شبیر سومرو

تنازعات ختم کرانے،ملازمت کے حصول، کاروبار ، خوشحالی کے لیے سفیدجادوسے کام لیا جاتا ہے

اس جادومیں کبھی کسی جاندار کو نقصان نہیں پہنچایا جاتا

یہ جادو سیکھنے سے پہلے منفی سوچیں اور غصہ ختم کرنا ضروری ہوتا ہے

 عیسائیت میں سفید جادو کرنے والوں کو برگزیدہ ہستی کا رتبہ دیا گیا

 مسائل میں پھنسے لوگوں کی بے غرض مدد کرنا سفید جادوگروں کا کام ہوتا ہے

 اس جادو کی جڑیں قدیم مصر کی اصنام پرستی کی روایت میں بتائی جاتی ہیں

تسلیم کیا جاتا ہے کہ اسلام کے آنے کے بعد اس میں خیر کا پہلو حاوی ہوتا گیا ہے

 مغرب میںصوفیوں، یوگیوں، بھکشوئوں اور سینٹس کو سفید جادو گروںمیں شامل کیا گیا

 

 

آج تک ہم کالا جاد و ہی سنتے اور پڑھتے آئے ہیں اور اس سے ڈرتے بھی آئے ہیں۔مگر اب پتا چلا کہ ایک ’’سفید جادو‘‘بھی ہوتا ہے جو نقصان دہ یا مہلک نہیں سمجھا جاتا۔اس جادو کی مشق قدیم زمانے ہی سے جادوگراور جادوگرنیاں کرتی آرہی ہیں، لیکن اس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچتا، اس لیے یہ زیادہ مشہور نہیں ہوااور نہ ہی اس پر زیادہ توجہ دی گئی تھی۔جب اس جادو کی بات کی جاتی ہے ، تب اس جادو کی رسومات اور منتروں کے ذریعے لوگوں کی مدد کرنے کا حوالہ دیا جاتاہے۔

سفید جادوگروں کو ان کے کام کے لحاظ سے، روایتی جادوگر اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جادو،نقصان دینے والے روایتی جادو یا کالے جادو کے توڑ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگر کسی شخص پر کسی نے جادو کیا ہو یا کسی اور سے کرایا ہو تو اس کی کاٹ کے لیے سفید جادو کرنے والے ’عامل‘کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ بھی سفید جادو کے کئی قسم کے اچھے استعمالات ہیں۔

سفید جادو کے لیے کبھی ایسی اشیاء استعمال نہیں کی جاتیں جوعام یا کالا جادو کرنے والے کرتے ہیں، جن سے خوف، کراہت اور ایک طرح سے سماج دشمنی اور لاقانونیت وابستہ سمجھی جاتی ہے۔۔۔بلکہ اس میں روزمرہ زندگی میں کام آنے والی بے ضرر چیزیں ہی استعمال ہوتی ہیں۔ جن میںموم بتیاں بے حد اہم سمجھی جاتی ہیں۔ ان کے ساتھ خاص قسم کے سکّے، توجہ مبذول کرانے والی کچھ علامتی اشیاء ،جیسے کرسٹل گلوب، معمول کے چہرے کو ڈھکنے کے لیے اس کے گھر کی کسی خاتون کے استعمال شدہ جالی دار کپڑے کا ٹکڑا،جس پرجادو کروانے کا شک یا الزام ہو ، اس کے پائوں چلتے یا گذرتے ہوئے جہاں پڑے ہوں، وہاںکی مٹی (جو کہ اس کے گھر کے سامنے سے، رات کے وقت اٹھائی جائے)۔اگر سفید جادو فریقین کے مابین تعلق بہتر کرنے، پیار محبت بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے تو جادوگر سرخ رنگ کی موم بتیاں روشن کر کے، ان کے سامنے بیٹھ کر ’عمل‘کرتا ہے۔اگر کاروبار اور دکانداری وغیرہ میں برکت کی تمّنا کے ساتھ سفید جادو کرنے والے کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں تو وہ اس مقصد کے لیے سائل کے گھر سے تھوڑے سے چاول اور آٹا منگوا کر اپنے سامنے رکھتا ہے اور ان پر منتر وغیرہ پڑھ کر ،  یہی چیزیں واپس سائل کے حوالے کرتے ہوئے اسے ہدایت کرتا ہے کہ اپنے گھر میں پڑے ہوئے چاولوں اور آٹے کے ذخیرے میں یہ پڑھے ہوئے ’سیمپل‘ ملا دے اور استعمال کرتا رہے۔ اگر اناج کا ذخیرہ کم ہوجائے تو نیا خرید کر اس میں بچے ہوئے چاول اور آٹا ملاتا رہے، تاکہ خوشحالی اورخیر و برکت جاری رہے!۔سفید جادو کو مختلف امراض سے نجات کے علاوہ شخصی اور ذاتی صلاحیتوں کے نکھار اور کامیاب انسان بننے کے لیے بھی بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

