پشاور،مینگورہ(نیوز رپورٹر،سٹاف رپورٹر،نمائندہ 92نیوز)خیبر پختوپخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال تیسرے روز بھی جاری رہی جس کے باعث سوات میں غلط خون لگنے سے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلاایک بچہ جاں بحق ہوگیا،کئی علاقوں میں علاج و معالجے کے لیے آنے والوں کو انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ہڑتال کے دوران صرف ایمرجنسی سروس بحال رہی ، ایل آر ایچ، کے ٹی ایچ اور ایچ ایم سی میں ایمرجنسی کے علاوہ او پی ڈیزبھی بند رہیں جبکہ ڈاکٹروں کے اعلان کے مطابق گزشتہ روز سے احتجاجاً پرائیویٹ کلینکس بھی بند کر دیئے گئے تاہم بیشتر مقامات پر نجی کلینکس کھلے رہے ۔ادھرخیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل کے صدر ڈاکٹر کلیم اور دیگر نے کے ٹی ایچ میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہا کہ حکومت نے کوئی سخت اقدام کیا تو ایمرجنسی سروس بھی بند کر کے تمام ہسپتالوں کو تالے لگادینگے ،انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکترضیاالدین آفریدی بیرون ملک ملازمت چھوڑ کر اپنے صوبے کی خدمت کے لئے آئے ، جس کا صلہ ان کو تشدد کی صورت میں دیا گیا ، واقعہ کے 4دن بعدبھی ’’غیر سیاسی پولیس‘‘ ایف آر درج کرنے سے انکاری ہے ۔ادھر پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ ہسپتالوں میں او پی ڈی ہر حال میں کھلیں گی کیونکہ لوگوں کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، او پی ڈی کو بند کرنے کی کوئی غلطی نہ کر ے کیونکہ حکومت ہر حال میں رٹ قائم کرے گی، مذاکرات کی بات کو ڈاکٹر حکومت کی کمزوری نہ سمجھیں، حکومت کسی بھی ڈاکٹر سے بلیک میل نہیں ہوگی۔