اور مَیں نے پٹیالہ کی پنجابی یونیورسٹی کے سائنس آڈیٹوریم میں اپنی تقریر میں سِکھ شاعروں ، ادیبوں ، دانشوروں اور صحافیوں کے چھکے چھڑا دئیے تھے ‘‘۔ مَیں نے یہ بھی لکھا تھا کہمَیں نے دیکھا کہ ’’ جب بھی مختلف مقامات پر وزیراعلیٰ بھارتی پنجاب کیپٹن (ر) امرندر سنگھ نے پنجابی زبان اور ثقافت کی بنیاد پر ’’ سانجھا پنجاب‘‘ کی بات کی تو، چودھری پرویز الٰہی نے ہر موقع پر یہی کہا کہ ’’ زبان اور کلچر کی بنیاد پر سرحدیں ختم نہیں کی جا سکتیں ۔ کئی مسلمان ملکوں کی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں ۔ اُن کی زبان اور کلچر بھی ایک ہے ۔ حتیٰ کہ مذہب بھی ، لیکن اُن کی سرحدیں اپنی اپنی ہے ۔ ہم اپنی اپنی سرحدیں قائم رکھتے ہُوئے پاک پنجاب اور بھارتی پنجاب کے بھائی چارے کی طرف قدم بڑھائیں گے !۔ دیکھنا یہ ہے کہ’’ اب پاکستان تحریک انصاف کے اتحادی سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی اور وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ (ق) کے وزراء ۔ بھارتی پنجاب کے سِکھ کھلاڑی نوجیت سنگھ سدھو ؔاور اُن کے وزیراعلیٰ کیپٹن ( ر) امرندر سنگھ سدھو ؔ کو خُوش کرنے میں وزیراعظم عمران خان کو کتنا خوش ( یا ناراض ) کرسکتے ہیں ؟۔ مجھے یقین ہے کہ ’’ کیپٹن (ر) امرندر سنگھ نے خواب میں اپنے آنجہانی پِتا جی مہاراجا پٹیالہ یادوِندر سنگھ کو دیکھا ہوگا اور وہ ریاست پٹیالہ میں مسلمانوں کے قتل عام کی معافی مانگ رہے ہوں گے ؟ میرے خیال میں کیپٹن(ر) امرندر سنگھ اِسی لئے پاکستان آنے سے خوفزدہ ہیں ۔