کالا جادوبجا طور پر دنیا بھر میں شیطانی عمل سمجھا جاتا ہے، جس کی مشقوں میں شیطانی اشیائ، بھوتوں سے مشابہت رکھنے والے پُتلے(گڈّے)،سوئیاںاور دوسرا گند بلا شامل ہوتا ہے۔اس کے برعکس سفید جادو کرنے والے مثبت سمجھی جانے والی اشیاء سے کام لیتے ہیں۔ وہ بھی کپڑے اور روئی سے پتلے بناتے ہیں مگر ان کی شباہت میں ملکوتی حسن اور نرمی جھلکتی ہے۔اس لیے یہ چیزیں بنانے کے لیے جادوگر کا فنکا مزاج یا آرٹسٹ ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اس کے لیے سفید جادو کی مشقوں سے پہلے انھیں مصوری، مجسمہ سازی اور دیگر فنون کی بنیادی تربیت اور اسباق لینا پڑتے ہیں۔اس کے علاوہ ان خاص جادوگروں کو اپنی صفائی ستھرائی کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔ساتھ ہی اس جگہ کا بھی جہاں وہ سفید جادو کی مشقیں کرتے ہیں۔وہ وہاں پر جو چیزیں جمع کر کے رکھتے ہیں، ان میںمختلف رنگوں کی موم بتیاں،اگربتیاں، لوبان،خوشبویات، سمندری نمک،کھوپرے کا تیل، دودھ، چھوٹا چاقو،سفید دھاگے وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔

سفید جادو کی مشقوں اور عمل کے لیے ہر دن کی اپنی الگ اہمیت اور خصوصیت ہوتی ہے۔ جیسے اتوار کو سورج کا دن سمجھا جاتا ہے اور اس کابرج اسد (Leo) ہوتاہے۔اس دن تنازعات کا خاتمہ کرانے، تصفیہ طلب معاملات نمٹانے کے کام کیے جاتے ہیں۔اس لیے اتوار کو امن، خوشی، صحتمندی اور یکجہتی کا دن بھی قرار دیا جاتا ہے۔اسی دن سائلین کے لیے ملازمت کے حصول، دفتر میںترقی،کاروبار میںاضافے، خوشحالی اور نئے منصوبوں کی کامیابی سے متعلقہ ’جادوئی‘ کام کیے جاتے ہیں۔

