صدر مملکت کی اہلیہ ثمینہ عارف علوی نے اسلام آباد میں خصوصی افراد کی فائونڈیشن کا دورہ کیا اور کہا کہ فروری سے خصوصی افراد کے والدین کو معاونت فراہم کرینگے۔ خصوصی افراد کا ہمارے معاشرے میں سرکاری سطح پر کوئی پرسان حال نہیں حالانکہ ایسے افراد خصوصی توجہ کے مستحق ہوتے ہیں، انھیں انفرادی طور پر تعلیم و تربیت اور تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے معاشرے میں ایسے افراد پر توجہ تو دور کی بات ہے ان کے لئے سرکاری سطح پر فنڈز بھی نہیں رکھے جاتے، جو باعث افسوس ہے۔ حکومت جس طرح عام افراد کے لئے بنکوں سے قرض کی سکیمیں جاری کرتی ہے، ان افراد کے لئے بھی خصوصی سکیموں کا اجرا ہونا چاہیے ،جس میں شرح سود نہ ہو، اگر مجبوراً شرح سود رکھنی بھی ہو تو وہ حکومت ادا کرے تاکہ خصوصی افراد اس رقم سے اپنا کوئی روزگار چلا سکیں اس کے علاوہ سرکاری محکموں میں خصوصی افراد کے کوٹے پر بھرتی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ پرائیویٹ محکموں میں بھی خصوصی افراد کو ملازمتیں دینے کے لئے سرکاری سطح پر پالیسی بنائی جائے، حکومت نے فروری سے خصوصی افراد کے والدین کی معاونت کا فیصلہ کیا ہے جو خوش آئند ہے، اس سے والدین اپنے بچوں کے معالجے اور تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دے سکیں گے اور ان کے دلوں سے احساس محرومی ختم ہو گا۔اس سلسلے میں وفاقی سطح پر پالیسی بنائی جائے اور ملک بھر میں یکساں طور پر اسے نافذ کیا جائے تاکہ خصوصی افراد کا خیال رکھا جا سکے ۔