پشاور( ممتاز بنگش) خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات دو سال کے لئے موخرکردیئے گئے اور اس سلسلہ میں باقاعدہ طور پر قانون سازی کیلئے آرڈیننس بھی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے ،بلدیاتی انتخابات 29دسمبر 2019کو ہونا تھے مگر حکومت اس وقت حلقہ بندیوں کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن کو بھیج سکی اور نہ ہی قانون سازی کر سکی،اب کورونا کی آڑ میں حکومت نے بلدیاتی انتخابات کو دو سال کے لئے موخر کر دیا ، اب حکومت کے خاتمے میں ایک سال باقی رہنے کے بعد ہی بلدیاتی انتخابات کرائے جا سکیں گے ،خیبر پختونخوا اسمبلی میں منگل کے روز خیبر پختونخوا اپیڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس بھی پیش کیا گیا، جس کی منظوری کے بعد قرنطینہ مرکز سے بھاگنے والوں کو جرمانہ کیا جا سکے گا، تمام تعلیمی ادارے جن کی ماہانہ فیس6 ہزار روپے سے زائد ہے وہ اسی فیصد جبکہ جن کی چھ ہزار روپے تک ہے وہ نوے فیصد فیس وصول کریں گے ،کسی بھی ملازم کو ملازمت سے برطرف یا ہٹایا نہیں جاسکے گا ،ادھر خیبرپختونخوااسمبلی نے قبائلی اضلاع میں موبائل سروس اورانٹرنیٹ کی فراہمی سے متعلق قراردادمتفقہ طورپرمنظور کر لی ۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ خان نے ایوان میں مشترکہ قرارداد پیش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ صوبہ بھر کی تمام جامعات میں قرآن کو قومی زبان اردو میں پڑھانے کا اہتمام لازمی کیا جائے ، ایوان نے مشترکہ قرارداد کی منظوری دے دی۔