پیر کا دن چندا ماموں سے منسوب کیا گیا ہے اور اس کا برج(sign)سرطان ہے۔یہ گھرپر چھائے بد اثرات دور کرنے ،نجی معاملات بہتر کرنے اورسفر پر روانہ ہونے کے لیے بہترین دن سمجھا جاتا ہے۔اس لیے سفید جادو کرنے والے، پیر کو فقط انھی معاملات سے متعلق جادو ئی مشقیںکرتے ہیں۔منگل کے دن کو مریخ سے جوڑا جاتا ہے اور اس کے بروج حمل اور عقرب بتائے گئے ہیں۔ اس دن کو ان سرگرمیوں، کھیلوں کے لیے بہتر سمجھا جاتا ہے ،جن میں طاقت کا استعمال ہوتا ہے یعنی مردانہ قسم کے کھیل وغیرہ کے لیے یہ اچھا دن ہے۔ بدھ کو عطارد سیارے سے جوڑا جاتا ہے اور سفید جادوگروں کے بقول اس کے بروج جوزا اور سنبلہ ہیں۔اس دن رابطہ کاری مضبوط کرنے کی جادوئی مشقیں کی جاتی ہیں۔بدھ کا دن ذہنی صحت، نئی نئی چیزیں سیکھنے اورتخلیقی قابلیت بڑھانے کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے۔جمعرات سیارے مشتری سے منسوب کرکے، اس کے بروج قوس وحوت  بتائے گئے ہیں۔اس دن دولت سے متعلق معاملات کو سفید جادو کے ذریعے نمٹانے کے کام کیے جاتے ہیں۔اس دن تنخواہ میں اضافے، نئی ملازمت کی تلاش، سرمایہ کاری وغیرہ کی مشاورت دی جاتی ہے اور اس سے متعلق نقش اور تعویذ مہیا کیے جاتے ہیں۔جمعے کا سعد دن زہرہ سیارے کے ساتھ ہم آہنگ کر کے اس کے بروج ثور اور میزان بتائے گئے ہیں۔سفید جادو کرنے والے افراد اس دن کوسائلین کے دل کے معاملات بہتر کرانے،شادی اور خاندانی تعلقات بحال کروانے کے لیے ترجیحی مشقیںکرتے ہیں۔ہفتے کا دن سیارہ زحل کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے، جس کے بروج جدی اور دلو ہیں۔ہفتے کے دن حکمت و دانائی ، تسخیر اور اسرار سے متعلقہ امور پر کام کیا جاتا ہے۔کسی سائل پر بد اثرات کی کاٹ کرنے کے لیے بھی یہ دن بہترین سمجھا جاتا ہے۔

سفید جادوگر کوئی بھی جادوئی رسم شروع کرنے سے پہلے طویل مراقبہ کرتے ہیں۔ان کا دعویٰ ہے کہ اسی مراقبے کے دوران انھیں متعلقہ مسئلے کے حل کی راہ سجھائی دیتی ہے۔اس کے بعد وہ پوری توجہ مرکوز کر کے اپنے اندر سے منفی سوچیں ختم کرتے ہیں اورجادوئی رسومات ادا کرکے سائل کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان کے پاس اگر آپس میں ناراض کوئی جوڑا (میاں بیوی) آتا ہے، جن کا تعلق بس ٹوٹنے پر ہوتا ہے تو یہ جادوگر اپنی کمائی کے لیے کبھی بھی ان کے الگ ہوجانے یا تعلق توڑنے کی حمایت نہیں کرتے۔ وہ پوری پوری کوشش کرتے ہیں کہ ان کا گھر بسا رہے۔ اس کے لیے اس جوڑے کوجمعے کے دن بلاتے ہیں اور ان کے آنے پر ضروری منتر وغیرہ پڑھ کر، رسومات ادا کر کے ان کے مابین پیار محبت کا تعلق بحال کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنامناسب معاوضہ وصول کرتے ہیں۔

کیلی فورنیا میںسفید جادو کا مرکز چلانے والی اینا(جنھیں علاقے کے لوگ White Witch Anaکے نام سے جانتے اور پکارتے ہیں)وہ کہتی ہیں:

