پشاور(نیوز رپورٹر)خیبرپختونخوااسمبلی نے شہریت سے متعلق متنازعہ بھارتی قانون اور مسلمانوں پر جاری ظلم کیخلاف مذمتی قراردادمتفقہ طو رپر منظورکرلی صوبائی اسمبلی نے مطالبہ کیاکہ بی جے پی کی قیادت اوربھارتی وزیرداخلہ کے بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کرے ۔صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی پی پی رکن اسمبلی کی نگہت اورکزئی نے قراردادپیش کی جس میں بھارت کے شہریت قانون کی شدیدمذمت کی گئی قراردادکے متن کے مطابق بھارت میں جوظلم مسلمانوں کے ساتھ ہورہاہے اسکی مذمت کرتے ہیں بھارت کی ر یاستی اسمبلیوں میں انتہاپسندمودی کی حکومت اور متنازعہ قانون کی مذمت کی جارہی ہے خیبر پختونخوا اسمبلی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وفاقی حکومت انڈیاکو واضح پیغام دے کہ کشمیر اورہندوستان کے مسلمانوں پرظلم بندکرے ۔اس موقع پر وزیرقانون سلطان محمدخان نے کہاکہ بھارت کی جانب سے آرٹیکل370کے خاتمے کے بعد کشمیرمیں140دن سے کرفیونافذ ہے ،آسام میں خصوصی شہریت کی رجسٹری قائم کی گئی اورمتنازعہ شہریت کے قانون کے ذریعے ملک کے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھارتی شہری تسلیم کیاگیالیکن مسلمانوں کو اس فہرست سے نکال دیاگیا ہے ، پاکستان نے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھایاہے اور وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر اور اس خطے کے مسلمانوں کی حقیقی اندازمیں ترجمانی کی ہے ،بھارت کامکروہ چہرہ پوری دنیاکے سامنے بے نقاب ہوچکاہے جماعت اسلامی کے عنایت اللہ نے کہاکہ اسوقت ہندوستان میں علیحد گی کی تحریکیں اٹھ رہی ہیں۔ پاکستان اس مسئلے کوعالمی سطح پر اجاگرکرے کہ وہاں پر اقلیتوں کے ساتھ کیاہورہاہے ۔ اپوزیشن لیڈراکرم درانی نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پرایران،ترکی اور ملیشیاء نے ہمیشہ ہماراساتھ دیاہے جب ان لوگوں نے کانفرنس بلوائی توکوالالمپور کانفرنس میں وزیراعظم کی عدم شرکت سے پاکستان کی دنیابھرمیں بدنامی ہوئی۔ بعدازاں قراردادکوترمیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظورکرلیاگیا۔صوبائی اسمبلی میں اے این پی کے وقارخان کی جانب سے فیروزشاہ ایڈووکیٹ کے بہمانہ قتل کیخلاف مذمتی قرارداد اور پی ٹی آئی کی خاتون رکن عائشہ بانو کی صوبے کی جیلوں میں مجرمان کی روزانہ گنتی کیلئے ایک جامع بائیومیٹرک نظام جوکہ نادراریکارڈکیساتھ براہ راست منسلک ہو،سے متعلق قراردادبھی متفقہ طور پر منظورکی گئی۔ کوئٹہ (سٹاف رپورٹر) بلوچستان اسمبلی نے بھارت کے متنازعہ شہریت بل 2019 کے خلاف مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی، پیر کو پارلیمانی سیکرٹری دنیش کمار نے مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوان گزشتہ ہفتے بھارتی حکومت کی جانب سے امتیازی شہریت کے ترمیمی ایکٹ2019 کی متفقہ طور پر مذمت کرتا ہے جو نہ صرف جارحانہ اور امتیازی ہے بلکہ حالیہ قانون کی منظوری اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت خطرناک انتہا پسندانہ رجحانات کو پروان چڑھارہی ہے ، ترمیم پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاہدوں بالخصوص معاہدوں کی خلاف ورزی ہے جو دونوں ممالک میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ہیں۔