کراچی(رپورٹ: ایس ایم امین) اپوزیشن جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس 14 مئی 2006ء کو لندن میں ہونے والے معاہدہ جمہوریت جیسا عوامی سحرقائم نہ کرسکی،نواز شریف اور بے نظیر نے میثاقِ جمہوریت پر دستخط کر کے سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت کو ہلاڈالا تھا اورمشکلات سے دوچارکردیا تھا،جمہوریت کی بحالی کے لیے ہونے والے معاہدے چارٹر آف ڈیموکریسی سے اپوزیشن جماعتوں پرعوامی اعتماد کی بحالی سے سابق صدرپرویزمشرف 5 اکتوبر 2007ء کواین آراوکرنے پرمجبورہوئے تھے ۔آصف علی زرداری کے زیرصدارت پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی میزبانی میں گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والی اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس 14 مئی 2006ء کو سابق وزرائے اعظم بے نظیربھٹو اورمیاں نوازشریف کے مابین لندن میں ہونے والے معاہدہ جمہوریت اورسابق صدرپرویزمشرف کی حکومت کے خلاف عوامی تحریک شروع کرنے کے اعلانات جیسا عوامی سحرقائم نہیں کرسکی ۔اسلام آباد اے پی سی میں ملک کی دوبڑی جماعتیں پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤس تبدیلی پر تقسیم اوربعض امورپریکساں نکتہ نظرنہ ہونے کی وجہ سے حکومت کوٹف ٹائم دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں جبکہ اس کے برعکس 14 مئی 2006 کو لندن میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ہونے والے بے نظیربھٹو اورمیاں نوازشریف کے مابین سابق صدرپرویزمشرف حکومت کی برطرفی کے لیے عوامی تحریک کے اعلان اور ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے کے فیصلے کوملک گیرمقبولیت حاصل ہوئی تھی۔حکومت مخالف جماعتوں کے مابین معاہدہ جمہوریت کے بعد اس وقت کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007ء کواین آراو کرنے پرمجبورہوئے جس کی رو سے ان سیاستدانوں اور سرکاری عہدیداروں کو عام معافی دے دی گئی تھی جن پر یکم جنوری 1986ء اور 12 اکتوبر 1999ء کے دَوران کرپشن رشوت ستانی ، دھوکا دہی، خورد برد غبن رشوت خوری کے مقدمات تھے جبکہ معاہدہ جمہوریت کے تحت جلاوطن سابق وزرائے اعظم کی وطن واپس کی راہ بھی ہموارہوئی تھی۔