’’سفید جادو خالصتاً توانائی ہے۔یہ توانائی مثبت قوتوںسے بھرپور ہوتی ہے اور اس کے منفی اثرات قطعی نہیں ہوتے۔ اگر کوئی دو فرد آپس میں ناراض ہوں تو ان کے درمیان صلح کرانا ہم جیسے ’عاملوں ‘کے لیے سب سے پسندیدہ عمل ہوتا ہے۔ ہم کبھی بھی کسی کا بریک اپ نہیں کراتے اور نہ ہی ایساچاہتے ہیں۔ہم چوں کہ خود کو اچھائی کے علم بردار سمجھتے ہیں، اس لیے کبھی کسی کے ساتھ برا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ چاہے ہمارا کوئی کلائنٹ اس کے لیے  ہمیں کتنا ہی بھاری معاوضہ دینے کی پیشکش کیوں نہ کرے، ہم اس کے کہنے پر اس کے کسی مخالف یا دشمن کے خلاف کوئی جادو ٹونا نہیں کرتے۔ آپ بس یہ سمجھ لیںکہ ہم جو وائیٹ میجیشن کہلاتے ہیں، ہمارے اندر کسی کے ساتھ کچھ بھی برا کرنے کی جبلت ہے ہی نہیں۔ اس قسم کے جادوئی رسومات میں کبھی کسی جاندار کو نقصان نہیں پہنچایا جاتاجیسا کہ کالے یا عام جادو کرنے والے جادوگر کسی جانور، پرندے کی قربانی دیتے ہیں، اپنے مالی مفاد کے لیے کسی بھی انسان کو نقصان پہنچانے سے بھی انھیں عار نہیں ہوتا۔۔۔ مگر سفید جادو میں خیر ہی خیر ہوتا ہے۔اس میں شر کا پہلو نہیں ہوتا۔ اسی لیے جو لوگ مختلف معاشرتی، نجی اور معاشی مسائل میں گھرے ہوتے ہیں، وہ بے فکر ہو کر ہمارے ہاں آتے ہیں اور ہم سے اپنے راز شیئر کرتے ہیں جو کہ ہم اپنے سینے کی گہرائیوں میں دفن کر دیتے ہیں‘‘۔

ان جادوگروں کے کہنے کے مطابق ہماری اس کائنات میں ہر جگہ، ہر جانب سفید یعنی مثبت توانائی کی موجیں لہراتی پھرتی ہیں۔مثبت سوچ اور خیالات رکھنے والا کوئی بھی انسان کچھ تربیت حاصل کر کے مشقیں، مراقبہ اور پڑھائی کر کے سفید جادو کا ماہر بن سکتا ہے۔ اس کے لیے اسپین کے علاقے کیٹالونیا کی ایک سابقہ استانی ایمیلی روز کی مثال سامنے رکھی جا سکتی ہے۔ اسے جب شوہر نے بغیر قصور کے طلاق دے کر چھوڑ دیا تو ایمیلی روز نے فیصلہ کیا کہ اب وہ ٹیچنگ چھوڑ کر ان شادی شدہ جوڑوں کی مدد کریں گی جو بریک اپ کرنے پر تیار ہیں یا ایک دوسرے کو چھوڑ رہے ہیں۔اس کے لیے انھوں نے سفید جادو سیکھنے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے لیے اپنی جمع پونجی لے کر امریکا ، برطانیا اور جنوبی افریقا کے سفر کیے۔وہاں ایمیلی سفید جادو کرنے والے معروف جادوگروں سے ملاقاتیں کیں اور انھیں اپنا مقصد بتا کر مدد دینے کی گذارشات کیں۔ سبھی جادوگروں نے ان کے مقصد کو سراہتے ہوئے کھلے دل سے انھیں یہ ’فن ‘سکھایا۔اس طرح ایمیلی روز’وائیٹ وِچ‘ بن کر اپنے ملک واپس آئیں اور اب وہ ایسے میاں بیوی کی سفید جادو اور کونسلنگ کے ذریعے مدد کرتی ہیں جو ایک دوسرے سے الگ ہونے پر تلے ہوتے ہیں۔ایمیلی کو اس کااتنا اچھا معاوضہ ملتا ہے کہ اس کا گذارہ آسانی سے ہو رہا ہے۔اپنی کایا پلٹ سے متعلق وہ کہتی ہیں:

’’میں اس وقت بالکل ٹوٹ چکی تھی، جب میرے شوہر نے مجھے بلاوجہ چھوڑ دیا اور کسی دوسری خاتون کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے لیے چلا گیا۔ مجھے دن رات ایسے خیالات آتے تھے کہ میں ان دونوںسے کیسے اس زیادتی کا بدلہ لوں؟۔ ایک رات انھی سوچوں میں غلطاں میں لیٹی ہوئی تھی کہ اچانک ہی میرے ذہن میں جیسے روشنی سی بھرگئی اور مجھے آئیڈیا آیا کہ میں صرف بدلہ لینے کے لیے ہی کیوں سوچتی رہتی ہوں؟اس سے بہتر کوئی سوچ میرے ذہن میں کیوں نہیں آتی؟۔۔۔تب مجھے جیسے قدرت نے ایک اچھی راہ سجھائی کہ جو کچھ میرے ساتھ ہوا ہے، میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کوشش کیوں نہ کروں تا کہ بہت سارے گھر اجڑنے سے بچ جائیں؟تبھی میں نے نیٹ سرچ کر کے سفید جادو سے متعلق معلومات حاصل کیں اور فیصلہ کیا کہ یہی ایک طریقہ ہے کہ جس کے ذریعے میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتی ہوں۔ اس کے بعد کی میری حقیقی کہانی سب کو پتا ہے۔ اب میں ایک بڑے گھر میں منتقل ہوچکی ہوں، جہاں مراقبہ کرنے، سفید جادو کی مثبت مشقیں کرنے اور مسائل میں مبتلا سائلین سے ملاقاتیں کرنے کے لیے علیحٰدہ علیحٰدہ کمرے ہیں۔ بیرونِ شہر سے بھی کچھ جوڑے ایسے آتے ہیں، جن کے پاس یہاں رہنے کا بندوبست نہیں ہوتا ۔۔۔تو میں ان کو مناسب کرائے پر اپنے گھر میں کمرہ مہیا کر دیتی ہوں ۔اس سے انھیں بھی فائدہ ہوتا ہے کہ سفید جادو کی رسومات کے لیے انھیں بار بار آنے جانے کی زحمت نہیں کرنا پڑتی۔بہرحال میں سمجھتی ہوں کہ سفید جادو اس دنیا کے لیے ایک بلیسنگ ہے۔اسے جادو کہنے سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بھی عام جادو یا کالے جادو کی طرح لوگوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی غیر انسانی طریقہ ہے مگر ایسا نہیں ہے‘‘۔

ایک اور جادوگر ریمنڈ لازرس بتاتا ہے:

’’سفید جادو کے لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں ہر انسان کے بھلے کے لیے کچھ نہ کچھ موجود ہے۔ ہماری کائنات ہر وقت ہمیں ایسے اشارے(سگنلز) بھیجتی رہتی ہے، جن کو اگر سمجھ لیا جائے تو ہمارے ذہن کھل جائیں گے اورہم قدرت کے کئی سربستہ راز اور اسرار بھی سمجھنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے اندر موجود خفتہ توانائیوں کو بیدار کریں ، انھیں سمجھنے اور ان سے کام لینے کی اہلیت پیدا کریں۔مگر اس سے پہلے ہمیں تمام منفی سوچیں اور غصہ ختم کرنا ہوتا ہے کیوں کہ یہ کائنات، قدرت اور ہمارا تخلیق کار ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔اس لیے ہمیں بھی پیار ہی سے تسخیر کرنا چاہیے‘‘۔

سفید جادو کی بنیادی شرطوں میں ے ایک بے غرض ہونا ہے۔ اس کے لیے خود غرضی ،لالچ اور ذاتی مفاد کے حصول کا عنصر نظر انداز کرنا پڑتا ہے۔

’’ مسائل میں پھنسے لوگوں کی بے غرض مدد کرنا ہی سفید جادو کہلاتا ہے‘‘، مارگریتا ہیکل ، سفید جادو کی سویڈش ماہر کہتی ہیں:’’اس میںروحانی قوت کو انسان ذات کی فلاح کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس لیے اس کے ’عامل‘عموماً مظاہر پرست لوگ ہوتے ہیں مگر اس فرق کے ساتھ کہ یہ اس کائنات کو ایک عظیم مالک کی تخلیق سمجھتے ہیں‘‘۔

ماہرین اس سفیدجادو کی بنیادیں قدیم مصر کی اصنام پرستی کی روایت میں تلاش کرتے ہیں،جہاں سے یہ پورے مشرق وسطیٰ میں پھیلتا چلاگیا اور پھر مغرب تک پہنچا۔مگر یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ اسلام کے آنے کے بعد اس میں خیر کا پہلو حاوی ہوتا گیا ہے اور بت پرستی کی رسومات کم ہوتے ہوتے ختم ہی ہوگئی ہیں۔اوّلین ادوار میں سفید جادو کی رسومات خفیہ طور پر غاروں میں اور آبادیوں سے دور پہاڑوں کی چوٹیوں پر ادا کی جاتی تھی۔کیوں کہ کالے جادوگر اور اس قبیل کے دیگر منفی اور سفلی کے ماہرین انھیں برداشت کرنے کو تیار نہیں تھے۔پندرھویںصدی عیسوی میںرومن ایمپائر کی حدود میں چرچ نے اس کے خلاف مہم شروع کی اور اس کی پریکٹس کرنے والوں پر کافی سختیاں کی گئیں۔مگر بعد میں عوامی حلقوں نے جب اس کی حمایت کرنا شروع کی تو چرچ کو پیچھے ہٹنا پڑا اور سفید جادوگروں کی زندگی آسان ہوئی۔نہ صرف اتنا بلکہ آگے چل کر عیسائیت میں سفید جادو کرنے والوں کو برگزیدہ ہستی (Saint ) کا رتبہ بھی دیا جانے لگا۔

سولھویں صدی کے اطالوی فلسفی ، ڈرامہ رائٹر Giambattista della Portaنے اپنی پوری عمر غیر رسمی تعلیم یا علم حاصل کرنے میں گذاری۔ اس نے سفید جادو سمیت کئی عمرانی علوم پر ریسرچ کی اور مقالے لکھے تھے۔اس کا سب سے مشہور تحقیقی کام Magiae Naturalis (Natural Magic)کے عنوان سے 1558ء میں شایع ہوا جو سفید جادو سے متعلق تھا۔اس کتاب میں اس نے جادو کی کئی اقسام پر تحقیقی مضامین شامل کیے مگر موضوع کا غالب حصہ سفید جادو اور اس کے فوائد پر مشتمل تھا۔Giambattista della Porta نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سفید جادو کی رسومات اور علامات کے علاوہ اس کے مقاصد میں بھی اسلام کی آمد کے بعد کافی تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئیں۔ پہلے عبرانی زبان میں تنتر منتر ہوتے تھے اور آٹھ گوشیہ ستارہِ دائودی(David Star)اس جادو کی اہم علامت تھا مگر بعد میں (کچھ عرسے کے لیے) پنج گوشیہ ستارہ علامت ٹھہرا جو کہ مسلم دنیا کی علامت ہے۔نیکی، خیر اور فلاح کے بیشتر پہلو بھی اس علم میں اسلامی روایات کی دَین سمجھی جاتی ہیں۔اسلام کو دینِ فطرت قرار دیا جاتا ہے، جس کی پیروی میں سفید جادو کو بھی جادوئے  فطرت(Natural Magic)کہا جانے لگا۔

سفید جادو سے متعلق ریسرچ آج بھی جاری ہے۔ 2009ء میںRobert M. Placeنے اپنی کتاب Magic and Alchemy میںکالے اور سفید جادو سے متعلق سیرحاصل بحث کی ہے۔وہ سفید جادو کو ’اعلیٰ اوصاف کا عمل‘قرار دیتا ہے اور اس کے برعکس کالے جادو کو ’گھٹیا مقاصد کے لیے کیے جانے والی منفی مشق‘کہتا ہے۔وہ مزید کہتا ہے کہ سفید جادو کا بنیادی مقصد اچھائی کا فروغ ہے۔ اس کے ’عامل‘لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرداں رہتے ہیں۔ اس لیے اگر بدلے میں لوگ ان کی گذارے لائق مالی امداد کرتے ہیں تو یہ بھی نیکی ہے۔ان کے مطابق سفید جادو کے ذریعے زمانہ قدیم سے نیکی اور بھلائی کا پرچار ہوتا آیا ہے۔اس میدان کے پرانے جادوگر لوگوں کے امراض کا علاج کرنے، ان کے خوابوں کی تعبیر بتانے، انھیں زندگی کے نیک مقاصد کی جانب راغب کرنے، ان کی کھوئی ہوئی قیمتی چیزیں تلاش کرنے میں مدد کرنے اور ان کی فصلوں کی اچھی پیداوار کے لیے جادوئی مشقیں کیا کرتے تھے۔رابرٹ پلیس کے مطابق آج کل سفید جادو زیادہ تر خواتین کے کام آتا ہے۔ان کے ازدواجی مسائل، ملازمت، شوہر اور سسرال کی محبت، اولاد اور ایسے ہی دیگر نسائی مسائل کے لیے عورتیں سفید جادوگروں کی خدمات حاصل کرتی ہیں۔افریقا میں کام کرنے والے سفید جادوگر ان کاموں کے علاوہ قحط وغیرہ کے خاتمے کے لیے بھی خصوصی عبادات، جادوئی عمل اور منتر سے کام لیتے ہیں۔

سفید جادو کی پریکٹس کرنے والے چاہے افریقا میں ہوں یا امریکا میں، ماضی میں ان کی زندگی بہت مشکل رہی ہے۔ آج بھی ان کے فلاحی کردار سے متعلق عام لوگ کچھ زیادہ نہیں جانتے اور انھیں بھی عام جادوگر ہی سمجھا جاتارہا ہے جوایک فریق سے پیسے لے کردوسرے فریق کو شیطانی رسومات کے ذریعے نقصان پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔ان کے کام سے متعلق درست معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ماضی میں کئی ملکوں میں انھیں بھی کالے جادوگروں اور جادوگرنیوں کے ساتھ زندہ جلایا جاتا رہا ہے اور دوسری سزائیں دی جاتی رہی ہیں۔

سفید جادو پر ہونے والی ایک اور ریسرچ میں اسے لوگوں کی ’روحانی امداد‘کا نام دیا گیا ہے اور مسلمانوں کے صوفیوں، ہندوئوں کے یوگیوں،بدھ مت کے بھکشوئوں اور عیسائیت کے سینٹس کو بھی سفید جادو کرنے والوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

اس تحقیق میں سفید جادو گروں کی چند خامیاں بھی بیان کی گئی ہیں، جن میں سرِفہرست یہ ہے کہ ان لوگوں میں غرور آجاتا ہے کہ وہ آسمان سے اتری ہوئی کوئی مخلوق ہیں جو نیکی کے لیے دنیا میں لائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ چوں کہ وہ خود کو نیک، پارسا اورعوامی مددگار قسم کی شخصیت سمجھنے لگتے ہیں، اس لیے اکثریت کو برا سمجھ کرخواہ مخواہ ان کو سدھارنے کی ذمہ داری اپنے شانوں پر اٹھا لیتے ہیں۔اس لیے عام لوگ پھر ان سے کترانے اور دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سفید جادو کا سلسلہ آج بھی آفریقا کے تاریک براعظم سے امریکا کے ماڈرن معاشرے تک پھیلا ہوا ہے۔